شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) دُعا کی قبولیت (۲) عدت کا ایک مسئلہ (۳) موبائل اور تلاوت۔
EPAPER
Updated: April 25, 2025, 4:18 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) دُعا کی قبولیت (۲) عدت کا ایک مسئلہ (۳) موبائل اور تلاوت۔
دُعا کی قبولیت
کوئی ایسی خاص دعا ہے جس کو پڑھ کر دعا کرنے سے قبولیت کا زیادہ امکان ہو؟ ندیم احمد، بنگلور
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: دعا کی شرائط وآداب کی رعایت کے ساتھ خلوص قلب کے ساتھ مانگی جانے والی دعا کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ کبھی تو جو مانگا جاتا ہے وہی مل جاتا ہے، کبھی کوئی بڑی مصیبت ٹل جاتی ہے اور آخری صورت یہ ہے کہ اللہ اسے ذخیرۂ آخرت بنادیتا ہے۔ دعاکی قبولیت کے لئے حرام سے اجتناب اور گناہوں سے سچی توبہ ضروری ہے۔ دعا سے پہلے اور بعد درود شریف ساتھ ہی استغفار سے بھی قبولیت کی امید بڑھ جاتی ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ بندہ خود کو عاجز اور محتاج اور اللہ پاک کو قادر و مختار سمجھتے ہوئے اس یقین کے ساتھ اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلائے کہ وہ سننے اور جاننے والا ہے نیز حددرجہ شفیق ومہر بان بھی ہے۔ ایک روایت میں حضرت یونسؑ کی دعا لاالہ الا انت سبحانک...... کو قبولیت دعا کے لئے نافع بتایا گیا ہے یاحیُّ یاقیوم برحمتک نستغیث کو بھی اس مقصد کیلئے مفید بتایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ہر موقع کیلئے حضورؐ سے دعائیں منقول ہیں، ان دعاؤں کا ایک مقصد امت کو دعاؤں کی تعلیم دینا بھی تھا۔ اس میں شک نہیں کہ یہ دعائیں جو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں قبولیت میں مفید ہوں گی بشرطیکہ آداب و شرائط کی مکمل رعایت کی جائے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
عدت کا ایک مسئلہ
ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا کہ عورت کی عدت کی جگہ اسکے شوہر کے گھر پر ہی شرط ہے یا خیال اور خدمات کی وجہ سےاپنے بیٹے کے گھر پر بھی کر سکتی ہے؟ عمر انصاری، نالاسوپارہ
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: عدت طلاق کی بھی ہوتی ہے اور شوہر کی وفات پر بھی عورت کو عدت گزارنی پڑتی ہے۔ ان کے احکام اور تفصیلات میں قدرے فرق کے باوجود مشترکہ طور سے یہ حکم ہے کہ طلاق کی عدت ہو یا وفات کی، عورت عدت وہاں رہ کر پوری کرے جہاں رہتے ہوئے عدت واجب ہوئی تھی۔ دوران سفر عدت واجب ہوئی ہو تو جہاں اس سے پہلے اس کی مستقل رہائش تھی جو بظاہر شوہر ہی کا مکان ہوگا۔ اس لئے عدت کے لئے اصل توشوہر کا مکان ہی ہے لیکن مکان رہنے کے قابل نہ ہو یا کسی وجہ سے وہاں رہنا دشوار ہو یا تنہا ئی کی وجہ سے وہاں رہنا مشکل ہوجائے یا اسے کسی محرم کی ضرورت ہو یا روز مرہ کی ضرورتوں کیلئے کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہ ہو یا اسے وہاں رہنے نہ دیا جائے (مثلاً کرائے کا مکان ہو) وغیرہ، ان صورتوں میں وہ دوسری جگہ منتقل ہوسکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہیں رہ کر باقی عدت پوری کرے۔ عدت کیلئے کبھی یہاں کبھی وہاں کا طریقہ کار نہیں اپنایا جاسکتا۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر شوہر کے گھر میں ضروری سہولیات میسر نہیں جبکہ بیٹے کے گھر میں ہر طرح کا اطمینان اور سہولت ہے تو بیٹے کے گھر میں رہ کر بھی عدت پوری کرسکتی ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
موبائل اور تلاوت
ایک بات یہ معلوم کرنی تھی موبائل کے اندر قرآن مجید ڈاؤن لوڈ کر کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ عنایت اللہ، بہار
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: یہ بھی نئے پیش آمدہ مسائل میں سے ایک ہے (جنہیں حوادث الفتاویٰ کہاجاتاہے) کیونکہ موبائل اور ڈاؤن لوڈ عہد حاضر کی ایجادات میں سے ہیں اس لئے پہلے لکھی گئی کتابوں میں اس کا کوئی حوالہ دستیاب ہونا ممکن نہیں البتہ اصولی طور سے مفتیان کرام نے اس کی اجازت بعض شرائط کے ساتھ دی ہے وہ بھی اس بناء پر کہ موبائل آلۂ لہو ولعب میں سے نہیں ہے پھر بھی بعض کے نزدیک یہ ضروری ہے کہ اس موبائل میں تصاویر وغیرہ نہ ہوں، فواحش اور منکرات سے بھی خالی ہو وغیرہ وغیرہ تو ڈاؤن لوڈ جائز ہوگا اور پڑھنا بھی درست ہوگا۔ لیکن ہر ایک کا یہ بھی ماننا ہے کہ عام حالات میں قرآن کریم جس کے نسخے ہر جگہ موجود ہوتے ہیں بجائے موبائل کے قرآن شریف ہی پر تلاوت کی جائے۔ دوران سفر جیسی ناگزیر حالتوں ہی میں موبائل کا اس مقصد کے لئے استعمال کیا جائے۔ موبائل میں قرآن پڑھنے کی صورت میں بے وضو موبائل کے چھو نے کا بھی مسئلہ ہے جس کے متعلق علماء کی رائے میں اختلاف بھی ہے اس لئے بغیر کسی خاص صورت کے حتی الامکان قرآن کریم ہی میں تلاوت کی جائے۔ جہاں قرآن مجید کا نسخہ دستیاب نہ ہو یا قرآن مجید کا نسخہ لے جانا کسی وجہ سے مناسب یا آسان نہ ہو ایسے مواقع پر ہی موبائل کو تلاوت کے لئے استعمال کریں۔ اصولی طور پر موبائل میں تلاوت ناجائز بہرحال نہیں ہے لیکن جہاں قرآن کریم موجودہو وہاں موبائل کو اس مقصد کیلئے استعمال کرنے سے گریز ہی میں عافیت ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم