Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

غزہ: مصری منصوبہ اور امریکی منصوبہ

Updated: March 15, 2025, 1:46 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اہل غزہ کیلئے دو منصوبے تیار کئے جاچکے ہیں ۔ ایک وہ ہے جو مصر کا تیار کردہ ہے اور جس کا مقصد اہل غزہ کو اُن ہی کے علاقے یعنی غزہ پٹی میں ازسرنو بسانے کا ہے۔ ۲؍ ملین ڈالر کی لاگت سے ہونے والی تعمیر نو کے ذریعہ ۲۰؍ ملین اہل غزہ کے آشیانے دوبارہ تعمیر کئے جائینگے، عوامی سہولیات سے متعلق تعمیرات (انفراسٹرکچر) کا بیڑا اُٹھایا جائیگا اور اہل غزہ کو اُن کے علاقے سے ہٹائے بغیر یہ پروجیکٹ ۲۰۳۰ء تک مکمل کرلیا جائیگا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 اہل غزہ کیلئے دو منصوبے تیار کئے جاچکے ہیں  ۔ ایک وہ ہے جو مصر کا تیار کردہ ہے اور جس کا مقصد اہل غزہ کو اُن ہی کے علاقے یعنی غزہ پٹی میں   ازسرنو بسانے کا ہے۔ ۲؍ ملین ڈالر کی لاگت سے ہونے والی تعمیر نو کے ذریعہ ۲۰؍ ملین اہل غزہ کے آشیانے دوبارہ تعمیر کئے جائینگے، عوامی سہولیات سے متعلق تعمیرات (انفراسٹرکچر) کا بیڑا اُٹھایا جائیگا اور اہل غزہ کو اُن کے علاقے سے ہٹائے بغیر یہ پروجیکٹ  ۲۰۳۰ء تک مکمل کرلیا جائیگا۔ عرب لیڈروں   نے اس منصوبے کی تائید کی ہے۔
 دوسرا منصوبہ ٹرمپ کی قیادت میں   تیار کیا گیا ہے جس کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ اہل غزہ کو اپنے علاقے سے محروم کرکے افریقی ملکوں   مثلاً صومالیہ، صومالی لینڈ اور سوڈان میں   بسایا جائے۔ اِن ملکوں   کے نام تو بعد میں   منظر عام پر آئے ہیں  ، پہلے ٹرمپ نے کہا تھا کہ اہل غزہ کو ’’خوبصورت سرزمین‘‘ پر زندگی گزارنے کا موقع ملے گا ۔ہم نہیں   جانتے کہ جب اُنہوں   نے خوبصورت سرزمین (بیوٹی فل لینڈ) کا خیال پیش کیا تھا تب اُن کے ذہن میں   کیا نقشہ تھا مگر اب جبکہ تین ملکوں   کا انکشاف کیا جاچکا ہے، ٹرمپ کے منصوبے پر سر پیٹنے کو جی چاہتا ہے۔
 جیسا کہ سب جانتے ہیں  ، مذکورہ تینوں   ممالک نہایت غریب ہیں   اور معاشی نمو، انسانی ترقی نیز تعلیم و روزگار کے اکثر معیارات پر اِن کا شمار سب سے پسماندہ ملکوں   میں   ہوتا ہے۔ قحط سالی ان ملکوں   کا مستقل مسئلہ ہے۔۲۰۲۴ء کے ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس (ایچ ڈی آئی) پر سوڈان کا مقام ۱۷۰؍ واں   تھا جبکہ فی کس جی ڈی پی کے جدول میں   ۱۸۵؍ واں  ۔ صومالیہ بھی غریب ملکوں   کی فہرست میں   ہی جگہ پاتا رہا ہے۔ ایچ ڈی آئی ۲۰۲۴ء کے جدول میں   اسے آخری مقام (۱۹۳؍ واں  ) حاصل ہوا تھا۔ صومالی لینڈ کی فی کس جی ڈی پی بھی دُنیا کی کم ترین آمدنی میں   سے ایک ہے۔ البتہ عالمی جدول پر اس کا شمار صومالیہ سے پہلے ہے۔ 
 ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ نے جان بوجھ کر ان ملکوں   کا انتخاب کیا ہے،ممکن ہے یہ سوچ کر کیا ہو کہ غریب ملکوں   کو بھاری امداد کا لالچ دے کر آمادہ کرلیا جائیگا۔ خبروں   کے مطابق، ان ملکوں   تک ایسی کوئی تجویز نہیں   پہنچی ہے ، اگر پہنچ جائے تب بھی سوال یہ ہے کہ کیا مہذب کہلانے والی دُنیا میں   جنگل راج چلے گا اور ایک طاقتور ملک جس ملک کو چاہے گا اپنی جڑوں   سے اُکھاڑ کر کسی دوسری جگہ بھیج دے گا؟ اپنے اقدامات سے پوری دُنیا کو حیران و پریشان کردینے والے ٹرمپ کا پلان تو یہی ہے، اُن میں   اسے روبہ عمل لانے کی بھی طاقت ہے مگر تب تو اقوام متحدہ کے دفتر میں   تالہ لگ جانا چاہئے، عالمی فورموں   کو فورم ختم کرنے کا اعلان کردینا چاہئے اور حقوق انسانی کے بارے میں   سوچنے اور وکالت کرنے کے عمل کو مجرمانہ قرار دے دینا چاہئے۔ اگر حقوق انسانی کی اہمیت ہی نہیں   ہے اور ایک ملک ۲۰؍ ملین کی آبادی کے ایک مختصر قطعہ ٔ اراضی کے عوام کے حقوق کو ملیامیٹ کرتا ہے اور دوسرا اُس سے بڑی پامالی کیلئے کمربستہ ہے تو یہ جنگل راج کی توثیق ہی تو ہے!
 عالمی سیاست کی زیادہ واقفیت نہ رکھنے والا شخص بھی کہے گا کہ مصر کا منصوبہ ٔ غزہ انسانی اور امریکہ کا منصوبہ شیطانی ہے جس کی پُرزور مذمت کی جانی چاہئے۔ اگر عالمی برادری میں   تھوڑی بہت بھی غیرت باقی رہ گئی ہے تو اسے ٹرمپ کو اپنا منصوبہ پھاڑ کر پھینک دینے اور مصر کے منصوبے کی توثیق و تائید کیلئے ہموار کرنا چاہئے۔ غزہ کہیں   اور آباد کیا گیا تو مستقبل میں   ایسی افتاد کسی بھی ملک پر آسکتی ہے ۔

gaza strip Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK