اسلامی بینکنگ کوملک میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے، مالیاتی نگراں اداروں کے ذریعے اس کی رسمی شناخت نہ ہونے کی وجہ سےسرمایہ کاری میں پریشانی ہوتی ہے
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 10:46 PM IST | Abdul Kareem | Mumbai
اسلامی بینکنگ کوملک میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے، مالیاتی نگراں اداروں کے ذریعے اس کی رسمی شناخت نہ ہونے کی وجہ سےسرمایہ کاری میں پریشانی ہوتی ہے
ٹیکنالوجی کے انقلاب سے مالی شعبے بھی بھرپور متاثر ہوئے ہیں اور گزشتہ ۴۔ ۵؍ برسوں میں فنٹیک کمپنیوں نے مالی کمپنیوں کا کا م آسان کردیا ہے۔ فنٹیک سے مراد ٹیک کمپنیوں کے ذریعے مالیاتی خدمات براہ راست صارفین تک پہنچانے یا روایتی مالیاتی اداروں کے ذریعے خدمات کی فراہمی کو بہتر کرنے کیلئے تکنیکی اختراعات سے فائدہ اٹھانا ہے۔ فنٹیک نے ثالثی کے اخراجات کو نمایاں طور پر کم کر کے، مالی خدمات کو بہتر بنا کر مالیاتی خدمات کے شعبے میں انقلاب برپا کر دیا ہے حالانکہ فنٹیک کمپنیاں مالی ادائیگی کرسکتی ہیں لیکن وہ ڈپازٹ کرنے سے قاصر ہوتی ہیں۔ اس کے لئے انہیں لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے اور فنٹیک کمپنیاں یہ لائسنس نہیں لیتیں۔ مالی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے پاس اس کا لائسنس ہوتاہے۔
’اسلامک فن ٹیک‘ سے مراد وہ ڈجیٹل پلیٹ فارمز جو اسلامی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے بہتر سرمایہ کاری کرنے ، مال و دولت کی فراہمی اوراس کے انتظامات میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ان پلیٹ فارمز کو ربا (سود)، جوا (گیمبلنگ) اور سماجی طور پر نقصاندہ یا اخلاقی طور پر قابل اعتراض شعبوں میں کاروبارکرنے والی کمپنیوں سے سختی سے گریز کرنا ہوتا ہے۔ اسلامک فنٹیک کا بنیادی اصول اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مالیاتی لین دین اسلامی قانون (شریعت) کے مطابق ہو، اس میں انصاف، شفافیت، اور اخلاقی طرز عمل پر توجہ دی جائے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’اوٹی ٹی پر اداکارہی اہم نہیں ہوتا، کہانی کا موضوع بھی اہمیت رکھتاہے ‘‘
ہندوستان میں اسلامک فنٹیک کا استعمال بڑے پیمانے پر نہیں کیا جارہاہے کیونکہ ہندوستانی مالیاتی نگراں اداروں کی طرف سے باضابطہ شناخت نہ ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ درپیش ہے۔ جب تک اسلامی مالیات کو وسیع مالیاتی دھارے میں شامل نہیں کیا جاتا، اس کی ترقی میں رکاوٹ آئے گی جب کہ اسلامک فنٹیک مالیاتی خدمات کے لیے ایک متبادل اور جامع ماڈل پیش کرتا ہے، خاص طور پر ایک مخصوص طبقے کے لئے جو ایکویٹی مارکیٹ اور کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری سے گھبراتے ہیں۔ ہندوستان میں اسلامک فنٹیک کو اختیار کرنے میں نگراں اداروں کی ہچکچاہٹ ایک اہم رکاوٹ ہے۔
ہندوستان میں مالی نگراں ادارے اس ماڈل کوتسلیم کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ممکنہ طورپر سیاسی اثرات کے بارے میں خدشات کی وجہ سے وہ اس کا نفاذ عمل میں نہیں لا رہے ہیں ۔ اس ہچکچاہٹ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی مانگ کے باوجود، خاص طور پر مسلم سماج کی طرف سے شریعت کے مطابق مالیاتی مصنوعات کو اپنانے میں سست روی نظر آتی ہے۔ اگر نگراں ادارے اسے تسلیم کرتے ہیں تو اسلامک فنٹیک میں مضبوط ترقی کے امکانات ہیں، خاص طور پر اخلاقی پہلو سےکاروبار کے امکانات اور جامع مالیاتی مصنوعات کی مانگ بڑھنے کی امید ہے۔
اسلامی بینکنگ اور مالیات کو ہندوستان میں منفرد چیلنجوں کا سامنا ہے، بنیادی طور پر ملک کے مالیاتی نگراں اداروں کے ذریعے اس کی رسمی شناخت نہ ہونے کی وجہ سےسرمایہ کاری اور لین دین میں پریشانی ہوتی ہے۔ سرکاری شناخت کی عدم موجودگی نے اسے مرکزی دھارے کے مالیاتی اداروں سے دور رکھا ہے۔ اس کے جواب میں مسلم سماج کے پیشہ ور افراد اسلامک فن ٹیک جیسے قابل اعتماد پلیٹ فارم کی تلاش میں رہتے ہیں۔
سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا(سیبی) نے اسلامک قوانین کے مطابق شیئربازار میں مالیاتی مصنوعات کی اجازت دینے میں ان دنوں لچک ظاہر کی ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان میں کئی اسلامی فنٹیک اداروں کا ظہور ہوا ہے۔ ان اداروں میں اسٹاک کی شرعی اسکریننگ، پورٹ فولیو مینجمنٹ سروسیز (پی ایم ایس) اوراسیٹ مینجمنٹ یا دولت کے انتظام کی دیگر سہولتیں شامل ہیں تاہم اس شعبے کی وسیع تر ترقی کا انحصار مزید ریگولیٹری شناخت اور ہندوستان کے مرکزی مالیاتی ماحولیاتی نظام میں شامل ہونے پر ہے۔
ہندوستان میں اسلامک فنٹیک کی مانگ میں اضافے کے کئی پہلو ہیں۔ ان میں سے ایک نوجوان طبقہ اور تکنالوجی کی معلومات رکھنے والی آبادی ہے جو تیزی سے ڈجیٹل مالیاتی حل کاراستہ اختیار کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر اسلامی مالیات کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری، معلومات تک رسائی اور شریعت کے مطابق مارکیٹ میں کاروباری طریقوں کے بارے میں بہتر تعلیم کی بھی ضرورت ہے جس سے حوصلہ پاکر اس مخصوص مارکیٹ میں داخل ہونے میں نجی شعبے کی دلچسپیاں بڑھیں گی۔ چونکہ ہندوستان کی نوجوان آبادی ٹیکنالوجی اور مالیاتی خدمات میں مصروف رہتی ہے اس لئے مالیاتی اصولوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی آگاہی زیادہ سے زیادہ افراد کو روایتی مالیات کے متبادل تلاش کرنے کی طرف راغب کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’زندگی کو کوئی مقصد دیا جائے تو وہ بہت اچھی ہوجاتی ہے ‘‘
ہندوستان میں اسلامک فنٹیک اسٹارٹ اپس کو کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مثلاً مالیاتی ریگولیٹرس کی طرف سے رسمی شناخت کا فقدان، اسلامی مالیات کو ہندوستان کے معاشی نظام کے حاشیہ پر رکھنا۔ اس سے • نوجوان صارفین یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بےایمان اور پونزی اسکیم ہے۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کےلئے اسلامک فنٹیک کو ریگولیٹری شناخت اور جائز اور معاونت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ • بیداری مہم صارفین کو اسلامی مالیات کے فوائد سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ممکنہ مالی گھپلوں سے آگاہ کرنے میں بھی اہمیت کی حامل ہوگی۔
اسلامک فنٹیک کے ذریعہ ترقی کے قابل ذکر امکانات ہیں لیکن بہت کچھ ہندوستانی حکومت کی پالیسیوں پر منحصر کرتا ہے۔ اگرچہ سیبی جیسے نگراں اداروں کی طرف سے کچھ لچک دکھائی جائے تو اسلامک فنٹیک ہندوستانی معیشت کی ترقی میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ اسلامک فنٹیک کو تسلیم کرنے اور اس کی حمایت کرنے کے لیے حکومت کی رضامندی ضروری ہےحالانکہ بیرون ملک اسلامک فن ٹیک کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہاہے۔ ان سےتعاون کیاجاسکتا ہے۔
اس چیلنج سے نمٹنے کیلئےشریعت کے مطابق مارکیٹ میں کاروبار کو یقینی بنانے کے لئے بہت سی اسلامک فنٹیک کمپنیاں یا تو ان ہاؤس شریعہ کنسلٹنٹس کو ملازمت دیں جو ان کی مالی مصنوعات کی مسلسل نگرانی اور آڈٹ کرتے رہیں یا بیرونی شرعی مشاورتی فرمس کے ساتھ مل کر اس بات کی ضمانت دیں کہ ان کی پیشکشیں اسلامی مالیاتی اصولوں کے مطابق ہوں۔