• Thu, 07 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہند کنیڈا: تلخی دور کیجئے!

Updated: November 01, 2024, 1:31 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہند اور کنیڈا کے سفارتی تعلقات بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہو رہے ہیں اور یہ باعث ِ تشویش ہے۔ سفارتی روابط میں در آنے والی تلخی اس لئے بھی پریشان کن ہے کہ کنیڈا وہ ملک ہے جس سے ہمارے سفارتی تعلقات ہمیشہ بہت اچھے رہے ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ہند اور کنیڈا کے سفارتی تعلقات بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہو رہے ہیں  اور یہ باعث ِ تشویش ہے۔ سفارتی روابط میں  در آنے والی تلخی اس لئے بھی پریشان کن ہے کہ کنیڈا وہ ملک ہے جس سے ہمارے سفارتی تعلقات ہمیشہ بہت اچھے رہے ہیں ۔ یاد رہنا چاہئے کہ ہندوستان نے آزادی کے فوراً بعد اِس ملک سے سفارتی تعلقات قائم کرلئے تھے جبکہ اولین وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے ۱۹۴۹ء میں  کنیڈا کا دورہ کیا تھا۔ اِس ملک سے ہمارا تجارتی لین دین قابل ذکر ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں  برآمدات میں  کافی اضافہ ہوا ہے۔ ۱۷۔۲۰۱۶ء میں  ہم نے ۲؍ ارب ڈالر کا ایکسپورٹ کیا تھا جو ۲۴۔۲۰۲۳ء میں  ۳ء۸؍ ارب ڈالر ہوچکا تھا۔ کنیڈا اس لئے بھی اہم ہے کہ یہاں  ہمارے کم و بیش ۲۰؍ لاکھ شہری مقیم ہیں  جو وہاں  سے اِرسال کی گئی رقومات کے ذریعہ ہندوستانی معیشت کو فیض پہنچا رہے ہیں ۔جون ۲۴ء میں  اکنامک ٹائمس میں  شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق بیرونی ملکوں  میں  موجود ہندوستانیوں  کے ذریعہ وطن روانہ کی گئی رقومات ۲۴۔۲۰۲۳ ء میں  ۱۰۷؍ ارب ڈالر کے برابر تھیں ۔ اس میں  کنیڈا سے بھیجی گئی رقوم بھی شامل ہیں ۔ بڑی تعداد میں  ہندوستانی طلبہ بھی بغرض تعلیم کنیڈا کا رُخ کرتے ہیں ۔ ۲۰۲۳ء میں  ۳؍ لاکھ ۲۰؍ ہزار طلبہ کنیڈا میں  زیر تعلیم تھے۔ ۲۴ء کے اوائل میں  ٹروڈیو کی حکومت نے اسٹڈی پرمٹ کے اجراء میں  بخل سے کام لیا اور ۳۵؍ فیصد کی کٹوتی کردی تھی اس کے باوجود ہندوستانی طلبہ کیلئے کنیڈا ایک اہم مقام ہے۔ سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جمہوریت کے علمبردار یہ دونوں  ممالک جمہوری ملک کے طور پر جانے جاتے ہیں  اور دُنیا میں  ان کی قدرومنزلت ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے :دیوالی کا معاشی پہلو

 یہ اور ایسی کئی باتیں  ہیں  جو کنیڈا کو ہندوستان کیلئے اور ہندوستان کو کنیڈا کیلئے خاص بناتی ہیں ۔ اس طویل پس منظر میں  حالیہ واقعات مخمل میں  ٹاٹ کا پیوند معلوم ہوتے ہیں ۔ اس کی شروعات جون ۲۳ء میں  ہوئی جب کنیڈا میں  ہردیپ سنگھ نجر کو گولی ماری گئی تھی۔ نجر ہندوستانی نژاد کنیڈیائی شہری تھا جس پر خالصتان نواز ہونے کا الزام تھا۔ اس کے بعد سے حالات کے بننے بگڑنے کا سلسلہ جاری رہا مگر کوئی نہیں  جانتا تھا کہ کشیدگی اس حد تک بڑھ جائیگی کہ دونوں  جانب کی حکومتیں  سفارتی عملے میں  تخفیف جیسا قدم اُٹھائینگی اور نوبت یہاں  تک آجائیگی کہ حکومت ِ کنیڈا ہندوستانی وزیر داخلہ پر یہ الزام عائد کرنے میں  تردد نہیں  کرے گی کہ اُن کے حکم پر نجر کو ہلاک کیا گیا تھا۔ کہنے کی ضرورت نہیں  کہ ہندوستانی وزیر داخلہ پر لگنے والا یہ سنسنی خیز الزام قبول نہیں  کیا جاسکتا جب تک کوئی عدالت اس کی توثیق نہیں  کرتی۔ اگر یہ کنیڈا کیلئے ٹھیک نہیں  ہے جس نے سفارتی نزاکتوں  اور ضابطوں  کو فراموش کرکے ایسی سنگین الزام تراشی کی ہے تو یہ ہندوستان کیلئے بھی باعث رُسوائی ہے کہ کوئی ملک جو ہمارا دوست رہا ہو، اس طرح بے وفائی پر اُتر آئے۔
  اس سے کنیڈا کی ساکھ تو مجروح ہوگی ہی، نئی دہلی کو بھی رُسوائی کا سامنا ہوگا بلکہ سچ پوچھئے تو اس میں  ہمارا نقصان زیادہ ہے کیونکہ عالمی سطح پر ہماری جو قدرومنزلت ہے وہ ترقی پزیر ملکوں  میں  شامل ہونے کے باوجود ترقی یافتہ ملکوں  جیسی ہے۔ اس کی اپنی وجوہات ہیں  جو کسی سے مخفی نہیں  ہیں ۔اس لئے ہندوستانی حکومت کی اولین کوشش یہ ہو کہ جو تلخی پیدا ہوئی ہے اُسے بہرصورت دور کیا جائے۔ 

canada Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK