مراٹھی کے مشہور لوک گیتوں کے اردو ترجمے کی ۲۲؍ ویں قسط میں ملاحظہ کریںبارش کے موقع کا یہ مشہور گیت جسے مناڈے نے اپنی آواز سے سجایا ہے۔
EPAPER
Updated: December 04, 2023, 12:57 PM IST | Pradeep Niphadkar | Mumbai
مراٹھی کے مشہور لوک گیتوں کے اردو ترجمے کی ۲۲؍ ویں قسط میں ملاحظہ کریںبارش کے موقع کا یہ مشہور گیت جسے مناڈے نے اپنی آواز سے سجایا ہے۔
مہاراشٹر کی دوسری راجدھانی ناگپور سے تعلق رکھنے والے معروف شاعر شرف الدین ساحلؔ نے اپنی ایک نظم میں کیا خوب لکھا ہے کہ ’’سردی بارش کے بعد آتی ہے= اک شگوفہ نیا کھلاتی ہے‘‘، ممکن ہے کہ وہ گزشتہ زمانوں کی بات کررہے ہوں کیوں کہ اب تو سردیوں میں بھی بارش ہو رہی ہے۔ بارش سے بہت سے لوگوں کی رومانی یادیں جڑی ہوتی ہیں لیکن پیشوائوں کے شہر اور مہاراشٹر کی ثقافتی راجدھانی کہلانے والے پونے کے لوگوں کے پاس بارش کے وقت کی کوئی سہانی یاد نہیں ہو تی بلکہ انہیں یاد آتا ہے۱۲؍ جولائی ۱۹۶۱ء کا وہ دن جب پونے کے قریب ہی واقع پانشیت ڈیم ٹوٹ گیا تھا اور اس کی وجہ سے پورے شہر میں پانی ہی پانی تھا ۔ اس پانی نے وہ قہر مچایا تھا کہ اہل پونہ آج بھی یہ واقعہ نہیں بھولے ہیں ۔ ان کے ذہنوں میں موسلا دھار بارش کے ساتھ یہ واقعہ بھی ہمیشہ تازہ ہو جاتا ہے۔ ان حالات میں مراٹھی کےمشہور شاعر گادیما (گجانن دگمبر ماڈگلکر ) کے گھر میں بھی پانی بھر گیا تھا جبکہ انہوں نے بارش پر جو گیت لکھا تھا وہ ان کے دوست بال چتلے کے پاس تھا ۔ لیکن وہ بھی اس دوران گادیما کی مدد کرتے ہوئے ان کا گھر کا پانی نکالنے میں مصر وف تھے۔
مگر بال چتلے کو یہ فکر بھی تھی کہ وہ یہاں گادیما کی مدد تو کررہے ہیں لیکن وہاں ان کے گھر میں بھی پانی بھرا ہوا تھا اور اس میں صرف گادیما کا لکھا ہوا گیت ہی نہیں تھا بلکہ فلم کی پوری اسکرپٹ بھی تھی ۔ جب پانی کم ہوا توچتلے جی فوراً گھر کی طرف روانہ ہوئے ۔ ان کے گھر میں بھی پانی ہی پانی تھا لیکن قدرت کا کرشمہ ایسا تھا کہ ان کی فلم کی اسکرپٹ اورگادیما جی کا لکھا ہوا گانا دونوں محفوظ تھے کیوں کہ انہوں نے یہ دونوں چیزیں جس میز پر رکھی تھیں وہ میز پانی کی سطح پر تیر رہی تھیں ۔ یہ دیکھ کر چتلے جی کی جان میں جان آئی ۔ وہ گانا تھا ’’گھن گھن مالا نبھی داٹلیا کو سلتی دھارا ‘‘، فلم تھی ’ور دکشنا ( شادی کے موقع پر دلہے کو خوشی سے دی جانے والی رقم )۔ وہی گانا آج ہم دیکھیں گے ۔
یہ بھی پڑھئے: سادگی ، بے خودی اور ہوشمندی کے عناصر سے پُر نظم
اس گیت کو مشہور بالی ووڈ سنگر مناڈے نے اپنی آواز سے سجایا ہے۔ دراصل مناڈے نے مراٹھی فلموں کے لئے بہت سے گانے گائے ہیں جن میں ’ ’آ ، آ آئی ما ما مکا ، می تجھیا ماما ، دے ملا موکا ‘‘(الف ماں کا ہے اور میم مکئی کا،بچوں میں تمہا را ماما ہوں ، مجھے دے دوبوسہ )، ’’ نمبر ففٹی فور ، ہائوس از بامبو ڈور ‘‘اور سنت تکارا م جی کا ابھنگ ’’آمہی جاتو آپولیا گاوا(ہم اپنے گائوں جاتے ہیں ) شامل ہیں ۔ مراٹھی میں ان کے بہت سے گانے ہیں جو سپر ہٹ رہے ہیں لیکن ہم آج جو گیت دیکھ رہے ہیں وہ یادگار بن گیا ہےکیوں کہ اس کے پس منظر میں ایک کہانی بھی ہے اور گادیما کے قلم سے نکلا یہ گیت اپنی مثال آپ ہے۔وسنت پوار نے اس گیت کو موسیقی سے سجایا ہے ۔ اس سے قبل ان کا ایک گانا ہم نے (ارے سنسار سنسار ) سناتھا ۔ موجودہ گانے کو وسنت پوار نے میگھ ملہار راگ میں ترتیب دیا ہے۔ بارش کے اس شاندار گیت کا لطف میگھ ملہار راگ دوبالاکردیتا ہے۔ اسے قارئین یوٹیوب پر ضرور سنیں ۔ آئیے اب گیت کی طرف چلتے ہیں :
گھن گھن مالا نبھی داٹلیا کوسلتی دھارا
کیکارو کری مور کاننی ابھون اونچ پسارا
(آسمان کے ہر بادل میں بارش کی مالا ہے۔ وہ زمین پر دھارائوں کی شکل میں اتر رہی ہے۔ مور جنگل میں اپنے پنکھ پسارے گارہے ہیں ، ناچ رہے ہیں ۔ ان کا گانا اور ناچنا پُر لطف ہے۔)
کالندی چیا تٹی شری ہری
تشات گھوموی دھند باسری
ایک انامک سوگندھ یے تو اولیا اندھارا
( ایسے ماحول میں دریائے کالندی کے کنارے شری کرشن مرلی بجارہے ہیں ۔ اس کی وجہ سے اندھیرے میں ایک بے نام سی خوشبو پھیل گئی ہے۔)
ورشا کالین ساینکالی
لُک لُک کریتی دیوے گوکولی
اگاچ تیانچیا پاٹھیس لاگے بھربھرتا وارا
(اس برسات کے موسم میں ، شام کے وقت گوکل میں دیپ آنکھ مچولی کھیل رہے ہیں ۔ انہیں بجھانے کے لئے ہوا بے وجہ کوششیں کررہی ہے۔ بلاوجہ ہی ہوا ان دیپکوں کے پیچھے پڑ گئی ہے۔)
کرشنا ویر ہینی کونی گولن
تلا اڑوتے کواڑ ، انگن
انگنی اودھیا تلے ساچلے ، بھڑلے جل دارا
(کرشنا کی محبت میں گرفتار اور اس کی فرقت کا غم برداشت کررہی کوئی گوکل کی باشندہ اس بانسری کی طرف جارہی ہے جو کرشن بجارہے ہیں ۔لیکن اسے دروازے اور آنگن روک رہے ہیں ۔ پانی تو تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ دیکھو اس آنگن میں تالاب جیسا کچھ بن گیا ہے۔ دروازے پر بھی پانی آگیا ہے۔ )