• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

تین زرعی قوانین کے بعد کیا اگنی ویر؟

Updated: July 11, 2024, 1:18 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

فوج بھرتی کی وہ اسکیم ، جو نریندر مودی حکومت نے ۲۰۲۲ء میں شروع کی تھی، پہلے دن سے تنازع کا شکار ہے۔ حالیہ دنوں میں اسے شہ سرخیوں میں آنے کا تب موقع ملا جب راہل گاندھی نے، اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے لوک سبھا میں اپنی پہلی تقریر کے دوران کہا کہ اگنی ویر شہید جائے تو اُسے معاوضہ نہیں ملتا۔ و

Photo: INN
تصویر: آئی این این

فوج بھرتی کی وہ اسکیم ، جو نریندر مودی حکومت نے ۲۰۲۲ء میں شروع کی تھی، پہلے دن سے تنازع کا شکار ہے۔ حالیہ دنوں میں اسے شہ سرخیوں میں آنے کا تب موقع ملا جب راہل گاندھی نے، اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے لوک سبھا میں اپنی پہلی تقریر کے دوران کہا کہ اگنی ویر شہید جائے تو اُسے معاوضہ نہیں ملتا۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اچانک اپنی نشست سے کھڑےہوتے ہوئے اس کی تردید کی اور کہا کہ اگنی ویر جوان شہید ہوجائے تو اس کے ورثاء کو ایک کروڑ روپے دیئے جاتے ہیں۔اس پر راہل خاموش نہیں ہوئے، اُن کا جواب تھا کہ ایک بات مَیں نے کہی، ایک بات آپ نے کہی، سچائی کیا ہے یہ اگنی ویروں کے ورثاء جانتے ہیں۔ جلد ہی ایک شہید اگنی ویر اَجے کمار کے اہل خانہ نے اس کی وضاحت کردی کہ اُنہیں مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی معاوضہ نہیں ملا۔ اس کی وجہ سے اس تنازع میں مزید جہتوں کا اضافہ ہوگیا اور اب تک بھی اِس پر عوام و خواص میں تبصرے ہورہے ہیں، اخبارات میں مضامین لکھے جارہے ہیں، ٹی وی اور یوٹیوب چینلوں پر مباحثے ہورہے ہیں اور حکومت نیز اپوزیشن میں رسہ کشی جاری ہے۔ 
 قارئین جانتے ہیں کہ شہید اجے کمار کے ورثاء کو جو ملا ہے وہ بیمے کا پیسہ ہے۔ یہ رقم بینک سے ملی ہے مرکزی حکومت کی جانب سے نہیں۔ اس ضمن میں ہم یہ فیصلہ صادر نہیں کرنا چاہتے کہ راہل گاندھی کا استدلال ٹھوس ہے یا راج ناتھ سنگھ کے بیان میں دَم ہے مگر دونوں جانب کی باتیں سننے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ راہل گاندھی کا الزام بے بنیاد نہیں ہے اس لئے بھی کہ  اجے کمار کے اہل خانہ کا بیان سامنے ہے۔ اس سے قبل انڈین آرمی (اے ڈی جی پی آئی) کا ایک بیان سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جاچکا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگنی ویر اجے کے ورثاء کو ۹۸؍ لاکھ ۳۹؍ ہزارروپے ادا کئے جاچکے ہیں جبکہ ۶۷؍ لاکھ روپے کی ادائیگی باقی ہے جو پولیس ویری فکیشن کے بعد ہوگی۔ مگر، یہ وہ رقومات ہیں جنہیں معاوضہ کے خانے میں نہیں رکھا جاسکتا۔ یہی نزاع کا سبب ہے کیونکہ فوج میں بھرتی ہونے والے ایک جوان کو، جو اگنی ویر نہیں ہے، معاوضہ دیا جاتا ہے، اگنی ویر کو نہیں دیا جاتا۔ بہت سی سہولتیں جو عام جوانوں کو ملتی ہیں اگنی ویروں کو اُن کا مستحق قرار نہیں دیا گیا ہے۔ ان میں کینٹین، میڈیکل اخراجات، چھٹیوں کا پیسہ (لیو اِنکیشمنٹ)، پنشن اور گریچویٹی وغیرہ شامل ہیں جو اگنی ویروں کو نہیں ملتیں۔
 ہمیں یقین ہے کہ ان تمام حقائق سے ہمارے قارئین واقف ہیں۔اُنہیں یہ بھی علم ہے کہ راہل گاندھی شروع سے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہہ رہےہیں کہ مودی حکومت کی نظر میں شہید دو طرح کے ہیں، ایک وہ جنہیں پنشن ملے گی، دوسرے وہ جنہیں پنشن نہیں ملے گی۔ ابھی اگنی ویر اجے کمار کے سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن میں ٹھنی ہوئی ہی تھی کہ ایک اور شہید جوان کیپٹن انشومن سنگھ کی والدہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اگنی ویر اسکیم کو ختم کردے۔
 سوال یہ ہے کہ کیا حکومت ایسا کرے گی؟ لگتا تو یہی ہے کہ نہیں کرے گی مگر تین زرعی قوانین کی مثال بھی سامنے ہے، اسلئے ممکن ہے کہ یہ اسکیم  واپس لے لی  جائے یا پھر اس میں کافی تبدیلیاں کی جائیں۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو اس کی مخالفت اور نوجوانوں کی بے چینی میں روز بہ روز اضافہ ہوگا۔ یہ اسکیم صرف فوج میں جانے کے خواہشمندوں کیلئے ہی پریشان کن نہیں، سب کیلئے باعث تشویش ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK