• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غیر قانونی تارکین وطن، امریکہ اور ہندوستان

Updated: February 17, 2025, 5:18 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

امریکہ سے غیر قانونی تارکین وطن کا ذلت آمیز طریقے سے وطن واپس بھیجا جانا صرف ان لوگوں کی تذلیل نہیں جو بیرنگ روانہ کئے گئے بلکہ یہ ملک کے تمام ایک سو چالیس کروڑ شہریوں کی تذلیل ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

 امریکہ سے غیر قانونی تارکین وطن کا ذلت آمیز طریقے سے وطن واپس بھیجا جانا صرف ان لوگوں  کی تذلیل نہیں  جو بیرنگ روانہ کئے گئے بلکہ یہ ملک کے تمام ایک سو چالیس کروڑ شہریوں  کی تذلیل ہے۔ ہم نہیں  جانتے کہ اس شرمناک معاملے میں  دورہ امریکہ کے دوران ہمارے وزیراعظم نے امریکی صدر سے کیا بات چیت کی مگر ہم اتنا ضرور کہیں  گے کہ یہ نہایت تضحیک آمیز رویہ ہے جس کے پیش نظر نئی دہلی کو اپنا احتجاج درج کرانا چاہئے۔ اگر پہلی پرواز کے بعد طرز عمل بدل جائے اور اس میں  حسب خواہش تبدیلی رونما ہو تب بھی جو پہلی کھیپ کے ساتھ ہوا وہ اپنے آپ میں  اتنا اہانت آمیز ہے کہ اس کے خلاف برہمی کا اظہار نہ ہو تو اس کا معنی یہ ہوگا کہ ہم نے اہانت اور بے عزتی قبول کرلی۔ خطیر نقصان معاشی ہوا ہے مگر غیرت، خودداری اور عزت نفس کے سامنے معاشی نقصان کی اہمیت نہیں ۔ اسی غیرت اور خودداری کا تقاضا ہے کہ ہم امریکہ کو معافی مانگنے پر مجبور کریں ، اگر وہ ہماری بات نہ مانے تو برآمدات روک دیں  یا درآمدات میں  کٹوتی کردیں ۔ یہ نہیں  تو کوئی اور طریقہ اختیار کریں  مگر اسے یہ احساس ضرور دلائیں  کہ اس نے ہندوستانیوں   کے ساتھ غلط سلوک کیا ہے۔
 اس میں  شک نہیں  کہ کسی بھی ملک میں  غیر قانونی طور پر داخل ہونا جرم ہے اور جو لوگ دیگر ملکوں  کے راستے امریکی سرحدوں  تک پہنچے انہوں  نے جرم کیا ہے اور انہیں  سزا دی جانی چاہئے مگر کیا وہی سزا کے حقدار ہیں  اور کوئی نہیں ؟ کیا ہندوستان کو اپنے ان شہریوں  پر نظر نہیں  رکھنی چاہئے تھی جو غیر قانونی طور پر ترک وطن کے رجحان کے حامل ہیں ؟ کیا ان ایجنٹوں  پر گرفت نہیں  کرنی چاہئے جو لوگوں  کو ورغلاتے  ہیں  اور موٹی رقم اینٹھ کر انہیں  غیرقانونی نقل وطن کے چنگل میں  پھنساتے ہیں ؟ چونکہ غیر قانونی طریقے سے امریکہ پہنچنے کیلئے متعدد ملکوں  سے گزرنا پڑتا ہے اس لئے یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا یہ ہمارے علم میں  نہیں  ہے؟ پھر کیوں  ہم ان ملکوں  سے بات چیت نہیں  کرتے؟
 یہی سوالات امریکی حکومت سے بھی کئے جا سکتے ہیں  کہ آپ کا اتنا بڑا انٹلی جنس نیٹ ورک ہے، آپ کا بے داغ حفاظتی نظام ہے اور آپ طرم خاں  ہیں  تو یہ صورت حال کیوں  پیدا ہوتی ہے کہ ہر سال کئی ملکوں  کے ہزاروں  لوگ آپ کی سرحدوں  میں  داخل ہوجاتے ہیں  اور آپ بروقت کارروائی نہیں  کرپاتے؟ حقیقت تو یہی معلوم ہوتی ہے کہ آپ چشم پوشی کرتے تھے اور اس مافیا کو جان بوجھ کر ڈھیل دے رہے تھے جو غیر قانونی تارکین وطن کے ایجنٹوں  اور آپ کے افسروں  کی ساز باز سے پھلتا پھولتا رہا ہے؟ یہ بھی گمان گزرتا ہے کہ امریکہ اچانک اتنا فعال اس لئے ہوگیا ہے کہ ٹرمپ کو اپنی وطن پرستی کا نقش اپنے عوام کے دلوں  پر قائم کرنا ہے؟ وجوہات سیاسی ہوسکتی ہیں  مگر اس کا خمیازہ تو ان لوگوں  کو بھگتنا پڑ رہا ہے جو بیرنگ لوٹائے گئے، جنہوں  نے اپنی جائیداد اونے پونے داموں  فروخت کردی یا بھاری قرض لیا محض اس مقصد کے تحت کہ امریکہ جا کر اپنا مقدر آزمائیں ۔ یہ لوگ تو برے پھنس گئے۔ نئی دہلی نے زنجیروں  میں  جکڑے ہوئے اپنے شہریوں  کو دیکھا مگر برا نہیں  مانا، واشنگٹن نے ان شہریوں  کو مجرم بنادیا مگر بے مزا نہیں  ہوا۔ دونوں  میں  کوئی اپنی غلطی نہیں  مان رہا ہے۔ سراسر غلط ٹھہرا دیئے گئے وہ لوگ جو سر اٹھا کر گئے تھے، سر جھکا کر واپس آگئے اور اپنی قسمت کو رو رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK