ممبئی کی معروف شخصیت ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر اِس وقت ورلی میں مقیم ہیں، ۸۲؍ سال کی عمر میں بھی پوری طرح سے فعال ہیں اوربیرون ممالک جانےوالے اُمیدواروں کی طبی جانچ کی ذمہ داری نبھارہےہیں، علاوہ ازیں بہت ساری ملی و سماجی تنظیموں سے جڑے ہیں۔
EPAPER
Updated: April 20, 2025, 12:57 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
ممبئی کی معروف شخصیت ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر اِس وقت ورلی میں مقیم ہیں، ۸۲؍ سال کی عمر میں بھی پوری طرح سے فعال ہیں اوربیرون ممالک جانےوالے اُمیدواروں کی طبی جانچ کی ذمہ داری نبھارہےہیں، علاوہ ازیں بہت ساری ملی و سماجی تنظیموں سے جڑے ہیں۔
جنوبی ممبئی، بھنڈی بازار علاقےکی معروف شخصیت ڈاکٹر محمد علی اپنی زندگی کی۸۲؍ ویں منزل میں قدم رکھ چکے ہیں۔ وہ ورلی میں مقیم ہیں۔ ان کی پیدائش ۲۶؍اکتوبر ۱۹۴۲ء کو ضلع رتناگیری، تعلقہ سنگمیشور کے نائری گائوں میں ہوئی تھی۔ پرائمری تعلیم ضلع پریشد اسکول سے حاصل کی۔ انجمن اسلام سی ایس ایم ٹی سے دسویں اورکے سی کالج چرچ گیٹ سے بارہویں پاس کیا۔ ایم بی بی ایس کی پڑھائی منی پال یونیورسٹی سے مکمل کی۔ ماسٹر ان سرجری(ایم ایس) کی پڑھائی کیلئے جے جے اسپتال میں داخلہ لیالیکن کامیابی نہ ملنےکی صورت میں جنرل پریکٹس شروع کردی۔ ایم ایس کی پڑھائی کے دوران جے جے، جی ٹی اور سینٹ جارج اسپتال میں طبی خدمات پیش کیں، جس کےعوض انہیں ماہانہ ڈھائی سوروپے بھتہ ملا کرتا تھا، لیکن ایم ایس کے پہلے سال میں ناکام ہونے کےبعد انہوں نے آگے کی پڑھائی ترک کرکے اپنے گھر سے جنرل پریکٹس کا آغاز کیا۔ پہلے ہی دن مریضوں سے ۱۰۰؍روپے ملنےپر حوصلہ بڑھا۔ کچھ دنوں بعد گھرکی کلینک کے ساتھ مدنپورہ کے محمد عمررجب روڈ پر دوسرا دواخانہ شروع کیا۔ یہاں کےدکان مالک سے کسی بات پرتنازع ہونے پر، ان کے گھڑپ دیو علاقے کےمریضوں نے انہیں یہاں کی ایک مسجد میں دواخانہ شروع کرنےکی پیشکش کی۔ یہاں سے ان کی کامیابی کا سفر شروع ہوا، جو آج بھی جاری ہے۔ یہاں سے عام علاج کے علاوہ روزگار کی تلاش میں بیرونِ ملک جانے والے اُمیدواروں کی طبی جانچ کی خدمت کا موقع ملا، جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ وہ ۱۰؍ بیرون ممالک جانےوالے اُمیدواروں کی طبی جانچ کرتےہیں ، جس کی وجہ سے ان ممالک کے کونسل جنرلوں سے ان کے قریبی اور اچھے مراسم بن گئےہیں۔ اس عمر میں بھی پابندی سے اپنے فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر پاٹنکر متعدد سماجی، تعلیمی اور ملّی اداروں سے وابستہ ہیں ۔ آئیڈ یل ایجوکیشن موومنٹ کے ذریعے غریب بچوں کی تعلیم وتربیت کا بھی انتظام کرتےہیں۔
جے جے اسپتال میں ایم ایس کرنے کے دوران ڈاکٹرپاٹنکر کے پاس اپینڈیکس کا ایک مریض علاج کیلئے آیا تھا۔ ان کے سینئر ڈاکٹرنے مریض کی جانچ کے بعد اسے آپریشن کروانے کا مشورہ دیاتھا۔ مریض کے والدین آپریشن کیلئے تیار نہیں تھےجبکہ سینئر ڈاکٹرکاکہناتھاکہ اسے آپریشن کیلئے رضامند کرو۔ ڈاکٹر پاٹنکر نے کسی طرح اس کے والدین کو آپریشن کیلئےرضامندکیا۔ عین آپریشن کےدوران جے جے اسپتال کی بجلی منقطع ہونے سے آپریشن کامیاب نہیں ہوسکا اور مریض کا انتقال ہوگیا۔ اس وقت مریض کے والدین نے ڈاکٹر پاٹنکر سے کہا تھا کہ’آج تمہاری وجہ سے میرابچہ مرگیا‘۔ اس واقعہ کو۴۵؍سال سے زائد کا عرصہ گزرچکاہے، اس کےباوجودمتوفی کے والدین کاجملہ آج بھی ڈاکٹر پاٹنکر کو مغمو م کرتاہے۔ اس وقت جے جے اسپتال میں جنریٹروغیرہ کا متبادل انتظام نہیں تھا۔
ڈاکٹر پاٹنکرکو اپنی والدہ سے بہت محبت تھی۔ ان کی والدہ کو ممبئی کی گہماگہمی پسند نہیں تھی۔ اسلئے وہ گائوں میں ہی رہناپسند کرتی تھیں۔ اس وجہ سے جب تک وہ حیات تھیں ، ڈاکٹر پاٹنکر ہر ۱۵؍دن پرسنیچر کو اپنی اہلیہ کے ساتھ اپنی گاڑی سے گائوں جاتے، اتوار کودن بھر ماں کےساتھ گزارتے، اتوار کی رات وہاں سے روانہ ہوکر، پیر کی صبح ممبئی پہنچ کر آفس جوائن کرتے۔ ممبئی اور گائوں کے سفرکے دورا ن، متعدد مرتبہ کارکے خراب ہونے سے انہوں نے ٹرک میں بیٹھ کر سفر کیا۔ ایک مرتبہ ویران جنگل میں ان کی کار خراب ہوگئی تھی۔ کارکی مرمت کاکوئی انتظام نہ ہونے کی صورت میں کار کو لاری پر سوارکرکےوہ ممبئی پہنچے تھے۔ متعدد پریشانیوں کے باوجود انہوں نے ماں سے ملاقات کا سلسلہ ہمیشہ جاری رکھا۔ ان کا ماننا ہےکہ میری کامیابی میری ماں کےمرہونِ منت ہے۔ وہ ناخواندہ تھیں ، اس کے باوجودانہیں ڈاکٹر بنانےمیں ان کابڑارول رہا۔ وہ اپنی ماں کی قربانیوں کونہیں بھولےہیں۔ والدہ کی زندگی کے آخری ایام میں ڈاکٹر پاٹنکر، والدہ کو ممبئی لاکر علاج کروناچاہتے تھے لیکن وہ ممبئی آنے کیلئے تیار نہیں تھیں۔ جس دن ان کی والدہ کا انتقال ہواتھا، اس روز ہی ڈاکٹر پاٹنکر ان کی عیادت کرکے ممبئی لوٹے تھے۔ ڈاکٹر پاٹنکر کوآخری وقت میں والدہ سےدورہونے کابڑا قلق ہے۔ ڈاکٹر پاٹنکر جب ۱۱؍سال کے تھے، اس وقت ان کےوالدکاانتقال ہوگیاتھا۔
ڈاکٹرپاٹنکر، آنجہانی وزیر اعظم اندراگاندھی کے زبردست مداح ہیں۔ ان سے ہونےوالی ایک ڈرامائی ملاقات انہیں آج بھی یاد ہے۔ ڈاکٹر پاٹنکر کی شادی ۱۹۷۷ءمیں ہوئی تھی۔ اہلیہ کےساتھ وہ کشمیر جا رہے تھے۔ ان کا فلائٹ بذریعہ دہلی تھا۔ دہلی پہنچنے پر، انہیں کشمیر کی پروازکیلئے کچھ گھنٹےانتظارکرناتھا۔ اس دوران انہوں نےاپنے ایک شناسا سے برسبیل تذکرہ اندراگاندھی کاذکر چھیڑ دیا۔ شناسانے کہا کہ کیاآپ اندرا گاندھی سےملناچاہیں گے، ڈاکٹر پاٹنکر نے کہاکہ اگر ملاقات ہوجائے تو میری دیرینہ خواہش پوری ہوجائےگی۔ وہ شناسااپنی کار سے ڈاکٹر پاٹنکر اوران کی اہلیہ کو اندراگاندھی کی رہائش گاہ پر لے گیا۔ اندرا گاندھی کے ساتھ نکالی گئی تصویر اور ۱۰؍منٹ کی ملاقات ان کیلئے یاد گار ہے۔
ملک کے موجودہ سیاسی حالات اور اقلیتوں کےساتھ ہونےوالی ذیادتی اورناانصافی سےڈاکٹر پاٹنکر بہت مایو س ہیں ۔ اس کےباوجود وہ ملک کے آئین سے پُرامیدہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے گزشتہ دنوں ’جمہوریت بچائو‘ عنوان سے ایک اہم میٹنگ منعقد کی تھی جس میں ملک کے چنندہ لیڈران اور دانشوروں سے جمہوریت کے تحفظ پر سیرحاصل گفتگو اور قومی یکجہتی کے فروغ کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ان کاخیال ہےکہ نفرت انگیز ماحول میں بھی یہ ملک دیگر ملکوں سےبہتر ہے۔ یہاں کے ۸۰؍فیصد برادران ِ وطن آج بھی سیکولر ذہینت کے حامل ہیں اور ایک دوسرے سے اچھاسلوک کرتےہیں۔ یہاں کے۲۰؍کروڑ مسلمانوں کو اپنے حسنِ اخلاق سے برادران وطن کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اگر ہر مسلمان سال میں ایک برادران وطن سےتعلق استوار کرنےمیں کامیاب ہوتا ہے تو ۲۰؍کروڑ برادرانِ وطن سے اچھے مراسم قائم کئے جاسکتےہیں۔ ہمیں اس بات پر خاص توجہ دینی چاہئے۔
ڈاکٹر پاٹنکر کے فلمی دنیاکے متعدد ستاروں سے قریبی مراسم رہے ہیں، جن میں فلم اداکار دلیپ کمار (یوسف خان) اور شتروگھن سنہا خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ دلیپ کمارسے ان کے بڑے قریبی مراسم تھے۔ ان دونوں کے مشترکہ باندرہ کے ساتھی آصف فاروقی ہیں۔ ایک مرتبہ رمضان المبارک میں دلیپ کمار، آصف فاروقی کے ہمراہ کسی کام سے جنوبی ممبئی آئے تھے۔ کام ختم ہونے میں تاخیر ہونے پر دلیپ کمار اور آصف فاروقی، ڈاکٹرپاٹنکر کے گھر ورلی پہنچ گئے۔ افطار کا وقت ہو گیا تھا۔ گھر کی گھنٹی بجنے پر، ڈاکٹر پاٹنکرنے دروازہ کھولا، سامنے دلیپ کمار کو دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی، فوراً گھر میں بلایا، اسی دوران اذان کا وقت ہوگیا، سب نےمل کر افطار کیا، مغرب کی نماز ادا کی۔ بعدازیں دلیپ کماراور آصف فاروقی باندرہ کیلئے روانہ ہوئے۔