• Sun, 23 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تعلیم چند کا مسئلہ یا سب کا مسئلہ؟

Updated: February 23, 2025, 1:56 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بورڈامتحانات کا دور جاری ہے۔ اس کے بعد نچلی جماعتوں کے امتحانات کا دور شروع ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ طلبہ بورڈ امتحان سے ڈرتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ طلبہ ہی نہیں ان کے والدین بھی ڈرتے ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 بورڈامتحانات کا دور جاری ہے۔ اس کے بعد نچلی جماعتوں  کے امتحانات کا دور شروع ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ طلبہ بورڈ امتحان سے ڈرتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ طلبہ ہی نہیں  ان کے والدین بھی ڈرتے ہیں ۔ جہاں  ڈرنے کا چلن نہیں  ہے وہاں  کے بارےمیں  کچھ نہیں  کہا جاسکتا کہ وہاں  کے نہ تو طلبہ ڈرتے ہیں  نہ ہی والدین کو کوئی فکر یا خوف ستاتا ہے۔ ڈرنے والوں  میں  ڈر کا رجحان طلبہ میں  بھی ہوتا ہے اور والدین میں  بھی۔ انہیں  آپ لاکھ مشورہ دیں  مگر یہ بات بھی کسی نہ کسی سطح پر قبول کریں  گے کہ ڈرتا وہی ہے جس کو فکر ہوتی ہے۔ جس کو فکر نہیں  ہوتی وہ نہیں  ڈرتا۔ کچھ تو ایسے ہیں  جو بالکل نہیں  ڈرتے۔ ڈر سے طلبہ کی کارکردگی کے متاثر ہونے کا اندیشہ رہتا ہے مگر ڈر ہی انہیں  اسٹڈی کی طرف زیادہ سنجیدگی سے راغب بھی کرتا ہے۔ ان کے والدین میں  ڈر کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں  سے بہت سی توقعات وابستہ کرتے ہیں  اور یہ غلط نہیں  ہے۔ 
 اس صورت حال کے بیان کے ذریعہ ہم کہنا یہ چاہتے ہیں  کہ جس گھر کے بچے بورڈ امتحان میں  شریک ہونےوالے ہوتے ہیں  وہاں  کے بارےمیں  مشہور ہے کہ کرفیو جیسی صورت حال ہوتی ہے۔ اس میں  کوئی کلام نہیں  ہوسکتا مگر کیا دوسرے گھروں  میں ، پورے محلے میں  اور پوری آبادی میں  بھی کوئی فرق رونما ہوتا ہے؟ اس کا جواب بہت آسان ہےجو ہم سب کے سامنے ہے۔ جس گھر میں  بچے بورڈ امتحان کی تیاری کررہے ہوتے ہیں  وہاں  کا ماحول الگ ہوتا ہے اور جہاں  کے بچوں  کو بورڈ امتحان نہیں  دینا ہے وہاں  کی کیفیت الگ ہوتی ہے۔ایسا اس لئے ہے کہ امتحانات کو متعلقہ گھروں  یا خاندانوں  کا مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ پڑھائی لکھائی کو بھی ذاتی موضوع سمجھا جاتا ہے، اجتماعی نہیں ۔ اس کا ثبوت اس بات سے ملتا ہے کہ جب بچے کو بورڈ امتحان میں  شریک ہونا ہوتا ہے تو اس کی والدین سلامتی کی فکر بھی کرتے ہیں  اور پڑھائی کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں  مگر کیا اُن کے پڑوس کے لوگ بھی فکر کرتے ہیں ؟ کہنے کی ضرورت نہیں  کہ اگر کسی گھر میں  شادی کی دھوم دھام ہے تو کسی بچے کے بورڈ امتحان کی تیاری کا خیال کرکے اُس دھوم دھام میں  دس فیصد بھی تخفیف نہیں  کی جاتی۔ اسی لئے اس تحریر کے عنوان میں  ہم نے یہ سوال قائم کیا کہ تعلیم کچھ کا مسئلہ ہے یا سب کا؟ اگر سب لوگ کسی نہ کسی سطح پر پرائے بچوں  کی پڑھائی لکھائی کا خیال رکھیں  اور انہیں  سازگار ماحول فراہم کرنے کی کوشش کریں  تویہ تاثر عام ہوگا کہ تعلیم سب کا مسئلہ ہے مگر چونکہ یہ چند کے مسئلہ کے طور پر سامنے آتا ہے اس لئے سوچنا پڑتا ہے کہ اب تک ہم نے تعلیم کو اولین ترجیح کیوں  نہیں  بنایا۔
 اب کچھ تنظیمیں  اور کچھ ادارے فکر کرنے لگے ہیں  چنانچہ محلوں  میں  اسٹڈی سینٹر وغیرہ کا اہتمام ہے، امتحان کے پہلے دن طلبہ کو خوشگوار تاثر دینے کیلئے کچھ تنظیموں  کے لوگ امتحان گاہ پر پھول تقسیم کرتے ہیں  اور کئی اساتذہ اپنے طلبہ کو حوصلہ دیتے ہیں  کہ کوئی مشکل پیش آئے تو آپ آدھی رات کو بھی فون کرسکتے ہیں ۔ یہ سب بہت خوش آئند تبدیلیاں  ہیں  مگر ہمارے خیال میں  اتنا کافی نہیں  ہے بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر ایسا جامع اور ٹھوس تعلیمی ماحول پیداکرنےکی ضرورت ہے جس میں  ہر طالب علم کی حوصلہ افزائی اور مکمل تعلیمی رہنمائی ہو، تعلیمی کفالت اور ان کی صحت کی فکر کی جائے اور ان کی بہترین سرپرستی ہو۔ کیا ہم یہ نہیں  کرسکتے؟ 

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK