Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

دی گریٹ انڈین مڈل کلاس

Updated: March 29, 2025, 1:16 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہندوستان کا مڈل کلاس ہمیشہ سے موضوع بحث رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرکاری پالیسیوں کے سبب جب بھی اس کے مفادات پر ضرب لگتی تھی، یہ بلبلانے لگتا تھا، اس کی جانب سے احتجاج میں دیر نہیں لگتی تھی اور اسی کی وجہ سے حکومت کو اپنی پالیسیاں بدلنی پڑتی تھیں

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ہندوستان کا مڈل کلاس ہمیشہ سے موضوع بحث رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرکاری پالیسیوں   کے سبب جب بھی اس کے مفادات پر ضرب لگتی تھی، یہ بلبلانے لگتا تھا، اس کی جانب سے احتجاج میں   دیر نہیں   لگتی تھی اور اسی کی وجہ سے حکومت کو اپنی پالیسیاں   بدلنی پڑتی تھیں  ۔ وہی مڈل کلاس آج، ایک بار پھر پریشان ہے۔ انکم ٹیکس کے اعدادوشمار کے مطابق، مڈل کلاس کی آمدنی ساڑھے دس لاکھ روپے سالانہ کے آس پاس ہی ہے اور یہ کیفیت گزشتہ دس سال سے چلی آرہی ہے۔ اس میں   اضافہ نہیں   ہورہا ہے۔ اضافہ ہوا بھی تو افراط زر کی وجہ سے پس انداز ہونے والی رقم کافور ہوگئی۔ بہتوں   کا یہ بھی خیال ہے کہ انڈین مڈل کلاس سکڑ رہا ہے اور ایسے بہت لوگ، جو کل تک مڈل کلاس میں   تھے، بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے مڈل کلاس سے نکل کر لوور مڈل کلاس یا اس کے بھی نیچے جارہے ہیں  ۔ 
 اس صورت حال کیلئے روزگار کے مواقع کی کمی، آٹومیشن کے پیدا کردہ مسائل، معیشت کی خستہ حالی اور مہنگائی ذمہ دار ہے مگر یہی مسئلہ نہیں   ہے۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ جس طرح کی دُنیا نئی نسل کو میسر آرہی ہے وہ کچھ اور تقاضے کرتی ہے۔ آج کے نوجوان بہتر صارف ہیں  ، وہ اچھا کھانا اور اچھا پہننا چاہتے ہیں  ، اچھا لائف اسٹائل اپنانا چاہتے ہیں  ، وہ بسوں   یا ٹرینوں   میں   دھکے کھاتے یا دروازے سے لٹک کر سفر نہیں   کرنا چاہتے، اُنہیں   بائیک چاہئے، بائیک بھی ایسی ویسی نہیں  ، وہ بائیک درکار ہے جو دوستوں   میں   موضوع بحث بنے اور لوگ اسے دیکھ کر رشک کریں  ۔ اگر دو پہیہ نہیں   تو اُسے چار پہیہ چاہئے۔ وہ بھی کم قیمت کی نہیں   بلکہ چمچماتی ہوئی اعلیٰ قسم کی۔ نئی نسل سیر و تفریح کیلئے ندی پر یا تالاب کے کنارے نہیں   جانا چاہتی، اُس کی فہرست میں   بیرونی ملکوں   کے ڈریم ڈیسٹی نیشن بھی شامل ہیں  ۔
 اس کا معنی یہ ہے کہ مڈل کلاس کے لوگ خرچ کرنا چاہتے ہیں   مگر کہاں   سے کریں  ؟ نئی نسل کے سامنے خواہشات کی لامحدود دُنیا بچھا دی گئی ہے مگر آمدنی کے متنوع ذرائع تو اُن کے پاس نہیں   ہیں  ۔ اسی لئے بچوں   کی بہت سی خواہشات کو پورا کرنے کیلئے مڈل کلاس خاندان بینکوں   سے قرض لیتے ہیں   یا اپنے جائز مطالبات کو پورا نہیں   کرتے، ہاتھ کھینچ کر رکھتے ہیں   تاکہ زیادہ سے زیادہ پیسے پس انداز  کریں   اور اپنے بچوں   کی خواہشات کو شایان شان طریقے سے پورا کریں  ۔ آج کے دور میں   بغیر تربیت کے وہ بچوں   کو روک نہیں   سکتے، اُنہیں   قناعت اور صبر کو شیوہ بنانے کا مشورہ نہیں   دے سکتے۔ اُن میں   کئی ایسے ہیں   جو کہتے ہیں   کہ ہم نے قناعت کی زندگی گزاری، کیا اپنے بچوں   کو بھی قناعت ہی سکھائیں  ؟ سوچنے کا طریقہ غلط ہے مگر یہی طریقہ ہر طرف دیکھنے کو ملتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک تنخواہ میں   خوش رہنے والا مڈل کلاس اب خود کو بہت بے چین محسو س کرتا ہے۔ دستیاب اعدادوشمار اس کی توثیق کرتے ہیں  ۔ یہ الگ بات کہ ان اعدادشمار کو دیکھنے کا نظریہ طے کرتا ہے کہ مڈل کلاس کو محروم باور کرایا جائے یا خوش حال۔ آپ کو ہر دو طریقے سے سمجھانے والے ماہرین مل جائینگے۔ مثلاً ایک جگہ یہ بات پڑھنے کو ملی کہ ہندوستان میں   ۱۰؍ ہزار ڈالر ماہانہ (کم و بیش ۸۵؍ ہزار روپے) خرچ کرنے کی طاقت رکھنے والے خاندانوں   کی تعداد گزشتہ ۲۵؍ سال میں   ۲۰؍ گنابڑھی ہے۔ تو مہنگائی کتنی بڑھی؟ خواشہات کی فہرست کتنی بڑھی؟ ٹیکسوں   کی شرح کتنی بڑھی؟ مڈل کلاس کو بہت کچھ سہنا پڑ رہا ہے، یہ سمجھ میں   آرہا ہے، اسے سمجھانا مشکل ہے 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK