• Sun, 23 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

حالات ِممبئی اور حالت ِ ممبئی

Updated: February 22, 2025, 3:06 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ایک زمانہ تھا جب ممبئی کے مرین ڈرائیو کی تصویریں دیکھ دیکھ کر دیگر شہروں اور ریاستوں کے لوگ ممبئی آتے تھے کیونکہ اُن تصویروں میں بڑی کشش ہوتی تھی۔ اب وہ دور نہیں رہ گیا ہے کہ لوگ محض تصویریں دیکھیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ایک زمانہ تھا جب ممبئی کے مرین ڈرائیو کی تصویریں  دیکھ دیکھ کر دیگر شہروں  اور ریاستوں  کے لوگ ممبئی آتے تھے کیونکہ اُن تصویروں  میں  بڑی کشش ہوتی تھی۔ اب وہ دور نہیں  رہ گیا ہے کہ لوگ محض تصویریں  دیکھیں ۔ اب اُن کے پاس سوشل میڈیا کے ذریعہ بہت سی تصویریں  پہنچتی رہتی ہیں  جن میں  ممبئی کی سڑکوں  کا بُرا حال بھی نظر آتا ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ کی خستہ حالی بھی دکھائی دیتی ہے۔ اس کے باوجود شہر ممبئی میں  اگر آج بھی کشش ہے تو اس کی بہت سی وجوہات ہیں  جو فی الحال ہمارا موضوع نہیں  ہے۔ اِس وقت ہمارا موضوع عوام کو ہونے والی اُس پریشانی سے ہے جو انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے جاری تعمیراتی کاموں  کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔ کئی مقامات ایسے ہیں  جہاں  بیک وقت کئی کام جاری ہیں ۔ خاص طور پر ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے کو صحیح و سالم حالت میں  دیکھے ہوئے زمانہ گزر گیا۔ ہر طرف تعمیراتی کاموں  کے جاری رہنے سے یہاں  ٹریفک کا اس قدر بُرا حال ہے کہ شام کے وقت ٹیکسی ڈرائیور اُس طرف جانے سے گھبراتے ہیں ۔ اب وہ پہلا زمانہ نہیں  رہ گیا ہے کہ لوگوں  کو ٹریفک کا اندازہ نہیں  ہوتا تھا۔ اب گوگل میپ کے ذریعہ کسی بھی علاقہ کے ٹریفک کا حال بآسانی معلوم ہوجاتا ہے۔ 
 ممبئی کے حالات یہ ہیں  کہ آبادی خاصی ہوچکی ہے اور حالت یہ ہے کہ شہر موجودہ آبادی کیلئے ناکافی ہوچکا ہے۔ حالات کے پیش نظر حالت بدلنی چاہئے مگر حالت بدلنے کی کوشش سے حالات میں  مزید خرابی آرہی ہے۔ ایسے میں  غیر روایتی اقدامات کے ذریعہ ہی کچھ کیا جاسکتا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بناکر موٹر گاڑیوں  کی تعداد کم کی جاسکتی ہے تاکہ ٹریفک کی سنگین صورت حال سے نپٹا جائے مگر موٹر گاڑیوں  کی تعداد ہے کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں  لے رہی ہے۔ اولا، اُبر اور دیگر پرائیویٹ کمپنیوں  کی جو گاڑیاں  سڑکوں  پر ہیں  اُنکی وجہ سے ٹریفک بڑھا ہے، اسی طرح زومیٹو اور سویگی جیسی کمپنیوں  نے بھی ٹو وہیلر پرتیز تر ڈلیوری کو یقینی بنانے کیلئے ٹریفک کو بڑھایا ہی ہے۔ اس میں  شک نہیں  کہ ان کمپنیوں  کی وجہ سے اہل ممبئی کو گرانقدر فائدہ حاصل ہورہا ہے اور آمدورفت نیز اشیائے خوردونوش کی حصولیابی میں  غیر معمولی سہولت پیدا ہوئی ہے مگر ٹریفک؟
 مذکورہ بالا سطور میں  انفراسٹرکچر پروجیکٹوں  کے جاری رہنے اور موٹرگاڑیوں  کی تعداد میں  اضافہ کی وجہ سے پیدا شدہ صورت حال پر روشنی ڈالی گئی ہے جو کسی سے مخفی نہیں  ہے۔ یہ شہر ایک ہی جیسی کوششوں  کو بار بار کرنے کے بجائے کچھ الگ، کچھ غیر روایتی تدبیر چاہتا ہے۔ بلاشبہ اٹل سیتو جیسے پروجیکٹ سے بڑا فائدہ ہوا ہے مگر اُس سے استفادہ کرنے والوں  کی تعداد نہایت قلیل ہے۔ بڑافائدہ بڑی آبادی کو پہنچے تو فائدہ سمجھ میں  بھی آئے۔ لوکل ٹرینوں  اور بسوں  میں  سفر کرنے والوں  کی مشکلات میں  تخفیف اور ریلوے پلیٹ فارموں  کی حالت سدھرتی دکھائی نہیں  دیتی۔ ممبئی کے عوام نے ماضی میں  بھی بہت دکھ سہے ہیں  مگر کروڑوں  روپے کی لاگت سے جاری انفرا پروجیکٹوں  سے بھی اگر اُن کے شب و روز میں  کوئی نمایاں  تبدیلی نہیں  آرہی ہے اور آج بھی اُنہیں  گھر پہنچنے میں  دقتوں  کا سامنا ہے تو اس کا معنی یہ ہے کہ سرکار کو اپنی کوششوں  کا رُخ بدلنا ہوگا اور نئی تراکیب کو منصوبہ بند طریقے سے نافذ کرنا ہوگا۔ اسے انفرا پروجیکٹوں  کے معیار پر بھی نگاہ رکھنی ہوگی کیونکہ ملک کے کئی انفرا پروجیکٹ چند ہی سال میں  جواب دے چکے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK