• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

منی پور: امن کتنا دور؟

Updated: July 09, 2024, 1:31 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

کانگریس اور انڈیا اتحاد کے مخالفین بھی، جو دلِ دردمند رکھتے ہیں ، اس حقیقت کو محسوس کرتے ہوں گے کہ ایک طرف راہل گاندھی ہیں جو تیسری مرتبہ منی پور کے دورہ پر ہیں اور دوسری طرف وزیر اعظم مودی ہیں جو اَب تک ایک بار بھی اِس ریاست کے دورہ پر نہیں گئے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 کانگریس اور انڈیا اتحاد کے مخالفین بھی، جو دلِ دردمند رکھتے ہیں ، اس حقیقت کو محسوس کرتے ہوں گے کہ ایک طرف راہل گاندھی ہیں  جو تیسری مرتبہ منی پور کے دورہ پر ہیں  اور دوسری طرف وزیر اعظم مودی ہیں  جو اَب تک ایک بار بھی اِس ریاست کے دورہ پر نہیں  گئے۔ لوک سبھا میں  صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی رسم کیلئے منعقدہ اجلاس میں  مودی نے کم و بیش ڈھائی گھنٹے کی تقریر کی مگر بھولے سے بھی اُنہو ں نے منی پور کا ذکر نہیں  کیا جبکہ اپوزیشن کے اراکین اُن کی تقریر کے دوران ’’منی پور منی پور‘‘کا نعرہ لگا رہے تھے۔ وزیر اعظم کی تقریر کے دوران ہونے والی لگاتار نعرہ بازی پر سنجیدہ ذہن کے لوگوں  کی رائے الگ الگ ہوسکتی ہے مگر ان میں  کوئی ایسا نہیں  ہوگا جو ڈھائی گھنٹے کی تقریر میں  منی پور پر ایک لفظ بھی نہ کہنے کے رویہ سے اتفاق کرے گا۔ 
 بلاشبہ، وزیر اعظم نے ۳؍ جولائی کو اس موضوع پر اپنی خاموشی اُس وقت توڑی جب وہ راجیہ سبھا سے خطاب کررہے تھے مگر تب بھی اُنہو ں نے برائے نام ہی کچھ کہا۔ اُن کا کہنا تھا کہ منی پور میں  حالات معمول پر آرہے ہیں ، کئی علاقو ں کے اسکول کھل گئے ہیں  اور اُن کی حکومت، ریاستی حکومت کے ساتھ بحالی ٔ امن کیلئے شبانہ روز کوشش کررہی ہے۔ سال بھر سے زیادہ عرصہ سے سنگین نوعیت کے تشدد کا سامنا کرنے والی ریاست کے بارے میں  سرسری انداز میں  کچھ کہہ دینا کافی نہیں  ہوسکتا۔ مودی حکومت اس تعلق سے سنجیدہ ہوتی تو الیکشن سے قبل کے اجلاس ہی میں منی پور پر بحث کے مطالبہ کو مان لیتی جو اپوزیشن کی جانب سے پُرزور طریقے سے کیا جارہا تھا۔ ایوان ِپارلیمان میں  بحث کی اجاز ت نہ دینا، تفصیلی بیان سے گریز کرنا اور اب بی جے پی کے آئی ٹی سیل چیف امیت مالویہ کا راہل کے دورہ پر یہ کہتے ہوئے تنقید کرنا کہ یہ ’’مریضانہ سیاحت ِ المیہ‘‘ (سک ٹریجڈی ٹوریزم) ہے، منی پو‘ر کے ہزاروں  متاثرین کے تئیں  بے حسی کا غماز ہے۔
  مالویہ کے بیان کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔منی پور میں  سال بھر کے عرصہ میں  ۲۲۹؍ افراد فوت، ۱۵۰۰؍ سے زائد زخمی اور ۶۷؍ ہزار بے گھر ہوئے ہیں ۔ اتنے بڑے سانحے پر سوائے ندامت کے کچھ اور نہیں  ہونا چاہئے چہ جائیکہ ایک دوسرے پر طنز و تنقید۔ یہ منی پوری عوام کے زخموں  پر نمک چھڑکنے جیسا ہے۔ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کو مالویہ کے اس تبصرہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے سوشل میڈیا سے ہٹا لینا چاہئے۔
 وزیر اعظم نے منی پور پر اپنا مختصر اظہار خیال ۳؍ جولائی کو کیا تھا۔ اس کے بعد بھی تشدد کے واقعات ہوئے ہیں  اور ایسی کوئی مثال نہیں  ملتی جس سے میتیوں  اور کوکیوں  میں  مفاہمت کا احساس ہو۔تشدد کے واقعات کا کم ہونا قیام امن کی دلیل نہیں  ہے۔ قیام امن کی ابتداء تب ہوگی جب تشدد رُکنے کے ساتھ ساتھ دونوں  جانب کے لوگ ایک دوسرے کو جیو اور جینے دو کا حق دینے کیلئے تیار ہونگے اور ریاستی حکومت غیر جانبداری سے اپنے فرائض ادا کریگی۔ بیرین سنگھ سرکار دونوں  طبقات کے ساتھ انصاف کی کتنی فکر کررہی ہے اس کا جواب ملنا مشکل ہے البتہ یہ صورتحال کہ ایک سال میں  داخل کی گئی ۱۱؍ ہزار ایف آئی آر کو کم کرکے ۳؍ ہزار پر لادینا اور یہ کہنا کہ ایک ہی واقعے کی ایک سے زائد ایف آئی آر داخل کرلی گئی تھیں ، شبہ پیدا کرتا ہے۔ کہیں  یہ بہت سے واقعات پر پردہ ڈالنے کی کوشش تو نہیں ؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK