Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

فطری انصاف کے تقاضوں سے چشم پوشی

Updated: March 26, 2025, 1:19 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

پیر ہی کو جب بامبے ہائی کورٹ نے ناگپور فساد کے ملزمین (فہیم خان اور یوسف شیخ) کے مکانات کے خلاف بلڈوزر کارروائی کو روکنے (اسٹے) کا حکم جاری کیا، سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو پریاگ راج میں انہدامی کارروائی جاری کرنے کے خلاف سخت الفاظ میں ہدف تنقید بنایا اور اس کی جانب سے ہونے والی کارروائی کو زور زبردستی (ہائی ہینڈیڈ نیس) قرار دیا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 پیر ہی کو جب بامبے ہائی کورٹ نے ناگپور فساد کے ملزمین (فہیم خان اور یوسف شیخ) کے مکانات کے خلاف بلڈوزر کارروائی کو روکنے (اسٹے) کا حکم جاری کیا، سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو پریاگ راج میں   انہدامی کارروائی جاری کرنے کے خلاف سخت الفاظ میں   ہدف تنقید بنایا اور اس کی جانب سے ہونے والی کارروائی کو زور زبردستی (ہائی ہینڈیڈ نیس) قرار دیا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجول بھویان اس بات سے سخت ناراض تھے کہ متاثرین کے خلاف کارروائی نوٹس دینے کے صرف چوبیس گھنٹوں   کے درمیان ہی جاری کردی گئی چنانچہ اُنہیں   عدالت سے رجوع ہونے کا موقع ہی نہیں  دیا گیا۔ مذکورہ بنچ کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی ’’ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑتی ہے، جس طریقے سے بلڈوزر چلایا گیا وہ تکلیف پہنچانے والا طریقہ ہے، ایسے طریقۂ عمل کو برداشت نہیں   کیا جاسکتا، اگر ہم نے ایک کیس میں   برداشت کرلیا تو ایسا ہی ہوتارہے گا۔‘‘
 سپریم کورٹ کی یہ برہمی بالکل ویسی ہے جیسی ۱۳؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو دیکھی گئی تھی جب جسٹس گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کے ردعمل میں   دیکھی گئی تھی۔ اگر بار بار ایسی کارروائی ہوئی تو ہمیں   یقین ہے کہ حکومتوں   کو عدالتی برہمی کا بار بار سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملزموں   کے خلاف عدالت میں   کسی طرح کی شنوائی کے بغیر ہی فیصلے پر پہنچ کر اُنہیں   مجرم قرار مان لینا اور سزا دے دینا عدالتوں   کو نظر انداز کرکے خود کو انصاف کے منصب پر فائز کرلینے جیسا ہے مگر انصاف بھی کیسا؟ جس میں   انصاف کے کسی بھی تقاضے کو پورا نہ کیا گیا ہو بلکہ جس کسی کو ملزم بنادیا گیا اُسے مجرم مان لیا گیا اور اس کے مکان پر کارروائی کردی گئی۔ ملزم مجرم کیسے بن گیا؟ یہ سوال کس سے پوچھیں   اور اس کا جواب کون دے گا؟
 یہ حقوق انسانی کے منافی اس لئے ہے کہ بل.وزر کارروائی کا معنی ہے ملزم کو اپنی بات کہنے اور جرم سے اظہارِ برأت یعنی اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے موقع سے محروم کردینا۔ یہ اس لئے بھی حقوق انسانی کے منافی ہے کہ جسے ملزم بنایا گیا، اگر وہ واقعی مجرم ہو تب بھی بلڈوزر کارروائی درست نہیں   کیونکہ مکان منہدم کرکے ایک کے کئے کی سزا پورے کنبے کو دی جاتی ہے۔ ہوسکتا ہے وہ ملزم جو واقعی مجرم ہو، جس مکان میں   رہتا ہے وہ اُس کا نہ ہو، جیسا کہ ناگپور کے فہیم خان کا معاملہ ہے کہ کورٹ کا اسٹے آنے سے قبل اُن کا جو مکان منہدم کیا گیا، وہ اُن کا ہے ہی نہیں  ، وہ اُن کی والدہ کا ہے۔ اگر مان لیا جائے کہ فہیم خان مجرم ہے تب بھی کیا اس کی سزا اُس کی والدہ، بھائیوں   (اگر وہ وہاں   رہتے ہوں  ) اور اُن کے بیوی بچوں   کو دی جاسکتی ہے؟اسی بات کو نومبر ۲۴ء میں   جسٹس گوئی نے یہ کہتے ہوئے نہایت خوبصورتی سے سمجھایا تھا کہ’’ گھر یا مکان محض املاک یا پراپرٹی نہیں   ہوتا بلکہ ایک خاندان یا افراد کی اُمیدوں  ، ان کی سلامتی اور اُن کے مستقبل کا مسکن ہوتا ہے۔‘‘ 
 یہ تمام ناقابلِ انکار باتیں   نہ مانی جائیں   تب بھی یہ سوال تو قائم رہے گا اور برابر پوچھا جائیگا کہ عدالت کو کیوں   نظرانداز کیا گیا اور اس کی جاری کردہ گائیڈ لائن پر عمل کیوں   نہیں   کیا گیا۔ حکومتیں   جن کا کام قانون بنانا اور اُسے نافذ کرنا ہے اگر خود آئین اور قانون کی روح کو نہیں   سمجھیں   گی اور عدالتی عمل حتیٰ کہ عدالتوں   اور اُن کے فیصلوں  ، تبصروں   اور جاری کردہ گائیڈ لائن کو نہیں   مانیں   گی تب کیا ہوگا؟ قانون کی بالادستی کیسے قائم رہے گی اور حکومتوں   کے پاس نفاذِ قانون کا جواز کیا ہوگا؟ 

nagpur Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK