Inquilab Logo Happiest Places to Work

آہ ڈاکٹر کستوری رنگن

Updated: April 27, 2025, 1:59 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہندوستان کے مایہ ناز خلائی سائنسداں ، دانشور اور ملک کے شہرہ آفاق سائنسی ادارہ ’’اِسرو‘‘ کے سابق سربراہ ۸۴؍ سالہ ڈاکٹر کستوری رنگن کا انتقال نہایت افسوسناک ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ہندوستان کے مایہ ناز خلائی سائنسداں  ، دانشور اور ملک کے شہرہ آفاق سائنسی ادارہ ’’اِسرو‘‘ کے سابق سربراہ ۸۴؍ سالہ ڈاکٹر کستوری رنگن کا انتقال نہایت افسوسناک ہے۔ غیر معمولی ذہانت و صلاحیت کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ وہ دھن کے پکے تھے۔ خلائی سائنس میں   وطن عزیز کی پیش رفت میں   اُن کا حصہ  گرانقدر ہے جس کی ہمیشہ قدر کی جائے گی۔ پدم بھوشن اور پدم وبھوشن کے علاوہ کئی سائنسی اداروں   مثلاً بھارتیہ راشٹریہ وِگیان اکادیمی، بھارتیہ وگیان اکادیمی اور تیسری دُنیا وِگیان اکادیمی کے قیمتی اعزازات سے نوازے گئے ڈاکٹر کستوری کو کئی بین الاقوامی تنظیموں   اور اداروں   کی رُکنیت بھی حاصل رہی۔ ’’اِسرو‘‘ کے علاوہ ڈپارٹمنٹ آف اسپیس کے سکریٹری اور اسپیس کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی اُن کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ یہ اور ایسے کئی مناصب اور اعزازات اس بات کا ثبوت تھے کہ وہ ہندوستان کو عالمی نقشے پر ایک ایسی طاقت کی حیثیت سے دیکھنا چاہتے تھے جس کی قدر و منزلت اس لئے نہ ہو کہ یہ بہت بڑا صارف بازار ہے بلکہ اس لئے کہ سائنس اور تکنالوجی میں   ید طولیٰ رکھتا ہے۔ ڈاکٹر کستوری نے اپنی عملی زندگی اسی مشن کے لئے گویا وقف کررکھی تھی۔
  نام و نمود سے دور رہنے اور ٹھوس سائنسی و تحقیقی خدمات کے ذریعہ اپنی پہچان بنانے کی جدوجہد میں  کامیاب ہونے والے ڈاکٹر کستوری جیسی شخصیات کم کم ہی پیدا ہوتی ہیں  ۔ ہمارے ملک میں   بلاشبہ صلاحیتیں   ہیں  ، ذہانتیں   ہیں  ، کچھ کرنے اور کچھ کردکھانے کا جذبہ بھی ہے مگر اُنہیں   مواقع نہیں   ملتے۔ یہی وجہ ہے کہ صلاحیتیں   بے شمار ہونے کے باوجود صلاحیتوں   کو بروئے کار لاکر کارنامہ انجام دینے والے کم ہیں  ۔ اگر طالب علمی کے دور ہی میں   بچوں   کی صلاحیتوں   کو پہچان لیا جائے اور اُن کے میلان اور رجحان کے مطابق اُن کی پرورش و پرداخت ہو اور تسلسل کے ساتھ رہنمائی کی جائے تو کوئی وجہ نہیں   کہ ایک سو چالیس کروڑ کی آبادی کے اِس عظیم ملک میں   ایک دو نہیں  ، دس بیس نہیں   بلکہ سیکڑوں   ایسے افراد پیدا ہوں   جو وطن عزیز کو حقیقی ترقی کی بلندیوں   تک لے جائیں  ۔
 ہماری اطلاع کے مطابق ڈاکٹر کستوری کے والدنے اُن کی ذہانت اور صلاحیت کو اوائل عمری ہی میں   پہچان لیا تھا چنانچہ جب آپ اسکول جانے کے قابل ہوئے تو اُن کے والد بار بار تلقین کیا کرتے تھے کہ اُنہیں   اختصاص و امتیاز حاصل کرنا ہے۔ بہت سوں   میں   سے ایک بننے کے بجائے ایسا ایک بننا جس پر بہت سے ناز کریں   مشکل ہوتا ہے مگر ترغیب دلانے، حوصلہ بڑھانے اور صلاحیت کو پہچان کر موافق ماحول کی فراہمی سے یہ مشکل آسان ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر کستوری نے چندریان اور منگل یان کیلئے جو خدمات پیش کیں   اُنہیں   کبھی فراموش نہیں   کیا جاسکے گا۔نئی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء میں   بھی اُن کی رہنمائی کا بڑا دخل رہا بالخصوص اس بات پر اُن کا اصرار ررتھا کہ تعلیم کو تخلیقی سوچ، مسائل کے حل کی مشق اور رٹنے کے بعد سیکھنے اور سمجھنے کے رجحان سے جوڑنا سخت ضروری ہے۔ اُن کا ایقان تھا کہ ملک کی حقیقی ترقی کا راز کسی چیز میں   پنہاں   ہے تو وہ تعلیم ہے۔ اُن کے نظریات سے نئی نسل نے بہت کچھ سیکھا بالخصوص ’’اِسٹیم‘‘ (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ میٹکس) کا فلسفہ جسے وہ طالب علموں    کی اہم ضرورت قرار دیتے رہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK