• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

حادثے کتنے؟ کب تک؟

Updated: February 20, 2025, 4:25 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

گزشتہ دنوں نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے حادثے نے، جس میں ۲۰؍ مسافر فوت ہوگئے، پورے ملک کو دہلا دیا۔

Due to Mahakumbha, congestion in trains has increased. Photo: PTI.
مہاکمبھ کی وجہ سے ٹرینوں میں بھیڑ بڑھ گئی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

گزشتہ دنوں نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے حادثے نے، جس میں ۲۰؍ مسافر فوت ہوگئے، پورے ملک کو دہلا دیا۔ متوفین کے دلوں میں کیا آرزوئیں رہی ہوں گی اور اب اُن کے چلے جانے کے بعد اُن کے گھر خاندان پر کیا گزرے گی اس کا صرف احساس ہی کیا جاسکتا ہے۔مہلوکین کے ورثاء کی زندگی اب پہلے جیسی نہیں رہ جائیگی مگر مذکورہ حادثہ پر بوکھلایا ہوا ریلوے انتظامیہ چند ہی دنوں میں پہلے جیسا ہوجائیگا کیونکہ اس سے قبل کے حادثے نہ تو ریلوے حکام کو خبردار کرسکے نہ ہی ریلوے کی وزارت اور مرکزی حکومت کو۔ 
 ذرا سوچئےکتنے حادثات ہو چکےہیں، کبھی ’’کو َچ‘‘ کا رونا رویا گیا،کبھی سگنل کی ناکامی کا عذر پیش کیا گیا، کبھی کچھ اور کبھی کچھ اور۔ یہ ایک طرح کا معمول بن گیا ہے۔ ہر بار اپوزیشن وزیر ریلوے کے استعفے کا مطالبہ کرتا ہے اور ہر بار اس پر دھیان دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔ تازہ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کی مذکورہ بھگدڑ کی تفتیش کے بعد آر پی ایف نے ’’تفصیلی رپورٹ‘‘ تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پلیٹ فارم نمبر ۱۲؍ سے شیو گنگا ایکسپریس کی رات ۸؍ بجے روانگی کے بعد اس پلیٹ فارم پر مسافروں کی بھیڑ بڑھتی چلی گئی جبکہ پلیٹ فارم نمبر ۱۲، ۱۳، ۱۴؍ اور ۱۵؍ کو جانے والے راستوں پر تل دھرنے کو جگہ نہیں تھی۔ ایسے میں آر پی ایف انسپکٹر نے اسٹیشن ڈائریکٹر کو مشورہ دیا کہ خصوصی ٹرین وقت سے پہلے چلا دی جائے۔ بھیڑ دیکھ کر آر پی ایف نے ریلوے ٹیم سے یہ بھی کہا کہ پریاگ راج کیلئے ہر گھنٹے ۱۵؍ سو ٹکٹ فروخت کرنے کا سلسلہ فی الفور روکا جائے۔ رپورٹ میں یہ ساری تفصیل دیکھ کر ہمیں فارسی مقولہ یاد آتا ہے کہ ’’عذر گناہ بدتر از گناہ‘‘ یعنی غلطی سے زیادہ بُرا غلطی کا بہانہ ہوتا ہے۔ اصل غلطی تب ہوئی جب یہ اعلان کیاگیا کہ کمبھ اسپیشل ٹرین پلیٹ فارم نمبر ۱۲؍ سے روانہ ہوگی مگر تھوڑی ہی دیر بعداعلان بدلا گیا کہ ۱۲؍ سے نہیں ۱۶؍ سے جائیگی۔
 عام دنوں میں بھی جب کسی ایک پلیٹ فارم پر آنے والی ٹرین کے بارے میں اچانک اعلان کیا جاتا ہے کہ وہ کسی دوسرے پلیٹ فارم پر آئے گی تو گھبراہٹ اور پریشانی کے عالم میں مسافر اُس دوسرے پلیٹ فارم کی جانب دوڑ لگانے پر مجبور ہوجاتے ہیں جن میں سے اکثر مسافر سامان سے لدے پھندے ہوتے ہیں۔ ایسی ہی کیفیت میں بھگدڑ کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ ہم نہیں کہتے کہ ریلوے کے ذمہ داران جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں مگر فیصلہ کرتے وقت اُنہیں مسافروں کو ہونے والی غیر معمولی پریشانی کا احساس کرنا چاہئے جن میں خواتین، بچے، بزرگ سب ہوتے ہیں۔ پلیٹ فارم نمبر بدلتا ہے تو خوف اور گھبراہٹ کی کیفیت لازماً پیدا ہوتی ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ کسی بھی وقت کوئی حادثہ ہوسکتا ہے۔ اس تناظر میں یہ رائے بہت بچکانہ معلوم ہوگی مگر فی الحال حل یہی ہے کہ حکام پلیٹ فارم نمبر نہ بدلیں اور اگر بہت ضروری ہو تو مسافروں کو اس کی قبل از وقت اطلاع دیں۔
  اس کے علاوہ پلیٹ فارموں کے اَپ گریڈیشن کا کام جاری رہنا چاہئے تاکہ ہر اسٹیشن کا ہر پلیٹ فارم کشادہ ہو۔ اس کے ساتھ ہی حفاظتی عملہ ہمہ وقت جائزہ لیتا رہے کہ کسی حصے میں بھیڑ ایک حد سے زیادہ تو نہیں ہورہی ہے! ماہرین سے رائے لی جائے تو کئی تکنیکی تبدیلیاں بھی ممکن ہونگی۔ اے آئی کے زمانے میں بھی اگر ہم حادثات نہ روک سکے توکیا ا ے آئی سے بھی شرمندہ رہنا چاہتے ہیں؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK