شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) تعلیمی اوقات میں دیگر مصروفیات (۲) قاضی کا وکیل بننا (۳) نوٹوں کی نوٹوں سے تبدیلی۔
EPAPER
Updated: February 08, 2025, 5:07 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) تعلیمی اوقات میں دیگر مصروفیات (۲) قاضی کا وکیل بننا (۳) نوٹوں کی نوٹوں سے تبدیلی۔
امام کی اقتداء میں تکمیل نماز کے بعد اسی جگہ واجبات سنن و نوافل ادا کرنے میں کسی قسم کی کراہیت ہے یا نہیں ؟
وجاہت حسین، مرادآباد
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: امام کی اقتدا ءاسکے سلام پھیرنے تک ہے اس کے بعد مقتدی پر کوئی پابندی نہیں رہتی۔ جماعت کے بعد اور اس سے پہلے کی سنن ونوافل کو حدیث شریف میں صلوات البیوت، یعنی گھر میں پڑھی جانے والی نمازیں کہاگیا ہے لیکن موجودہ ماحول کی رو سے عام طور سے لوگ سنن ونوافل سے غفلت کے مرتکب ہوجاتے ہیں۔ کسی کی مشغولیت ہوتی ہے جس کو سنن ونوافل کے مقابلے میں ترجیح دے کر سنن ونوافل سے غافل ہوجاتا ہے، کسی کے گھر اور دکان وغیرہ میں اتنی جگہ نہیں ہوتی (خاص کر شہروں میں ) اس لئے اس ماحول کو دیکھتے ہوئے بہتر یہی ہے کہ سنن ونوافل وغیرہ کو مسجد ہی میں ادا کرلیا جائے۔ پھر اگر جگہ ہے تو نمازی جگہ بدل کر دوسری جگہ باقی نماز ادا کرلیں ، جگہ ہو تو امام بھی مصلیٰ چھوڑ کر دائیں بائیں کھڑا ہوکر سنتیں وغیرہ پڑھ لے۔ اصل مقصد یہ ہے کہ نیا آنے والا یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ ابھی جماعت ہورہی ہے، تھوڑا بہت ادھر ادھر ہونے سے بھی یہ اشتباہ جاتا رہےگا۔ باقی اسی جگہ پڑھنے سے کسی قسم کی کراہت کا حکم نہیں ۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
تعلیمی اوقات میں دیگر مصروفیات
مدرسہ کے ذمہ داران کا تعلیمی اوقات میں دوسرے مدارس کے پروگرام میں شرکت کرنا اور ان اوقات کی اپنے مدرسہ سے تنخواہ لینا کیسا ہے؟ مہربان حسین، نئی دہلی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اس سلسلے میں پہلا سوال تو یہ ہے کہ مدرسہ کی آمدنی مال وقف کی ہے یا غیر وقف کی۔ اگر وقف کی ہے تو جو مصارف وقف کے ہوں گے ان کے مطابق حکم ہوگا۔ پس اگر مصارف میں یہ بھی شامل ہو کہ ذمے داران دوسرے مدارس کے پروگراموں میں شرکت کے باوجود مدرسہ سے تنخواہ پائیں گے تو پھر کوئی حرج نہ ہوگا۔ بعض مرتبہ ذمےداران کسی کو اپنی طرف سے نمائندہ بناکر بھیجتے ہیں، مصارف وقف میں گنجائش ہو تو اس صورت کا بھی وہی حکم ہوگا۔ عوامی تعاون اور چندے کی رقوم میں اگر معاونین کو علم ہے مگر ان کی طرف سے نکیر نہیں کی جاتی تو اجازت کے مترادف ہے اس لئے گنجائش ہوگی۔ علماء نے چندے کی رقوم کو وقف کی طرح مانا ہے لہٰذا اگر چندہ دہندگان کی طرف سے اجازت ہے یا ان کو علم ہے مگر انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں تو گنجائش ہوگی لیکن پھر بھی اہل مدارس کو حتی الامکان احتیاط کا پہلو مدنظر رکھنا چاہئے اور صورت حال چندہ دہندگان کے علم میں لے آنا چاہئے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
قاضی کا وکیل بننا
کیا نکاح پڑھانے والا خود لڑکی کی طرف سے وکیل بن سکتا ہے؟ آج کل عموماً ہوتا یہی ہے کہ نکاح پڑھانے والا دو گواہوں کو لے کر خود ہی اجازت لینے جاتا ہے۔ کیا نکاح پڑھانے والے کا لڑکی سے اجازت لینا درست ہے؟وکیل احمد( لکھنؤ)
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: ایجاب وقبول نکاح کے ارکان ہیں اور کم ازکم دو عاقل بالغ مسلمان مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی بحیثیت گواہوں کے مجلس عقد میں موجود گی شرط ہے جو بیک وقت ایجاب وقبول کو سنیں۔ زوجین خود بھی ایجاب وقبول کرسکتے ہیں اور ان کی طرف سے ان کے وکیلوں کے ذریعہ بھی ایجاب و قبول ہوسکتا ہے (لہٰذایہ ضروری نہیں کہ قاضی ہی ایجاب وقبول کرائے)۔ رہا نکاح پڑھانے والے کا لڑکی کی طرف سے وکیل بننا سو اس کی بھی گنجائش ہے کہ ایک شخص وکیل بھی ہو اور نکاح بھی وہی پڑھائے، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ لڑکی کا محرم گواہوں کے ہمراہ اجازت لینے جائے یہ زیادہ مناسب بلکہ صحیح طرز عمل ہے۔ اس صورت میں وہی وکیل ہوگا اور اس کی اجازت سے نکاح خواں قبول کرادے تو کافی ہے۔ واضح رہے کہ جو گواہ اجازت لینے کے لئے ساتھ جائیں گے وہ اجازت کے بھی گواہ ہوں گے اور نکاح کے بھی، ورنہ جتنے لوگ مجلس عقد میں موجود ہیں وہ سب شرعا ً نکاح کے گواہ ہوں گے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
نوٹوں کی نوٹوں سے تبدیلی
ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ جو کاغذ کے نوٹ پھٹ جاتے ہیں انہیں دکاندار۱۰۰؍ روپے کو۵۰؍ روپے میں خریدتا ہے۔ اور پھرآگے بینک والے کو ۶۰؍ روپے کے حساب سے دے دیتا ہے تو اس کو ۱۰؍ روپے اس میں بچ جاتے ہیں ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کہیں یہ سود تو نہیں ہے؟ عبد الغنی، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اصل ثمن (جو کسی چیز کی قیمت بنے) یہ تو سونا چاندی اور اس کے سکے ہیں۔ عرف شرع میں اسے ثمن خلقی کہا جاتا ہے لیکن موجودہ دور میں تقریباً تمام ممالک میں کاغذی کرنسی رائج ہو چکی ہے اس لئے علماء اسے بھی ثمن تسلیم کرتے ہیں لیکن اس کو ثمن عرفی کہاجاتا ہے۔ ثمن عرفی ہو یا خلقی دونوں کے احکام تقریباً یکساں ہیں اس لئے کرنسی جس ملک کی بھی ہو اس کے لین دین میں کمی زیادتی جائز نہیں۔
نوٹ پرانا ہو یا پھٹا ہوا کمی زیادتی کے ساتھ اس کا لین دین جائز نہیں البتہ نوٹ بدلنے والا چونکہ بینک جاکر تبدیل کرانے میں محنت کرتا ہے اس لئے وہ اپنی محنت کی اجرت طے کرسکتا ہے، اسی طرح اگر ریزرو بینک اپنی طرف سے اس کو کوئی کمیشن دے تو یہ اس کا اور بینک کا معاملہ ہوگا اور اپنے اصول کے مطابق بینک کوئی کمیشن دے تو اس کیلئے اسے لینے کی گنجائش ہوگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم