مہاراشٹر میں شرد پوار کی این سی پی شکست و ریخت کا شکار ہوئی تھی تب ملک کے اس بزرگ سیاستداں نے بلند حوصلگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پارٹی کو دوبارہ بنائیں گے۔
EPAPER
Updated: February 25, 2025, 1:35 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
مہاراشٹر میں شرد پوار کی این سی پی شکست و ریخت کا شکار ہوئی تھی تب ملک کے اس بزرگ سیاستداں نے بلند حوصلگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پارٹی کو دوبارہ بنائیں گے۔
مہاراشٹر میں شرد پوار کی این سی پی شکست و ریخت کا شکار ہوئی تھی تب ملک کے اس بزرگ سیاستداں نے بلند حوصلگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پارٹی کو دوبارہ بنائیں گے۔ لوک سبھا کے انتخابات میں سپریہ سلے کی فتح سے اس اعتماد کو تقویت ملی تھی مگر چند ماہ بعد اسمبلی الیکشن میں کانگریس اور شیوسینا (ادھو) کے ساتھ ہی این سی پی (پوار) کی نہایت خراب کارکردگی سے شرد پوار کا حوصلہ بھی مشکوک ہوا اور ان سے وابستہ عوام کی امیدوں کو بھی جھٹکا لگا۔ اس کے بعد شرد پوار نے پارٹی کی تشکیل نو کے تعلق سے سابقہ عزم کو دُہرایا نہیں ہے تو کیا اس کا معنی یہ ہے کہ ایک ایسا سیاستداں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بازی پلٹنے میں مہارت رکھتا ہے، خاندانی چپقلش، رسہ کشی اور برگشتہ حالات کے آگے ہتھیار ڈال چکا ہے اور اس سے کسی ایسے کارنامے کی امید رکھنا وقت ضائع کرنے جیسا ہے جو سیاسی حالات کا رخ پھیر دے؟
یاد رکھنا چاہئے کہ شرد پوار، مخالف حالات ہی کا سامنا نہیں کررہے ہیں ، ضعیفی اور طبیعت کی خرابی سے بھی نبرد آزما ہیں ۔ وہ پارٹی کے توڑ دیئے جانے کے صدمے سے بھی دوچار ہیں ۔ ان کی پارٹی کے کئی اہم لیڈروں کی دل بدلی کچھ اس انداز میں ہوئی ہے کہ نئے سرے سے پارٹی کی تشکیل، اس کی ساکھ بنانا اور عوام کو یہ احساس دلانا کہ وہ ان کے مسائل کے تئیں مخلص ہے اور آئندہ انتخابات میں برسراقتدار پارٹیوں کو شکست دینے کی صلاحیت کی حامل ہے، کوئی آسان کام نہیں ہے بالخصوص ایسے دور میں جب اقتدار ہی اقتدار کا ضامن ہے اور طاقت کی مرکزیت کے آگے عوامی مسائل، مصائب اور مطالبات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ عوامی مسائل سیاست پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت سے بھی عاری ہوتے جارہے ہیں ۔ اس کی وجہ سے اور اس سے قطع نظر بھی عوامی تحریکات کا ٹھہر پانا اور رنگ لانا بھی بعید از امکان ہے۔ کسان تحریک سیاسی طور پر کیا گل کھلا سکی اس کا علم سب کو ہے۔ شرد پوار نے ایک زمانہ دیکھا ہے مگر یہ زمانہ نہیں دیکھا تھا جو قطعی غیر روایتی اور غیر اخلاقی ہے اور جس میں سیاسی قدریں بھی ملیامیٹ ہوئی ہیں ۔ کیا شرد پوار سابقہ ادوار کی سیاست کے تجربے سے اس دور کی سیاست کو مات دے سکتے ہیں ؟ کیا ان کے پاس کوئی ایسا نسخہ ہے جو موجودہ حالات کا تریاق کرسکے؟ پارٹی کی تشکیل نو اتنی ضروری نہیں ہے جتنا سیاسی طور پر اثر و رسوخ حاصل کرنا اور عوام میں اپنی ساکھ مضبوط کرنا ہے یا ایسا سیاسی بیانیہ وضع کرنا ہے جو عوام کو متاثر کرسکے، ان کی ترجمانی کرے اور نئی سیاست کی داغ بیل ڈال سکے۔ وہ مہاراشٹر کے لیڈر ہیں ، ان کی جنم بھومی بھی مہاراشٹر ہے اور کرم بھومی بھی۔ مہاراشٹر کی سیاست کو بدل کر وہ قومی سیاست کو متاثر کرسکتے ہیں مگر ایسا ہوگا اس کا امکان کم ہے۔ بہتوں کا خیال ہے کہ دونوں این سی پی کا انضمام مسئلہ کا حل ہے۔ ہوسکتا ہے ایسا ہو مگر ایسا نہ ہونے کا امکان زیادہ ہے۔