Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا بہار میں اَب جنگل راج نہیں ؟

Updated: April 12, 2025, 1:54 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ریاست ِ بہار کی یہ خبر زیادہ مشتہر نہیں ہوئی کہ وہاں کے مشہور سیاستداں جیتن رام مانجھی کی نواسی کو گولی مار دی گئی۔وہ اب اس دُنیا میں نہیں ہیں ۔ قاتل اُس کا اپنا شوہر تھا۔ اسی طرح اور بھی کئی لوگ ہیں جن کی زندگی کا چراغ گل کردیا گیا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ریاست ِ بہار کی یہ خبر زیادہ مشتہر نہیں  ہوئی کہ وہاں  کے مشہور سیاستداں  جیتن رام مانجھی کی نواسی کو گولی مار دی گئی۔وہ اب اس دُنیا میں  نہیں  ہیں ۔ قاتل اُس کا اپنا شوہر تھا۔ اسی طرح اور بھی کئی لوگ ہیں  جن کی زندگی کا چراغ گل کردیا گیا۔ بہار میں  گولی مار دینے کے واقعات معمول کا درجہ رکھتے ہیں ۔ اس کے باوجود موجودہ دورِ اقتدار کو جنگل راج نہیں  کہا جاتا۔ کیوں  نہیں  کہا جاتا اس کی وجہ سب پر ظاہر ہے، صرف لالو پرساد کے دَور ہی کو جنگل راج کہہ کر اُنہیں  کچوکے لگائے جاتے ہیں ۔ اگر اس کا موقع نہ ملے تو بار بار گرفتاری یا اعزاء کو پریشان کرکے اُن سے ’’جنگل راج‘‘ کا بدلہ لیا جاتا ہے۔ نتیش کمارکا معاملہ خوب ہے۔ وہ لالو سے دوستی کرلیتے ہیں  تو اُن کے دورِ اقتدار کو جنگل راج نہیں  کہتے، دوستی توڑ لینے پر کہنے لگتے ہیں ۔ 
 سنتے ہیں  کہ آج کل وہ (نتیش) اپنے آپ میں  نہیں  ہیں ۔ اگر این ڈی اے میں  اُن کی مان جان پہلے جیسی ہوجائے تو شاید اپنے آپ میں  لوَٹ آئینگے۔ خیر، عرض یہ کرنا تھا کہ بہار میں ، جہاں  جلد ہی انتخابات ہونے ہیں ، کوئی دن نہیں  جاتا جب کسی بڑی واردات کی اطلاع کہیں  نہ کہیں  سے موصول نہ ہوتی ہو۔ اپوزیشن لیڈر اور لالو کے فرزند تیجسوی یادو نے گزشتہ دِنوں  ایکس پر ایک تحریر پوسٹ کی جس میں  ۱۱۷؍ حالیہ واقعات کی فہرست دی گئی تھی کہ یہ بہار کا حال ہے۔ تیجسوی نے اس فہرست کو پوسٹ کرتے وقت ریاست کے محکمۂ پولیس کو للکارا تھا۔ ظاہر ہے کہ اعدادوشمار اورمتعلقہ تفصیل سے لیس اس پیغام سے عوام میں  ’’جنگل راج‘‘ کا تاثر مضبوط ہوسکتا تھا جس کیلئے آر جے ڈی کے دور اقتدار کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے اس لئے پولیس کے ریاستی سربراہ نے جوابی اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو واقعات ہوئے ہیں  اُن کا سبب چھوٹے چھوٹے تنازعات ہیں ۔
 تنازعات چھوٹے ہوں  یا بڑے، یہ نہیں  دیکھا جاتا کہ وجہ کیا تھی، دیکھا یہ جاتا ہے کہ اس کی بناء پر کیا ہوا؟ اگر قتل ہوا ہے تو یہ ہولناک واردات ہے اور اگر غارتگری ہوئی ہے تو یہ بھی ہولناک کہی جائیگی۔ محکمہ پولیس نے مذکورہ عذر لنگ ہی پیش نہیں  کیا، اس سے بھی بڑا عذر پیش کرتے ہوئے دیگر ریاستوں  میں  جرائم کی شرح گنوا دی اور بتایا کہ بہار میں  نسبتاً کم واقعات ہوئے ہیں ۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں  کہ کسی اور کی خامی یا کوتاہی کسی دوسرے کی خامی یا کوتاہی کا سبب کیسے بن سکتی ہے۔ دورِ حاضر کی سیاست میں  ہر غلطی یا سہو کا جواز اسی طرح پیش کیا جاتا ہے۔ اگر بدعنوانی ہوئی ہے تو کہا جاتا ہے کہ پہلے بھی تو ہوتی تھی۔ اگر کچھ اور ہوا ہے تو کہا جاتا ہے کہ پہلے بھی تو ہوتا تھا۔ بہار پولیس نے بتایا کہ ایک لاکھ کی آبادی میں  جرائم کے سب سے زیادہ ۱۲۷۴؍ واقعات کیرالا میں  ہوئے، اس کے بعد ہریانہ (۸۱۰)، پھر گجرات (۷۳۸)، ایم پی (۵۶۹) اور پھر مہاراشٹر (۴۴۳) ۔ پولیس کو سیاسی نزاکتوں  کی اتنی فکر نہیں  رہتی جتنی اپنی کارکردگی کی۔ اب کون بتائے کہ اعدادوشمار پیش کرکے زیادہ تر این ڈی اے ہی کی ریاستوں  کا بھانڈا پھوڑ دیا گیا۔ اس سے بہار کو کلین چٹ تو نہیں  ملے گی، دیگر این ڈی اے ریاستوں  پر سوال اُٹھیں  گے۔ نتیش کمار اُمور اقتدار نبھا بھی رہے ہیں  یا نہیں  یہ کسی کو نہیں  معلوم البتہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی گرفت کمزور ہونے کی وجہ ہی سے بہار ایک بار پھر جنگل راج کی طرف بڑھ رہا ہے۔یہ صورت حال الیکشن میں  جے ڈی یو کو بہت ستائے گی !

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK