• Sun, 02 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنریشن بیٹا انکشافات، امکانات اور خدشات

Updated: February 01, 2025, 11:30 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai

ٹیکنالوجی پر زیادہ انحصار کرنے والی جنریشن بیٹا کے سامنے کتنی سہولتیں اور کتنے چیلنج ہوں گے اس کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے تاہم کچھ باتیں جو ماہرین کہہ رہے ہیں وہ اس مضمون کی اساس ہیں

Frankie, India`s first Generation Beta. Photo: INN
فرینکی، ہندوستان کا جنریشن بیٹا کا پہلا فرد۔ تصویر: آئی این این

جنریشن بیٹا جسے ’جین بیٹا‘ بھی کہا جاتا ہے، وہ نسل ہے جو جنریشن الفا کے بعد آئی۔ محقق مارک مک کرنڈل، جنہوں نے جنریشن الفا کا نام دیا تھا، کے مطابق جنریشن بیٹا میں وہ بچے شامل ہوں گے جو ۲۰۲۵ء سے ۲۰۳۹ء کے درمیان پیدا ہوں گے۔ اس نسل کا نام یونانی حرف ’بِیٹا‘ پر رکھا گیا ہے، جو الفا کے بعد آتا ہے۔ 
 یہ پہلی ایسی نسل ہوگی جو اپنی پوری زندگی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا میں گزارے گی۔ مارک مک کرنڈل کا کہنا ہے کہ جنریشن الفا نے جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا عروج دیکھا مگر جنریشن بیٹا ایک ایسے دور میں بڑھے گی جس میں مصنوعی ذہانت اور خود کار مشینیں زندگی کے ہر شعبہ میں شامل ہوں گی، جیسے تعلیم، طب و صحت اور تفریح۔ 

اس دور کے بچے کمپیوٹر سے بنی دنیا کا سفر کریں گے۔ تصویر: آئی این این 

 کہا جا رہا ہے کہ جین بیٹا دُنیا کو ایک نئی شکل دے گی۔ یہ اسمارٹ اور ایڈوانس جنریشن کہلائے گی کیونکہ کوئی بھی کام ایک کلک پر ہوگا۔ ہر نسل کا دُنیا کو دیکھنے کا نظریہ اور چیزوں کو سمجھنے کا طریقہ ہوتا ہے۔ ہم جس وقت پیدا ہوتے ہیں ، اس کا بھی ہماری سوچ اور رویے پر اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر ملینیلز جنریشن نے ۹۰؍ کی دہائی میں جنم لیا، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ارد گرد بہت سی تبدیلیاں دیکھی ہیں ، جو اقدار سے بھی جڑے ہوئے ہیں اور جنہوں نے بلیک اینڈ وہائٹ ٹی وی سے ٹیب تک کا سفر طے کیا۔ جین زی ٹیکنالوجی کے بارے میں زیادہ بہتر جانتی ہے جبکہ جین بیٹا مصنوعی ذہانت کا زمانہ دیکھے گی۔ جب جین بیٹا کے افراد پختہ عمر کو پہنچیں گے تو ٹیکنالوجی اور بھی ترقی یافتہ ہو جائے گی اور انہیں اپنے اردگرد بہت سی ایسی چیزیں دیکھنے کو ملیں گی جو اس سے پہلے کی کسی نسل نے نہیں دیکھی ہوگی۔ آنے والے وقت میں موبائل اور کمپیوٹر کا شمار عام چیزوں میں ہوگا اور مستقبل کے بچے روبوٹس اور اے آئی کی دنیا میں پروان چڑھیں گے۔ وبائی امراض کے بعد کی دنیا میں پیدا ہونے والی اس نسل کو آن لائن اور سوشل میڈیا کے بارے میں علم ہوگا اور یہ بچے ۲۲؍ ویں صدی کو بھی دیکھ سکیں گے۔ لیکن، اس کے ساتھ ہی انہیں گلوبل وارمنگ، بڑھتی ہوئی آلودگی اور دیگر کئی مشکلات کا سامنا بھی ہوگا۔ 
بے شک ہر نسل دوسری نسل سے مختلف ہے۔ جین بیٹا دوسری نسلوں کے مقابلے میں زیادہ اسمارٹ اور ٹیک فرینڈلی ہو سکتی ہے۔ دو نسلوں کے درمیان کمیونی کیشن گیپ بھی عام بات ہے۔ ایسی صورتحال میں جین بیٹا بھی کچھ چیزوں میں زیادہ ماہر ہوسکتی ہے۔ جہاں جین بیٹا انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کے ساتھ دنیا کو آگے بڑھانے میں مدد کرسکتی ہے وہیں وہ حقیقی زندگی، رشتوں اور بنیادی اقدار سے کیسے جڑے گی یہ ایک اہم سوال ہے۔ 
 ہندوستان کی پہلی جین بیٹا یعنی جنریشن بیٹا کا پہلا فرد میزورم میں پیدا ہوا۔ یہ بچہ زیڈ ڈی ریمروتسنگا اور رام زیر ماوی کے ہاں پیدا ہوا۔ اس کا نام ’فرینکی‘ رکھا گیا ہے۔ 

  یکم جں وری کو رات ۱۲؍ بجکر ۳؍ مں ٹ پر پیدا ہوں ے والا ’’فریں کی‘‘ آئں دہ چودہ سال میں جں ریشں بیٹا میں شامل ہوں ے والے کروڑوں افراد کی فہرست کا پہلا ں ام ہے۔ مارک مک کرں ڈل کے مطابق ۲۰۳۵ء تک پوری دں یا کی آبادی میں ۱۶؍ فیصد جں ریشں بیٹا کے افراد ہوں گے۔ یہ ں سل ٹیکں الوجی کو ں ئی اور ایسی سمتوں میں آگے بڑھائے گی جو ابھی ں امعلوم ہیں۔ 
 توقع ہے کہ اس ں ئی ں سل کے بچے بڑے ہو کر ایسی زں دگی گزاریں گے جہاں ں ہ صرف خود کار گاڑیاں چلیں گی بلکہ صحت کا خیال رکھں ے کیلئے ٹیکں الوجی کا جتں ا استعمال اب ہوتا ہے اس سے کہیں زیادہ ہوگا۔ مجموعی طور پر اس دور کے بچے کمپیوٹر سے بں ی دں یا کا سفر کریں گے۔ 
جں ریشں بیٹا کی خصوصیات
 مائیکرو کمپیوٹں گ ٹیکں الوجیز کے ساتھ پرواں چڑھں ے والی پہلی ں سل ہے۔ اے آئی، ورچوئل رئیلٹی اور اسمارٹ سسٹمز جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکں الوجیز میں پچھلی ں سل سے زیادہ ماہر ہوگی۔ کواں ٹم کمپیوٹں گ اور میٹا ورس جیسی جدید ترقیوں سے آگاہ ہوگی۔ 
جں ریشں بیٹا میں ٹیکں الوجی کا کردار
 کہا جا رہا ہے کہ اس ں سل کے بچے اے آئی ٹیوٹرز، وی آر کلاس رومز اور ڈجیٹل ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے پڑھائی کریں گے۔ اس طرح اں ہیں ذاتی طور پر سیکھں ے کا موقع ملے گا۔ جیں بیٹا آٹومیشں بڑھں ے کے ساتھ ہی کریئر، تخلیقی صلاحیتوں اور جذباتی ذہاں ت پر توجہ مرکوز کرے گی۔ 
ثقافتی اور سماجی اثرات
 یہ ں سل ایسے دور میں پرورش پائے گی جس میں پوری دں یا ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہوگی اس لئے وہ شمولیت، ہمدردی اور ماحولیات سے متعلق طرز زں دگی اور عالمی سمجھ بوجھ کو فروغ دے گی۔ ٹیکں الوجی پر مبں ی روابط، ذاتی تعلقات اور کام کی جگہ کے معاملات بالکل مختلف ہوسکتے ہیں۔ 
جں ریشں بیٹا کو درپیش چیلں جز
 بہت زیادہ برقی آلات کا استعمال کرں ے کی وجہ سے یہ ں سل سماجی تں ہائی اور کمزور خود اعتمادی کا شکار ہوسکتی ہے۔  ڈجیٹل دں یا پر بہت زیادہ اں حصار کرں ے کی وجہ سے اس کی طویل مدتی مسئلہ حل کرں ے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔  چوں کہ یہ ں سل بہت زیادہ ٹیکں الوجی کا استعمال کرے گی اس لئے اسے پرائیویسی کے متعلق مسائل ہوسکتے ہیں ساتھ ہی اس کی اخلاقی حدود کے بارے میں بھی فی الوقت کچھ کہا ں ہیں جاسکتا۔ موسمی تبدیلی سے متعلق آگاہی ماحولیاتی شعور کو فروغ دے سکتی ہے لیکں اس سے وجودی اضطراب بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ 
ماہریں کی رائے
 ماہر ں فسیات ڈاکٹر اروں د اوٹا، بتاتے ہیں کہ جیں بیٹا ٹیکں الوجی میں اہم ترقی کے دوراں پرواں چڑھے گی۔ اس کے پاس اتں ی طاقتور اے آئی ایپلی کیشں ز ہوسکتی ہیں کہ وہ اپں ے سیکھں ے اور تفریحی تجربات کو ذاتی ں وعیت کا بں ا سکے گی۔ عیں ممکں ہے کہ جیں بیٹا کم عمری ہی سے پیچیدہ ڈجیٹل ماحول میں خود کو ڈھالں ے میں کامیاب ہوجائے۔ مزید یہ کہ اں کیلئے پرائیویسی اور میں ٹل ہیلتھ جیسے مسائل اہمیت رکھیں گے۔ 
 ڈاکٹر اروں د کا مزید کہں ا ہے کہ، اگرچہ آٹومیشں اور اے آئی جیں بیٹا کی زں دگی کو آساں بں ا سکتے ہیں، تخلیقی صلاحیتوں، تں قیدی سوچ اور جذباتی ذہاں ت جیسی مہارتیں ابھارں ے کیلئے اں ہیں اچھی تربیت کی ضرورت ہوگی۔ یہ مہارتیں قدرتی طور پر اے آئی والے ماحول میں تیار ں ہیں ہوسکتیں۔ پروڈں شل کی ایک رپورٹ میں جیں بیٹا کے بارے میں چں د پیشیں گوئیاں کی گئی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق: ۸۶؍ فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ جں ریشں بیٹا ملازمت یافتہ ہوگی۔ ۶۸؍ فیصد کے مطابق جں ریشں بیٹا کے پاس بچوں سے زیادہ پالتو جاں ور ہوں گے۔ ۶۰؍ فیصد کا خیال ہے کہ حکومت ں قدی کی چھپائی بں د کر دے گی کیوں کہ جیں بیٹا اسے استعمال ں ہیں کرے گی۔ 
 جں ریشں بیٹا کے متعلق جتں ی باتیں کہی جا رہی ہیں اں میں کتں ی سچ ثابت ہوں گی یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکں ایک بات بالکل طے ہے کہ یہ ں سل اب تک کی تمام ں سلوں سے مختلف ہوگی۔ جں ریشں بیٹا کے لوگ مکمل طور پر ٹیکں الوجی پر مں حصر ہوں گے۔ اں ہیں کئی سہولیات میسر ہوں گی لیکں کئی چیلں جز کا بھی سامں ا کرں ا پڑسکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس جں ریشں میں پیدا ہوں ے والے افراد ماحولیات کے بارے میں کئی اقدامات کریں گے۔ امید ہے ایسا ہی ہو۔ لیکں ٹیکں الوجی اور اے آئی کے بڑھتے استعمال سے کئی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ں سل ٹیکں الوجی کے ذریعہ میسر ہوں ے والے وسائل کا درست استعمال کرے گی؟ کیا ٹیکں الوجی کے ذریعہ وہ پوری دُں یا بدل دے گی؟ ایک کلک کے ذریعہ پوری دں یا کی معلومات حاصل کرں ے والی یہ ں سل کیا ذہں ی طور پر بھی اسمارٹ ہوگی؟ کہا جا رہا ہے کہ اسے سماجی اور جذباتی طور پر کئی مسائل کا سامں ا کرں ا ہوگا تو کیا یہ ں سل مشیں وں کی طرح برتاؤ کرے گی؟ سوالات کئی ہیں اور جوابات محدود۔ 

 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK