• Sun, 12 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

 گنا چھلائی کے وقت جس تیزی سے کام ہوتا ہے اُسی تیزی سے باتیں بھی ہوتی ہیں

Updated: January 12, 2025, 5:58 PM IST | Ahsanul Haque | Mumbai

 راجہ رام کاکا اُس روز گنے کے کھیت میں جاتے ہوئے گائوں میں گھر گھر دستک دیتے جارہے تھے۔ بھیاآج گنّا چھیلا جائی چینی مل بھجوانا ہے۔ گائوں کے لوگ جلدی جلدی گناچھیلنے والے کپڑے پہن کر ہنسیا اور رسّی لیکر کھیت میں پہنچنے لگتے ہیں۔

In winter, paddy straw, pera, millet stalks, yams, and sugarcane green leaves are used as fodder. Photo: INN
سردیوں میں دھان کا پوال ،پیرا، باجرے کا لٹھا ، ٹٹیر اور گنے کی ہری پتیاں چارے کے کام آتی ہیں۔ تصویر: آئی این این

 راجہ رام کاکا اُس روز گنے کے کھیت میں جاتے ہوئے گائوں میں گھر گھر دستک دیتے جارہے تھے۔ بھیاآج گنّا چھیلا جائی چینی مل بھجوانا ہے۔ گائوں کے لوگ جلدی جلدی گناچھیلنے والے کپڑے پہن کر ہنسیا اور رسّی لیکر کھیت میں پہنچنے لگتے ہیں۔ جن کے گھروں میں چائے بن چکی ہے وہ چائے پی کر نکلے۔ جس گھر میں چائے بننے میں ابھی تاخیر تھی وہ گھر کی خواتین کو آواز دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ’ ’جا رہے ہیں فلاں کے کھیت میں گنّا چھیلنے وہیں چائے بھجوا دینا۔ ‘‘
 کلہاڑی اور گڑاسا سے گنّا کاٹا جارہا ہے۔ گنّا چھیلنے کیلئے پہنچنے والے گائوں کے لوگ ایک ایک کرکے بڑی تعداد میں گنّا کاٹ کر ایک جگہ جمع کرکے اسے چھیلنے لگتے ہیں۔ گنّے کے آگے کا حصہ جس میں ہری پتیاں لگی ہوتی ہیں، اسے ہمارے یہاں ’اَگور‘ کہتے ہیں کہیں کہیں اسے ’گیڑ‘بھی کہا جاتا ہے۔ گنے کے اس حصے میں مٹھاس کم ہوتی ہے اسے کاٹ کر الگ کر دیا جاتا ہے، یہی حصہ جانوروں کے چارے کے کام آتا ہے۔ 
 دوسرے گائوں سے بھی کوئی رسی، ہنسیا لیکر سائیکل سے پوچھتے پوچھتے آگیا۔ کس کے کھیت میں گنّا چھیلا جارہا ہے۔ ایک بوجھ میں بھی چھیل لوں مویشیوں کے چارے کا انتظام ہو جائےگا۔ سردیوں میں مویشیوں کے چارے کا بڑا مسئلہ رہتا ہے۔ دھوپ نہ نکلنے اور گھاس پر شبنم پڑی ہونے کی وجہ سے مویشی چرا گاہ نہیں جا پاتے۔ چنانچہ سردیوں میں دھان کا پوال، پیرا، باجرے کا لٹھا، ٹٹیر اور یہ گنے کی چھیلی ہوئی ہری پتیاں ان کے چارے کے کام آتی ہیں۔ 
 سبھی لوگ کھیت میں گنا چھیل رہے ہیں۔ وہیں کسی نے گنے کی سوکھی پتیوں سے الائو جلا دیا ہے جس کے ہاتھ گنا چھیل کر ٹھنڈے ہو گئے تھے وہ لوگ تھوڑی دیر کام بند کرکے ہاتھ سینک کر گرم کرتے ہیں اور پھر اپنے کام میں لگ جاتے ہیں ۔ جتنی تیز سب کے ہاتھ چل رہے ہوتے ہیں اتنی ہی تیزی سے گرما گرم گفتگو کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ کسی نے سیاسی مسئلہ چھیڑ رکھا ہے تو کوئی بڑا بزرگ پرانے وقت کی باتیں یاد کررہا ہے۔ اسی قصہ کہانیوں میں چودھری دادا بتانے لگے۔ ۔ ۔ ’’ اُ س روز میں اسکول کے پاس سے گزر رہا تھا تو دیکھتا ہوں۔ ۔ ۔ ایک بچہ اسکول کا بستہ کمر پر لٹکائے، کندھے پر ایک بہت لمبا ساپتوں سمیت گنا اٹھائے سڑک کے کنارے بنے ٹیوب ویل کے سامنے سے گزرتے ہوئے اپنے گھر جا رہا تھا۔ اس کے چہرے کی خوشی اور آنکھوں کی چمک دیدنی تھی کہ وہ جیسےمال غنیمت لئے جا رہا ہو۔ اس وقت مجھے اپنا بچپن یاد آگیا کہ ہم لوگ کیسے کھیت سے گنا اکھاڑ لاتے تھے، کوئی آہستہ ہوتے گنے سے لدے ٹریکٹر ٹرالی سے کھینچ لیا جاتا تھا، یا اس سے سڑک پر گرا گنااٹھا لاتے تھے۔ ‘‘
 گنے سے جڑی ایسی بہت سی یادیں ابھرنا شروع ہو چکی تھیں کہ گھر کے بڑے کمرے میں پانچ چھ چارپائیوں پر بستر لگے ہیں۔ کونے پر اونچی جگہ رکھی لالٹین کی روشنی، گھر میں لکڑی جلا کر خود سے بنائے کوئلے ماں کے ہاتھوں کی بنائی مٹی کی انگیٹھی میں دہک رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی آدھے آدھے توڑے گنے فرش پر پڑے ہیں۔ باہر شدید سردی ہے اور ہم لحاف میں لپٹے بیٹھے ہیں۔ سب بہن بھائی گپ شپ کررہے ہیں، ایک دوسرے کو چھیڑتےا سکول کی باتیں کرتے۔ دانتوں سے چھیل کر گنے چوس رہے ہیں اور ماں چھلا ہوا گنا مجھے دے رہی ہیں کہ گھر میں سب سے چھوٹا ہوں۔ ابھی گنے کی چھلائی کا کام چل ہی رہا تھا کہ گھر سے بچی بڑی سی تھالی سر پر رکھے چائے لیکر کھیت میں پہنچ گئی۔ گنے چھیل رہے لوگ اب ہنسیا اور کلہاڑی رکھ کر کھیت کے مینڈ پر بیٹھ کر چائے کی چسکیاں لینے لگے۔ 
 آج کل گائو ں میں گنے کی کٹائی کا کام خوب چل رہا ہے۔ گائوں کے سبھی لوگ مل جل کر ٹرالی بھر گنّا چھیل دیتے ہیں اور گنے کو ٹرالی پر لدوا بھی دیتے ہیں ۔ گائوں والوں کو گنا چھیلنے کے بدلے میں مویشیوں کو کھلانے کیلئے چارا مل جاتا ہے۔ بڑے اور گھر کےبزرگ گنا چھیلتے ہیں اور ساتھ میں آئے بچے وہیں گھوم گھوم کر خوب گنا چُہتے(چوستے) ہیں ۔ 
 کھیت کےپاس سے گزرنے والے ایک موٹر سائیکل سوار کو مطیع چچا کچھ اس طرح سمجھا رہے تھے کہ’’دیکھورات کو سامنے سے آنے والی موٹر سائیکل کو کبھی موٹر سائیکل نہ سمجھنا۔ ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ ایک آنکھ والا(یعنی سنگل ہیڈ لائٹ والا)’’کانا‘‘ ٹریکٹر ہو۔ جب آپ اس کے قریب جائیں گے تو اندازہ ہو گا کہ ایک چھوٹی سی لائٹ کے پیچھے آٹھ فٹ چوڑا ٹریکٹر موجود ہے۔ مزید قریب پہنچنے پر اس آٹھ فٹے ٹریکٹر کے پیچھے دس فٹ چوڑی ٹرالی دکھائی دے گی اور اس دس فٹی ٹرالی کے اوپر پندرہ سولہ فٹ پھیلا ہوا گنا نظر آئے گاتو اچانک اس سے بچ پانا مشکل ہوتا ہے۔ چنانچہ ایسے ٹریکٹر ٹرالی سے بچ کر چلنا بیٹا۔ ‘‘
 گنے سے لدے ٹریکٹر ٹرالی موڑ یا کسی اور جگہ آہستہ ہونے پر ہی لڑکے پیچھے بھاگتے، ٹرالی کے اوپر بیٹھا گنے کی رکھوالی کرنے والا مزدور گنے پکڑے انہیں مارتا ہٹاتا لیکن وہ ایک نہ سنتے، پیچھے ہٹنے کے بجائے دو چار گنے ٹرالی سے کھینچ ہی لیتے۔ موٹر سائیکل سوار بھی پاس سے گزرتے ٹریکٹر پرہاتھ مارتے اور گنا کھینچتے، جیسے آج کل چلتی بائیک سے پرس چھینتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK