Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشمیر ڈرا نہیں ، ہندوستان ڈرا نہیں

Updated: April 28, 2025, 3:20 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

پہلگام میں دہشت گردوں کا حملہ سیاحوں ہی پر نہیں تھا، کشمیر کی معیشت پر بھی تھا۔ لاک ڈاؤن کا سال ڈیڑھ سال یا اُس سے بھی زیادہ عرصہ، دفعہ ۳۷۰؍ کا بے اثر کیا جانا اور کشمیر کا ریاست سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جانا، یہ سب ایسے سانحات تھے جن سے اہل کشمیر پہلے ہی متاثر تھے اور جب عوام متاثر ہوتے ہیں تو معیشت غیرمتاثر نہیں رہتی۔ ا

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 پہلگام میں  دہشت گردوں  کا حملہ سیاحوں  ہی پر نہیں  تھا، کشمیر کی معیشت پر بھی تھا۔ لاک ڈاؤن کا سال ڈیڑھ سال یا اُس سے بھی زیادہ عرصہ، دفعہ ۳۷۰؍ کا بے اثر کیا جانا اور کشمیر کا ریاست سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جانا، یہ سب ایسے سانحات تھے جن سے اہل کشمیر پہلے ہی متاثر تھے اور جب عوام متاثر ہوتے ہیں  تو معیشت غیرمتاثر نہیں  رہتی۔ اب جاکر وادی نے سنبھلنا شروع کیا تھا۔ ایسے میں  موسم گرما کی آمد آمد ہوئی تو یقیناً اہل کشمیر نے اس سے بڑی توقعات وابستہ کی ہوں  گی۔ وادی کیلئے سیاحت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور تعطیلات کا دور  سیاحت کو مہمیز کرتا ہے۔ سیاحت کا معنی صرف قیام و طعام نہیں  ہوتا۔ اس سے بہت سے چھوٹے بڑے پیشے وابستہ ہیں  لہٰذا جب سیاحت فروغ پاتی ہے تو کئی مقامی صنعتیں  اور کاروبار بھی فروغ پاتے ہیں  جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معیشت کی رگوں  میں  توانا خون دوڑنے لگتا ہے۔ 
 اکنامک ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق کئی سال کے بعد ۲۰۲۳ء پہلا سال تھا جس میں  سیاحوں  کی اچھی خاصی تعداد نے کشمیر کا رُخ کیا تھا۔اس سال ۲؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار ٹورسٹ اس جنت ارضی پر قدم رنجہ ہوئے تھے۔ اس کے بعد کا سال ۲۰۲۴ء زیادہ بابرکت ثابت ہوا اور ۲؍ کروڑ ۳۶؍ لاکھ ٹورسٹ وادی کے نظاروں  سے لطف اندوز اور اہل کشمیر کی میزبانی سے بہرہ مند ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ سیاحوں  کی تعداد کے پیش نظر ہوٹلوں میں  اُنہیں  قیام کی سہولت فراہم کرنا مشکل ہورہا تھا۔ کئی ہوٹلوں  کے انتظامیہ نے نجی مکانوں  میں  اِن مہمانوں  کے قیام کا انتظام کیا۔ بعض کمپنیوں  اور اداروں  نے اس صورتحال کے پیش نظر یہ سوچنا  شروع کیا کہ کیوں  نہ نئے ہوٹلوں  کے قیام کے منصوبوں  کو حتمی شکل دی جائے۔ 
 ممکن تھا کہ ۲۰۲۵ء مزید بہتر سال ثابت ہوتا مگر دہشت گردوں  کو یہ منظورنہیں  ہوا۔ اس کے باوجود ہم یہ محسوس کرتے ہیں  اور گزشتہ دو تین دنوں  کی صورت حال کے پیش نظر اُمید کرتے ہیں  کہ جلد ہی کشمیر کی سیاحت نئی آن بان کے ساتھ جاری و ساری ہوگی اور ۲۰۲۵ء سابقہ برسوں  کے مقابلے میں  زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا۔ یہ اُمید اس لئے بھی پیدا ہوئی ہے کہ دہشت گردوں  کے حملے کی وجہ سے جو خوف پھیلا تھا وہ زیادہ دن ٹھہرا نہیں ۔ عوام نے اس کا تریاق کرلیا۔ کشمیری عوام  اپنے روایتی حسن اخلاق کے ساتھ منظر عام پر آئے اور بڑی خوبصورتی سے دُنیا کو یہ پیغام دیا کہ اہل کشمیر اُن عناصر کے ساتھ نہیں  ہیں ، ہرگز نہیں  ہیں  جنہوں  نے خون کی ہولی کھیلی اور بے گناہ سیاحوں  کا قتل عام کیا۔ اہل کشمیر اپنے ہموطنوں  کے ساتھ ہیں ، اُن سیاحوں  کے ساتھ ہیں  جو سال میں  دو دو مرتبہ وادی کا دورہ کرتے ہیں ۔ اُن بیرونی مہمانوں  کے ساتھ ہیں  جو کشمیریوں  پر بھروسہ کرکے دور دراز کے ملکوں  سے وادی کا رُخ کرتے ہیں ۔ کشمیری عوام خود ہی نہیں ، ملک و بیرون ملک کے اُن کے بہی خواہ بھی سوشل میڈیا پر سرگرم ہوئے اور اُنہوں  نے اعتماد جگانے کی کوشش کی کہ دہشت کا مقابلہ کشمیر کا دورہ منسوخ کرکے نہیں  کیا جاسکتا، اس کیلئے جرأت اور بہادری کے ساتھ نئے سرے سے دورہ کا پلان بنانا ہوگا، زیادہ دنوں  کیلئے آنا ہوگا اور اپنے دوستوں  اور عزیزوں  کو ترغیب دلانی ہوگی تاکہ امن کے دشمنوں  کو سمجھا دیا جائے کہ کشمیر ڈرا نہیں  ہے، ہندوستان ڈرا نہیں  ہے۔ 

kashmir Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK