اگر حکومت گیس سلنڈ ر کو ساڑھے چار سے پانچ سو روپے میں فراہم کرسکتی ہےتویہ پورے ملک کیلئے قابل عمل کیوں نہیں ہے،یہ اعلان صرف انتخابی ریاستوں کیلئے کیوں کیاجارہا ہے؟
EPAPER
Updated: November 19, 2023, 4:17 PM IST | Arkam Noorul Hasan | Mumbai
اگر حکومت گیس سلنڈ ر کو ساڑھے چار سے پانچ سو روپے میں فراہم کرسکتی ہےتویہ پورے ملک کیلئے قابل عمل کیوں نہیں ہے،یہ اعلان صرف انتخابی ریاستوں کیلئے کیوں کیاجارہا ہے؟
الیکشن سے قبل کسی پارٹی کے انتخابی منشور میں جو اعلانات کئے جاتے ہیں ،یہ ممکن ہی نہیں کہ پارٹی ان میں سے ہر اعلان پر عمل کرےگی اور ہروعدہ پورا کرے گی ۔کچھ وعدے اور اعلانات قابل عمل ہوتےہیں اسلئے پارٹی حکومت میں آنے پر اُن پر کام شروع کرتی ہے، پھر وہ کچھ وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہوتی ہے اور کچھ میں ناکام ثابت ہوتی ہے لیکن دوسرے الیکشن میں دعویٰ یہ ہوتا ہےکہ اس نے ہروعدہ پورا کیا اور اسی بنیاد پر پھر ووٹ مانگے جاتے ہیں ۔اس کے علاوہ جو وعدے اور اعلانات کسی پارٹی کا کوئی بڑ ا لیڈرکسی انتخابی ریلی میں کرتا ہے اورزبانی کرتا ہے، اس کا تو کوئی اعتبار کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ۲۰۱۴ء میں بی جےپی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوارنریندر مودی نے ایک انتخابی ریلی میں ان کی حکومت بننے پر بیرون ملک سے کا لا دھن واپس لا کر ہر شہری کے اکاؤنٹ میں ۱۵؍ لاکھ روپےجمع کرنے کا جو اعلان کیاتھا ، اس اعلان کی کیا حیثیت تھی، یہ ملک کا ہر شہری آج اچھی طرح جانتا ہے۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں اس وقت مہنگائی اہم موـضوع ہے اوراسی تناظر میں بالخصوص راجستھان اور مدھیہ پردیش میں بی جےپی نے جو انتخابی منشور جاری کیا ، اس میں گھریلو گیس سلنڈر کو خاصی اہمیت دی ہے۔مدھیہ پردیش اورراجستھان میں پارٹی نے گیس سلنڈر ۴۵۰؍ روپے میں فراہم کرنے کا وعدہ کیاہے۔واضح رہےکہ ایک اوسط آمدنی والے گھرانے کو اس وقت جو گیس سلنڈر مل رہا ہے، اس کی قیمت ۹۰۰؍ کے آس پاس ہےجبکہ اُجول یوجنا کے تحت خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کو ملنے والے سلنڈر کی قیمت ۶۰۰؍روپے ہے۔بی جےپی نے مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ۴۵۰؍روپے میں سلنڈر فراہم کرنے کا وعدہ کیا جبکہ کانگریس اسے ۵۰۰؍ روپےمیں فراہم کرے گی ۔دونوں ہی پارٹیوں نے قیمت تقریباً نصف تک کم کردی ہے۔اجول یوجناجو مرکز کی اہم اسکیم ہے،اس کے تحت دئیےجانے والے گیس سلنڈر کی قیمت جب ۶۰۰؍روپے ہےتو کسی ریاست میں سلنڈر کی قیمت اس سےبھی کم کس طرح کی جاسکتی ہے۔اس کا جواب بی جے پی کے انتخابی منشورمیں نہیں ملے گاجبکہ بی جےپی اس کا جواب دینے کی پابند ہے کیونکہ وہ مرکز میں بر سراقتدار ہے اور اجول یوجناوزیر اعظم مودی کی چہیتی یوجنا ہے۔اس یوجنا کا اعلان کرتے ہوئےمرکز نے ۱۷-۲۰۱۶ء میں جو اشتہار جاری کیا تھا ،اس میں یہ اپیل جلی حرفوں میں لکھی گئی تھی کہ’ گیس سلنڈر پرسبسڈی چھوڑیں اورکسی غریب کی رسوئی میں خوشیاں جوڑیں ‘۔وزیرا عظم نے یہ اپیل ملک کے کروڑوں متوسط گھرانے سے کی تھی تاکہ وہ کروڑوں غریب گھرانوں کو سبسڈی یافتہ سلنڈرکی فراہمی میں معاون بنیں ۔ اب جبکہ اجول یوجناکے تحت ہی سلنڈر ۶۰۰؍ روپے میں فراہم کیاجارہا ہےتو اس کی قیمت کس اسکیم کی بنیاد پربی جےپی ۴۵۰؍ روپے کرنے والی ہے، یہ اہم سوال ہے ۔
دوسرا سوال یہ کہ کیا مذکورہ قیمت پر سلنڈر بی جے پی صرف بی پی ایل گھرانوں کو دے گی یا متوسط طبقہ بھی اس نظر عنایت کا حقدار ہوگا ؟تیسرا سوال یہ کہ اگر اس کے پاس یہ منصوبہ ہےکہ وہ گیس سلنڈ ر ساڑھے چار سے پانچ سو روپے میں فراہم کرسکتی ہےتویہ پورے ملک کیلئے قابل عمل کیوں نہیں ہے،یہ اعلان صرف انتخابی ریاستوں کیلئے کیوں کیاجارہا ہے؟ ظاہرہےکہ موجودہ تناظر میں اس سے دلکش اعلان اورکوئی ہو ہی نہیں سکتا کہ ۹۰۰؍ روپے کا سلنڈر ۴۵۰؍میں دیا جائے گا۔ بی جے پی کا ارادہ اس اعلان کو پورا نہ کرنا بھی ہوتو بھی اس کی بنیاد پراس کے ووٹوں کا فیصداچھا خاصا بڑھ سکتا ہے۔مدھیہ پردیش میں شیوراج حکومت ’لاڈلی بہنا‘ یوجنا کے تحت گیس سلنڈر پر سبسڈی دے رہی ہے لیکن یہ رقم استفادہ کنندگان کے کھاتوں میں پہنچ رہی ہے اور اس یوجنا سے فائدہ اٹھانے والی خواتین کوگیس سلنڈر۵۰۰؍ روپے میں پڑرہا ہے۔جو اس یوجنا میں شامل نہیں ہیں ،انہیں کوئی راحت نہیں ہے۔
یہ پورا اسکیموں اور سبسڈی کا کھیل ہے۔اگر بی جےپی اس وعدے پر عمل کرے گی بھی یعنی ۴۵۰؍ روپے میں گیس سلنڈر فراہم کرے گی بھی توبالکل مخصوص طبقے کے لوگوں کو جو اس کی کسی یوجنا کے استفادہ کنندگان ہوں گے ۔اس وقت ۴۵۰؍ روپے میں ہمیں ، آپ کو اور ہم سب کوگیس سلنڈر مل ہی نہیں سکتاکیونکہ مرکز کی اجول یوجنا اس وقت فعال ہے اوروزیر اعظم کا اعلان اور تشہیر انتخابی ریاستوں میں بی جے پی کے اعلانات وتشہیر سے زیادہ اہم ہے ۔ فرض کرلیں اگرمدھیہ پردیش میں بی جےپی کو دوبارہ اقتدار مل بھی جائے تب بھی ۴۵۰؍ روپے میں گیس سلنڈرکی سہولت کتنی شرائط میں گھری ہوگی، کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ اجول یوجنا سےکم میں وہ گیس سلنڈر کس طرح فراہم کرسکتی ہے؟ وزیراعظم نے تومتوسط طبقے سے غریبوں کیلئے سبسڈی قربان کرنے کی ایپل کی تھی لیکن بی جےپی کی ریاستی یونٹ گویا یہ بتانے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ زیادہ فراخدل ہے، سب کو یکساں فائدہ پہنچائے گی ۔ لگتاہےکہ جب بی جے پی کی ریاستی یونٹ انتخابی منشور تیارکررہی ہوگی تب وہ ایسا سمجھ رہی ہوگی کہ گیس سلنڈر کی قیمت جیسے اہم موضوع پر وہ اپنی صوابدید پر بھی فیصلے کرسکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہےکہ وہ پردھان منتری اجول یوجنا سے ہی واقف نہ ہویا اسے بھول چکی ہویا انتخابی جوش میں بجٹ کے تمام ضابطوں کو بالائے طاق رکھ دیا ہو!