• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ناکردہ گناہی کی سزاپانے والے طلبہ

Updated: June 30, 2024, 2:53 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

نیٹ کا امتحان جس میں ملک بھر کے ۲۴؍ لاکھ طلبہ شریک ہوئے، ہنوز معمہ بنا ہوا ہے۔ حکومت نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے سربراہ کو، جو مسابقتی امتحانات کا انعقاد کرتی ہے، معطل کردیا ہے۔ اس سے کیا فائدہ ہوجائے گا کہا نہیں جاسکتا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 نیٹ کا امتحان جس میں  ملک بھر کے ۲۴؍ لاکھ طلبہ شریک ہوئے، ہنوز معمہ بنا ہوا ہے۔ حکومت نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے سربراہ کو، جو مسابقتی امتحانات کا انعقاد کرتی ہے، معطل کردیا ہے۔ اس سے کیا فائدہ ہوجائے گا کہا نہیں جاسکتا۔ ایسی کارروائیاں  عموماً عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے کی جاتی ہیں  چنانچہ ’’سزا پانے والے‘‘ سربراہان میں  سے اکثر، طوفان گزر جانے کے بعد خاموشی سے واپس بلا لئے جاتے ہیں ۔ اگر ان صاحب کے معاملے میں  بھی ایسا ہی ہوا تو اِن کی واپسی تو ہوجائیگی، چوبیس لاکھ طلبہ کے وہ شب و روز کیسے واپس آئینگے جو اُنہو ں نے نیٹ امتحان کی تیاری میں  گزارے تھے؟یہ اہم سوال ہے۔ اس کا جواب کون دے گا؟ 
  ملک کا ہر وہ شہری جو اِن کا درد رکھتا ہے اس وقت اُتنا ہی پریشان ہے جتنے یہ طلبہ خود ہیں  یا اُن کے والدین اور دیگر قرابت دار ہیں  جنہوں  نے انہیں  رات رات بھر جاگ کر محنت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ افسوس کہ جن لوگوں  کو اِن کا درد سمجھنا چاہئے، وہ نہیں  سمجھنا چاہتے۔ وہ ’’ضابطے کی کارروائی‘‘ کررہے ہیں ۔ انہوں  نے اب تک کوئی اشارہ نہیں  دیا ہے کہ وہ کن خطوط پر سوچ رہے ہیں ۔ 
 کوئی اشارہ دینا اس لئے ضروری ہے کہ نیٹ کا امتحان دینے والے تمام طلبہ غیر یقینی مستقبل کے تئیں  پریشان اور فکرمند ہیں ۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ان میں  بے چینی، بے خوابی، ذہنی تناؤ اور مایوسی جیسی کیفیات پائی جارہی ہیں ۔ انہیں  سب سے زیادہ فکر اس بات کی ہے کہ اگر امتحان دوبارہ لیا گیا تو کیا ہوگا؟ یہ اور ان کے والدین اس لئے دوبارہ امتحان کے حق میں  نہیں  ہیں  کہ اُن کے خیال میں  ’’ری اکزامنیشن‘ سے اُنہیں  کو گزارا جائے جنہوں  نے لاکھوں  کی رشوت دے کر محنتی طلبہ کے کریئر پر شب خون مارنے کی کوشش کی۔ ہماری رائے میں  دوبارہ امتحان کوئی حل نہیں  ہے۔ ہونا یہ چاہئے کہ جس نے رشوت دے کر پرچہ لیک کروانے یا ’’خصوصی انتظامات‘‘ کے سائے میں  امتحان دینے والوں  کو کسی بھی امتحان کیلئے نااہل قرار دے دینا چاہئے کیونکہ انہیں  سزا ملنی چاہئے! دوبارہ امتحان لینا تو اُن کیلئے کوئی سزا ہی نہ ہوگی، وہ تو کہیں  گے کہ بہت سستے میں  چھو‘ٹ گئے۔
 وطن عزیز کا کوئی بھی مسئلہ تعلیمی، سماجی یا معاشی نہیں  ہوتا۔ اول و آخر سب کے ڈانڈے سیاست ہی سے ملتے ہیں ۔ نیٹ کے امتحان میں  بدعنوانی بظاہر تعلیمی مسئلہ ہے مگر واضح ہورہا ہے کہ اس پر بھی سیاست سایہ کئے ہوئے ہے۔ ایسا کہنے کی وجہ سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے لیڈر اوم پرکاش راج بھر اور اُن کی پارٹی کے رکن اسمبلی بیدی رام سے متعلق وہ غیر مصدقہ انکشاف ہے جس سے ان کے ملوث ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔یہ انکشاف نہ ہوا ہوتا تب بھی بات سمجھنا کسی کیلئے مشکل نہیں  تھا کہ ایک ایک طالب علم کو رینک دلوانے کیلئے لاکھوں  کی رشوت کا مطالبہ کسی سیاسی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہیں  تھا۔ بعض رپورٹوں  میں  طلبہ نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اُنہیں  ایسے فون موصول ہوتے تھے جن میں  ’’رقم‘‘ ادا کرکے رینک حاصل کرنے کی پیشکش کی جاتی تھی۔ کیا ہمارے یہاں  ایسا کوئی نظم نہیں  ہے جو اتنے بڑے اسکینڈل کو وقوع پزیر ہونے سے پہلے روک دے؟ کیا محکمۂ سراغرسانی اس گھپلے تک پہنچ نہیں  سکتا تھا؟ ان سوالوں  کا جواب ہم نہیں  جانتے کہ ایسا ممکن تھا یا نہیں  مگر ہم اتنا ضرور جانتے ہیں  کہ اِن دنوں  لاکھوں  طلبہ بے چین اور فکرمند ہیں ۔ ان کے ساتھ مسلسل زیادتی اور ظلم ہورہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK