• Sat, 28 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی دینی و دعوتی خدمات

Updated: December 27, 2024, 3:39 PM IST | Hashim Qadri Misbahi | Mumbai

پہلی صدی ہجری ہی میں یہاں اسلام کی تبلیغ کے دستےآنے شروع ہوگئے تھے لیکن آپ کی آمد کے بعد آپ کی ایمانی، روحانی اور اخلاقی تعلیما ت نے ہندوستان میں اسلام کو جلا بخشی اور ہزاروں ہزارکی تعداد میں لوگ جوق در جوق مسلمان ہونے لگے۔

A large number of brothers of the country also attend to express their devotion at the shrine of Gharib Nawaz. Photo: INN.
غریب نوازؒ کے آستانے پر برادران وطن کی بھی بڑی تعداد عقیدت کے اظہار کیلئے حاضری دیتی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

قدرت الٰہی کے کرشمے بھی عجیب ہیں ۔ حکمتِ خداوندی کب کس چیز کا فیصلہ فرمادے، کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ یہ حکمتِ الٰہی کا کرشمہ ہی تو ہے کہ ساتویں صدی ہجری میں خراسان سے ایک اللہ کے ولی ہندوستان پہنچے اور اپنے علوم و معارف سے پورے ہندوستان کو ایسا مسخر کیا کہ صدیاں گزر گئیں اس کے باوجود بھی آپ کا نام سکہ رائج الوقت کی طرح چل رہا ہے۔ شیخ الاسلام حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ نے اسلامی علوم و دعوتی جدو جہد اور اصلاح و تربیت کے ذریعہ ہندوستان روحانی سلطنت، اسلام کی بنیاد رکھی۔ 
اگرچہ پہلی صدی ہجری میں ہی یہاں اسلام کی تبلیغ کے دستے آنے شروع ہوگئے تھے لیکن آپ کی آمد کے بعد آپ کی ایمانی، روحانی اور اخلاقی تعلیما ت نے ہندوستان میں اسلام کو جلا بخشی اور ہزاروں ہزارکی تعداد میں لوگ جوق در جوق مسلمان ہونے لگے۔ تیزی سے اسلام پھیلنے لگا۔ آپ کی تعلیمات اسلامی، عوامی خدمات کسی نام و نمود کیلئے نہیں تھیں بلکہ ہر چیز کا مقصد کلمہ توحید کی اشاعت اور اسلام کے پیغام کو عام کرناتھا۔ اسی وجہ سے اَن گنت لوگوں نے آپ کے دست حق پر اسلام قبول کیا۔ صرف ایک سفر دہلی سے اجمیر جاتے ہوئے راستے میں سات سو افراد کو مسلمان کیا۔ یہ تھی آپ کی اخلاقی، روحانی طاقت۔ 
ظاہر سی بات ہے مسلمان ہونے والے ان سات سو افراد میں سے کچھ آپ کے اخلاق کو دیکھ کر متاثر ہوئے ہوں گے اور آپ کے دِلی لگن، اسلام کی اشاعت کیلئے جو تھی اور آپ کی زبانی دعوت پر ہی لوگ مسلمان ہوئے ہوں گے۔ دورِ حاضر میں بالخصوص ہندوستان کے اندر حضور خواجہ اجمیریؒکی زندگی کے ا س ناقابلِ فراموش پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ ہندوستانی مسلمانوں خصوصاً علمائے کرام پر فرض ہے کہ وہ صحیح بنیادوں اخلاق و خدمات سچے دل سے، نام نمود اور شہرت سے بچتے ہوئے صرف اللہ کیلئے دعوتِ اسلام پر آمادہ ہوں اور اس کیلئے کوشش کریں۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ جاں گسل حالات میں اپنی دینی بصیرت و حمیت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی زندگی کیلئے رسول کریمؐکی مکی زندگی سے روشنی اور توانائی حاصل کیا، صبر وشکر کی ریتیلی زمین و پہاڑ کی تپتی ہوئی پتھریلی زمین پر چل کر اپنی مکی زندگی کو مدنی زندگی میں بدلنے کیلئے ہر لمحہ کوشاں رہے۔ خواجہ صاحب نےاسوئہ رسول و حکم ِ الٰہی کو اپنا رہنما بنائے رکھا۔ ترجمہ: اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ، پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کروجوسب سے بہتر ہو۔ بے شک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو( سورۃ النحل، آیت۱۲۵)۔ 
آپ کو یہ پورا احساس تھا کہ مجھے بے دینوں کے پاس دین کی دعوت لے کر جانا ہے اور جو طریقہ رب کریم نے بتایا ہے اسی اصول سے دین کی تبلیغ کرتے رہے۔ سب کے ساتھ محبت، انسانیت کا برتاؤکرتے تھے۔ چھوٹوں پر پیار نچھاور کرتے اور دوسری قوم کے لوگوں پر پیار لٹاتے(اپنو ں پر تو سبھی لٹاتے ہیں )غربا پر حد درجہ شفقت فرماتے، اپنا کھانا اٹھا کر دے دیتے، اپنے کپڑے پہنادیتے، تیمارداری کرتے مریضوں غریبوں کی خدمت کرتے تب یہ انمول نام’ غریب نواز‘ کا لقب خاص الخاص ہوا۔ آج بھی کروڑوں لوگ آپ کی غریب نوازی کے فیض سے مالا مال ہورہے ہیں ۔ آپ نے اپنے آقاؐکی سنت پر عمل کیا، غریبوں اور بلا تفریق مذہب انسانوں پر محبت نچھاور کیا۔ آپ نےتھیوری پر بھی عمل فرمایا اور پریکٹیکل پر خوب زور دیا۔ مخلوق خدا کو اس کے باطن میں پوشیدہ اور ظاہر سے نمایاں ہونے والے عقائد کی بنیاد پر نہیں پہنچاتے تھے۔ آپ نے قوت ِ گویائی رکھنے والی خدائی مخلوق انسانوں کو خواہ کتنی ہی گندگیوں میں ملوث ہوں ان کی طرف توجہ فرمائی اور اس کو گلے لگا یا اور اسلامی تعلیمات سے آراستہ فرما دیا۔ صحیح اللہ والے یہی ہیں جنہیں اللہ نے اپنے مقبول بندوں میں شامل فرما کر ولایت کا شاندار تاج عطا فرمایا اور اللہ رب العزت نے ان کا تعارف قرآن کریم میں اس طرح بیان کیا ہے۔ 
ترجمہ: سن لو بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ غم، وہ جو ایمان لائے اور پرہیز گاری کرتے ہیں انہیں خوشخبری ہے دنیاوی زندگی میں اور آخرت میں ۔ اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتی ہیں ۔ یہی بڑی کامیابی ہے ( سورۃ یونس، آیت ۶۲۔ ۶۴)حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ کسی نے عرض کی یا رسول اللہؐ اولیا ء اللہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا:یہ وہ لوگ ہیں جن کے دیدار سے خدا یاد آئے(تفسیر صاوی، تفسیر مظہری) کشف المحجوب میں حضرت داتا گنج بخش قد سرہٗ نے ولی کا ایک اور مفہوم بیان کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں ۔ ’’ یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کو مرتبہ ولایت اس طرح عطا فرمائے کہ اسے کائنات میں تصرف و اختیار سے نوازے او ر اس کی تمام دعائیں قبول کی جائیں ۔ ‘‘
بہت سے گرد آلود بالوں والے اور لوگوں کے دروازوں سے دور رہنے والے ایسے ہیں کہ اگر کسی بات پر اللہ تعالیٰ ضرور ان کی قسم پوری فرمائے گا(مسلم شریف)۔ دوسری روایت میں ہے: بہت سے گردآلود بالوں اور پرانے کپڑے والے لوگ جن کی کوئی پروا نہیں کرتا ایسے ہیں کہ اگر وہ کسی بات پر اللہ تعالیٰ کی قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم ضرور پوری فرماتا ہے۔ (ترمذی، بیہقی)
صوفیہ کی اصطلاح میں ولی وہ ہے جس کا دل شب و روز ذکر الٰہی و تسبیح اور تہلیل میں محو اور مصرف ہو۔ اس کے دل میں محبت الٰہی کے سوا کسی غیر کیلئے جگہ نہ ہو اور وہ جس سے بھی محبت یا نفرت کرے محض اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے کرے۔ دراصل یہی ولی اللہ ہیں جوآج بھی صدیاں گزرجانے کے باوجود خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ ہندوستانیوں اور لوگوں پر حکمرانی فرمارہے ہیں جبکہ اس دوران کتنے ہی مادی حکومتوں کے مالک ذہن سے محو ہو گئے، غائب ہوگئے۔ حضور خواجہ غریب نواز کی زندگی پورے طور پر اسلام کی آبیاری اور خدمت خلق کیلئے وقف تھی۔ غریبوں ، محتاجوں اور بے سہاروں کے ساتھ مشفقانہ برتاؤ فرماتے تھے۔ غریبوں کی دستگیری میں ہمہ تن سرگرم عمل رہتے تھے۔ آج بھی غریب نوازی فرمارہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم تمام لوگوں کو آپ کی تعلیمات پر چلنے اور غریبوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK