Inquilab Logo Happiest Places to Work

کانگریس اور گجرات

Updated: April 11, 2025, 2:56 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ریاست ِ گجرات میں کانگریس کا خصوصی اجلاس ایک اہم واقعہ ہے۔ ا س میں ملک کو جوڑے رکھنے، آئینی اداروں کو بچانے، آئین اور جمہوریت کی حفاظت کرنے، آبادی کے لحاظ سے ملک کے مختلف طبقات کو اُن کا حق دِلانے اور خوف کا ماحول دور کرنے کیلئے ہمہ وقت کمر بستہ رہنے کا عزم کیا گیا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ریاست ِ گجرات میں   کانگریس کا خصوصی اجلاس ایک اہم واقعہ ہے۔ ا س میں   ملک کو جوڑے رکھنے، آئینی اداروں   کو بچانے، آئین اور جمہوریت کی حفاظت کرنے، آبادی کے لحاظ سے ملک کے مختلف طبقات کو اُن کا حق دِلانے اور خوف کا ماحول دور کرنے کیلئے ہمہ وقت کمر بستہ رہنے کا عزم کیا گیا۔ منظور شدہ قرارداد میں   درج کئے گئے یہ عزائم لائق ستائش ہیں   بشرطیکہ جتنا جوش بیانات میں   ہے وہ زمین پر بھی دکھائی دے۔ ان کے علاوہ دورانِ اجلاس جو باتیں   ہوئیں   اُن میں   پارٹی کو مضبوط کرنے اور اُن لوگوں   سے اپنا پنڈ چھڑانے کا بھی اشارہ دیا گیا جو پارٹی میں   ہیں   مگر اسکے مفادات کے خلاف کام کرتے ہیں  ۔ 
 صدرِ کانگریس ملکارجن کھرگے نے دوٹوک انداز میں   کہا کہ جو لوگ کام نہیں   کرنا چاہتے اُنہیں   سبکدوش ہوجانا چاہئے۔ یہ بات راہل گاندھی پہلے بھی کہہ چکے ہیں  ، اُنہوں   نے ایسے لیڈران کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا تھا جو اپنے رشتہ داروں   کو ٹکٹ دلوانے ہی کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں  اور پارٹی کیلئے کچھ نہیں   کرتے۔ جہاں   تک ہمیں   یاد ہے، غالباً ۲۰۱۹ء کے عام انتخابات کے بعد راہل نے نہایت بہادری کےساتھ اعلیٰ لیڈروں   کے ساتھ میٹنگ میں   کہا تھا کہ پارٹی کو نقصان پہنچانے والے اسی کمرے میں   بیٹھے ہوئے ہیں  ۔مگر تب سے لے کر اب تک ان لیڈروں   کے خلاف کوئی ایسی کارروائی نہیں   ہوئی جو دوسروں   کیلئے سبق بنے۔
 جو لیڈران الگ ہوئے وہ اپنی بے اطمینانی یا کسی اور وجہ سے الگ ہوئے، اُنہیں   پارٹی نے نہیں   ہٹایا۔ گہلوت اور کمل ناتھ جیسے لوگ جو کھلم کھلا پارٹی مفادات کے خلاف سرگرم رہے، اُن کے خلاف اب تک کارروائی نہیں   ہوئی۔ گزشتہ سال کے اواخر میں   ہونے والے ہریانہ کے انتخابات کے دوران بھی بھوپندر ہڈا اور کماری شیلجا کے درمیان تلواریں   کھنچی ہوئی دیکھی گئی تھیں  ۔ اگرپارٹی ہریانہ میں   جیت جاتی اور اس جنگ پر خاک ڈال دی جاتی جسے میڈیا نے چٹخارے لے کر ناظرین کے سامنے پیش کیا تھا تو بات دوسری ہوتی، مگر، ہریانہ ہارنے کے باوجود اِن لیڈروں   سےکوئی باز پُرس نہ ہونا حیرت انگیز ہے۔ کم از کم ہمیں   تو کسی کارروائی کا علم نہیں   ہے۔ یہ بڑی کمی ہے جو کانگریس کو پیچھے رکھنے میں   اہم کردار ادا کررہی ہے۔ اس کے برخلاف، پارٹی کیلئے خلوص نیت کے ساتھ کام کرنے والوں   کی پزیرائی کی کمی بھی کانگریس کیلئے پریشانی کا باعث ہے۔ 
 اجلاس میں   یہ عزم بھی کیا گیا کہ اس بار اسمبلی انتخابات میں   کانگریس گجرات جیتنا چاہے گی مگر ایسی ریاست میں  ، جہاں   پولرائزیشن بہت سی ریاستوں   سے زیادہ ہو، کامیاب ہونا اتنا آسان نہیں  ، بالخصوص اس پس منظر میں   کہ سابقہ الیکشن میں   بی جے پی نے یہاں   کی ۱۸۲؍ میں   سے ۱۵۶؍ سیٹوں   پر کامیابی حاصل کرکے تاریخ مرتب کی تھی جبکہ کانگریس کو صرف ۱۷؍ سیٹوں   پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔ کیا کانگریس ۱۷؍ سیٹوں   سے ۱۰۰؍ یا زائد سیٹوں   کا سفر آسانی سے طے کرسکتی ہے؟ کیا یہ سفر اس کی اپنی صفوں   میں   اتحاد کے بغیر ممکن ہے؟ کیا یہ سفر تنظیمی ڈھانچے کے مفقود ہونے کے باوجود منزل تک پہنچا سکتا ہے؟ کانگریس مجلس عاملہ کی گجرات میں   میٹنگ اہمیت کی حامل ہے مگر وہاں   سے جو پیغام عام ہورہا ہے وہ ہر کانگریسی رکن کے دل کی آواز بن جائے اس کیلئے بہت محنت کرنی پڑیگی۔ !

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK