• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ستم بالائے ستم

Updated: January 06, 2025, 2:59 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بھوپال گیس سانحہ کو چالیس سال گزر چکے ہیں ۔ اس طویل عرصہ میں بھلے ہی انسانی حقوق اور ماحولیاتی تحفظ کے کارکنان نے یونین کاربائیڈ کے زہر آلود ملبے کو تلف کرنے کے معاملے میں احتجاج کیا، آواز اٹھائی اور عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر یہ سب بھی اس لئے ہوا کہ اس ملبے کو ٹھکانے لگانے کا ایسا کوئی نظم نہیں کیا گیا تھا جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 بھوپال گیس سانحہ کو چالیس سال گزر چکے ہیں ۔ اس طویل عرصہ میں  بھلے ہی انسانی حقوق اور ماحولیاتی تحفظ کے کارکنان نے یونین کاربائیڈ کے زہر آلود ملبے کو تلف کرنے کے معاملے میں  احتجاج کیا، آواز اٹھائی اور عدالتوں  کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر یہ سب بھی اس لئے ہوا کہ اس ملبے کو ٹھکانے لگانے کا ایسا کوئی نظم نہیں  کیا گیا تھا جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔ ایسا ملبہ جو راکھ کا ڈھیر ہونے کے باوجود نقصان دہ بلکہ تباہ کن ہو، جتنی جلدی تلف کیا جاسکتا تھا اتنی عجلت اور فکرمندی ہم میں  کبھی دکھائی  نہیں  دی۔ سوچئے ہم نے اپنے شہریوں  کی صحت کے ساتھ کتنا اور کیسا کھلواڑ کیا۔ ستم بالائے ستم، اب بھی ہمارے پاس کوئی جامع منصوبہ نہیں  ہے۔ 
 ہمارا یہ حال اُس قیامت خیز واردات کے باوجود ہے جس کے سبب نہ صرف یہ کہ ۲۵؍ ہزار افراد موت کی آغوش میں  پہنچ گئے بلکہ مابعد اثرات کی وجہ سے اُن لوگوں  کیلئے نت نئی مشکلات سر ابھارتی رہیں  جو یونین کاربائیڈ کی زہریلی گیس کی زد میں  تو آئے تھے مگر اُس وقت موت نے انہیں  بخش دیا تھا۔ نت نئی بیماریاں ، علاج معالجہ کی پریشان کن صورت حال، معاوضہ کی حصولیابی میں  تاخیر اور معاوضہ کا خاطر خواہ نہ ہونا وغیرہ، ان سب باتوں  کی وجہ سے متاثرین کو سخت ترین آزمائشوں  سے گزرنا پڑا۔ اس پورے منظرنامہ کو ذہن میں  رکھ کر یونین کاربائیڈ کے متاثرین کے بارے میں  سوچئے کہ اُن پر کیا کچھ گزرتی رہی۔ کیا ہمارے اتنے بڑے ملک کے عوام نے اُن کے ساتھ ہمدردی کا ایک فیصد حق بھی ادا کیا؟
  جو تھوڑی سی راحت اب پیدا ہوئی ہے کہ اب ملبہ ہٹایا گیا ہے وہ بھی عدالت کے حکم کے نتیجہ میں  ہوئی ہے۔مگر کیا زیر بحث ملبے کو پیتم پور (مدھیہ پردیش) منتقل کرنے کا فیصلہ دانشمندانہ ہے؟ کیا یہ بات پہلے نہیں  سوچی جانی چاہئے تھی کہ اس ملبے کو جہاں  لے جایا جائیگا وہاں  کے لوگ سڑکوں  پر نکل آئینگے اور اس اقدام کے خلاف احتجاج کریں گے؟ پیتم پور کے لوگوں  کو اعتراض ہے جو غلط نہیں  ہے کہ ملبے کی منتقلی اُن کے علاقے میں  کیوں  ہو۔ تازہ اطلاعات کے مطابق پیتم پور میں  اس کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز دو افراد نے خود سوزی کی کوشش کی۔ وہ،اس انتہائی قدم کے ذریعہ اپنی جان دے چکے ہوتے اگر دیگر مظاہرین نے اُنہیں  روکنے اور بچانے کی مستعدی کا مظاہرہ نہ کیا ہوتا۔
 عوامی احتجاج کے پیش نظر پولیس کو پانی کی توپیں  داغنی پڑیں  اور لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ حکام، عوام کو کس حد تک اور کب تک روکتے رہیں  گے بالخصوص ایسی حالت میں  جب اُنہیں  اعتماد میں  نہ لیا گیا ہو؟ اگر جدید تکنیک کے ذریعہ زہریلے ملبے کو کسی نقصان کے بغیر تلف کیا جاسکتا ہے تو اس کی جانکاری عام کی جانی چاہئے ورنہ لوگ تو یہ دیکھ رہے ہیں  کہ ہمارا سسٹم ایک مسئلہ کو چالیس سال میں  بھی حل نہیں  کرسکا ہے۔ اس پس منظر میں  اگر اب وہ کچھ حرکت ہوتی دیکھ رہے ہیں  تو اُن کے ذہنوں  میں  یہ سوال فطری ہے کہ اُس پر کتنا بھروسہ کرنا چاہئے۔ بھروسہ کی کمی ہی کا نتیجہ ہے کہ جبلپور کی ایک سماجی تنظیم کو نیشنل گرین ٹریبونل کی بھوپال شاخ میں  ایک عرضداشت داخل کرنی پڑی جس میں  عدالت سے التجا کی گئی کہ وہ مدھیہ پردیش حکومت کو اس سلسلے میں  عوام کی یقین دہانی کی ہدایت دے کہ یونین کاربائیڈ کے ملبے سے پیتم پور اور اطراف کے لوگوں  کی صحت پر مضر اثرات مرتب نہیں  ہونگے۔ دیکھناہے کہ مدھیہ پردیش حکومت کتنی عوام دوستی کا مظاہرہ کرتی ہے۔

bhopal Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK