Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ماہِ رمضان ماہِ غوروفکر

Updated: March 01, 2025, 1:49 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بلاشبہ ماہ رمضان المبارک عبادت و ریاضت کا مہینہ ہے اور جیسا کہ تلقین کی گئی ہے کہ اس کے ذریعہ تقویٰ درکار ہے اور اگر تقویٰ کی صورت یا کیفیت نہیں پیدا ہوئی تو یہ سوچنے کی ضرورت ہوگی کہ کہاں کمی رہ گئی، وہ کون سی کمی ہے اور اس کی تلافی کس طرح ممکن ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 بلاشبہ ماہ رمضان المبارک عبادت و ریاضت کا مہینہ ہے اور جیسا کہ تلقین کی گئی ہے کہ اس کے ذریعہ تقویٰ درکار ہے اور اگر تقویٰ کی صورت یا کیفیت نہیں  پیدا ہوئی تو یہ سوچنے کی ضرورت ہوگی کہ کہاں  کمی رہ گئی، وہ کون سی کمی ہے اور اس کی تلافی کس طرح ممکن ہے۔ چاند رات سے نماز تراویح کا اہتمام، پھر روزوں  کا سلسلہ اور سحر و افطار، تلاوت کلام پاک کا نظم، تسبیحات اور دیگر عبادات کا رجحان اس ماہ کے سراپا رحمت ہونے کے چند مظاہر ہیں  اور دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ لوگ بھی جو گیارہ مہینے فرائض و واجبات تک کی فکر نہیں  کرتے، رمضان میں  صوم و صلوٰۃ کی پابندی کرتے ہیں  اور حتی المقدور تلاوت کلام پاک کیلئے وقت نکالتے ہیں ۔ ان معمولات کو توفیق خداوندی سمجھنا چاہئے کہ بغیر توفیق کچھ نہیں  ہوتا مگر توفیق کی راہ ہموار تب ہوتی ہے جب ارادہ کی راہ اپنائی جاتی ہے۔ توفیق کا انحصار ارادہ پر ہے، ارادہ کا انحصار توفیق پر نہیں ۔ اس لئے ارادہ اور اسے رو بہ عمل لانے کی کوشش بنیادی محرک ہوتا ہے۔ اس ماہ کیلئے بندگان خدا کو یہ ارادہ بھی کرنا چاہئے کہ اسے ماہِ عبادت و ریاضت ہی سے تعبیر نہیں  کرنا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ماہِ غوروفکر میں  بھی تبدیل کرنا ہے کہ جب تک بندگان خدا غور وفکر نہیں  کریں  گے نہ تو اپنی حقیقت کو جان پائیں  گے نہ ہی عنایات ِخداوندی کو صحیح طور پر سمجھ پائیں  گے اور اپنے اندر شکر کا حقیقی جذبہ پیدا کرسکیں  گے۔ عبادت و ریاضت میکانیکی عمل بن کر رہ جائے تو اس میں  روح پیدا نہیں  ہوتی۔ روح پیدا کرنے کیلئے لازم ہے کہ انسان اپنے پیدا کئے جانے کی حقیقت، پیدا کرنے والے کی شہنشاہیت اور عبد و معبود کی ایک دوسرے سے نسبت کو سمجھنے کی کوشش کرے جو تدبر اور غور و فکر کے ذریعہ ہی ممکن ہوتی ہے۔ تلاوت کلام پاک بہت مبارک اور مسعود ہے مگر اس سے بڑا درجہ کلام پاک کو ترجمہ کے ساتھ پڑھنا ہے تاکہ تفہیم آسان ہو۔ اس سے بھی بڑا درجہ اس کلام پر تدبر کرنا ہے کہ کون سی بات کہی گئی ہے، کیسے کہی گئی ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔ قرآن صرف پڑھنے اور سننے کی چیز نہیں  ہے، قرآن وہ کتاب ہے جو سمجھنے اور تدبر کرنے کیلئے نازل کی گئی ہے تاکہ ہر دور میں  انسانیت کی رہبری ہوتی رہے۔ اگر صرف پڑھنے کی بات کی جائے تو پڑھنے کا یعنی قرأت کا معیار کیا ہو یہ بھی اہم سوال ہے۔ کہا جاتا ہے کہ علامہ اقبال کے والد شیخ نور محمد جب اپنے فرزند کو مصروفِ تلاوت دیکھتے تو  ایسا لگتا تھا جیسے کچھ کہنا چاہتے ہیں ۔ ایک دن اقبال نے دریافت کرہی لیا تو ان کے والد بزرگوار نے نصیحت فرمائی کہ قرآن ایسے پڑھو جیسے وہ تم پر ناز ل ہورہا ہو۔ اس ہدایت کو بہتر طور پر سمجھنے کیلئے ذہن میں  اُن واقعات کو تازہ کرلینا کافی ہوگا جن سے معلوم ہوتا ہے کہ سرکار ؐ دو عالم پر پہلی وحی اُتری تب آپ کی حالت کس قدر غیر ہوئی تھی۔ ممکن ہے  اقبال کے والد نے استفادہ کیا سرکار ؐ دو عالم کے اس فرمان سے جو پوری امت کیلئے جاری ہوا کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے تم اللہ کو دیکھ رہے ہو،اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم یہ احساس رہے کہ اللہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ مختصر یہ کہ رمضان المبارک کو سیکھنے، سمجھنے، سوچنے اور غور کرنے کی مشق میں  گزارا جائے تو اس سے حاصل ہونےوالے فوائد رمضان کے بعد بھی جاری رہیں  گے اور تسلسل کےساتھ فیض حاصل ہوتا رہے گا۔ اکثر کہا جاتا ہے کہ لوگ رمضان کے بعد رمضان جیسے نہیں  رہ جاتے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ رمضان کو سوچ سمجھ کر گزارنے کی تیاری نہیں  کی جاتی،کاش اس کی فکر کی جائے   ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK