Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بے گھری کا عذاب اور سماجی رویہ

Updated: March 10, 2025, 1:55 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہندی فلموں میں جب جب اس مسئلہ کو براہ راست یا بالواسطہ طریقے سے پیش کیا گیا تب تب یہی تاثر ابھرا کہ یہ ممبئی کا مسئلہ ہے مگر یہ ممبئی تک محدود نہیں ۔ ملک کے کسی بھی بڑے شہر کو دیکھ لیجئے، بے گھر افراد جا بہ جا دکھائی دینگے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ہندی فلموں میں  جب جب اس مسئلہ کو براہ راست یا بالواسطہ طریقے سے پیش کیا گیا تب تب یہی تاثر ابھرا کہ یہ ممبئی کا مسئلہ ہے مگر یہ ممبئی تک محدود نہیں ۔ ملک کے کسی بھی بڑے شہر کو دیکھ لیجئے، بے گھر افراد جا بہ جا دکھائی دینگے۔ ریلوے اسٹیشن ہو یا مال، شاپنگ کا علاقہ ہو یا ریستوراں ، عبادت گاہیں  ہوں  یا تفریح گاہیں ، بے گھر افراد ہر جگہ پائے جاتے ہیں ۔ ان میں  کچھ تو بھیک مانگنے والے ہوتے ہیں  مگر سب نہیں ۔ بہت سے وہ بھی ہوتے ہیں  جو دہاڑی مزدور کہلاتے ہیں  اور بہت سے ایسے جو چھوٹا موٹا روزگار کرتے ہیں  اور فٹ پاتھوں  پر رہتے ہیں ۔ ممبئی کی مثال سامنے رکھیں  تو ۲۰۱۱ء کی مردم شماری میں  بتایا گیا تھا کہ ۵۷؍ ہزار ۴۱۶؍ افراد بے گھر ہیں  جن میں  گداگروں  کی تعداد ۲؍ ہزار ۲۷۵؍ ہے۔ سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ بے گھر افراد کی تعداد اس سے کہیں  زیادہ ہے (اور یقیناً گداگروں  کی تعداد بھی اس سے زیادہ ہوگی) مگر مذکورہ اعداد ہی کو حتمی مان لیا جائے تب بھی نصف لاکھ سے زیادہ لوگ کم تو نہیں  ہوتے۔ 
 طرفہ تماشا یہ ہے کہ ہم میں  سے وہ لوگ بھی، جو حاشئے پر رہنے والوں  کے تئیں  مخلص واقع ہوئے ہیں ، ان بے گھر افراد کی نہ تو داد رسی کرتے ہیں  نہ ہی اُنہیں  اچھی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ہم الگ قسم کے ہمدرد ہیں  اور دور کی ہمدردی کو کافی سمجھتے ہیں  کیونکہ ہمیں  یہ خدشہ رہتا ہے کہ ان میں  جرائم پیشہ اور منشیات کے عادی افراد کی کثرت ہوگی اس لئے ہمارا جذبۂ ہمدردی اُن کیلئے کچھ کرتا ہے تو یہی کہ ہم اُنہیں  ایک وقت کا کھانا کھلا نے کے مقصد سے ہوٹل والے کو پیسے دے دیتے ہیں  یا اگر انہوں  نے دست سوال دراز کردیا تو چند سکے اُن کے ہاتھوں  میں  تھما دیتے ہیں ۔ سڑکوں  پر، سگنلوں  پر یا ٹرینوں  اور بازاروں  میں  مرد ، عورتیں  حتیٰ کہ بچے بھی، چھوٹی چھوٹی چیزیں  فروخت کرتے ہیں ۔ یہ قابل قدر لوگ ہیں  جو دست سوال دراز نہیں  کرنا چاہتے بلکہ محنت سے کما کر کھانا چاہتے ہیں  اس کے باوجود  ان کیلئے بھی ہمیں  وہی خدشات لاحق رہتے ہیں  جو اوپر بیان کئے گئے۔
 آئین ہند، ہر ہندوستانی شہری کیلئے پُروقار زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔ گھر چھوٹا بڑا ہوسکتا ہے مگر سب کیلئے ہونا چاہئے، ایک مستقل چھت۔ جن بے گھروں  کی بات یہاں  ہورہی ہے، آئین کی ضمانت ان کیلئے بھی ہے مگر حکومت اُن پر کبھی قابل ذکر توجہ نہیں  دیتی۔ انڈین ایکسپریس مورخہ ۹؍ مارچ ۲۴ء میں شائع شدہ ایک تفصیلی رپورٹ میں  بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ممبئی کو ۱۲۵؍ پناہ گاہیں  (شیلٹر ہومس) میسر ہونی چاہئیں ۔ اس کے مقابلے میں  صرف ۲۳؍ ایسی ہیں  جو اپنی تعمیر کے مقصد کو پورا کررہی ہیں ۔ عام آدمی تو جانتابھی نہیں  کہ یہ پناہ گاہیں  کہاں  ہیں  کیونکہ وہ اپنے ہی مسائل میں  گرفتار رہتا ہے، ان کے بارے میں  جاننے کی کوشش بھی نہیں  کرتا۔ کووڈ کے دور میں  ملک کے لوگ اُس وقت چونک پڑے تھے جب مہاجر مزدوروں  کا سنگین مسئلہ اُجاگر ہوا تھا اور یہ مزدور اپنے دور افتادہ علاقوں میں  پہنچنے کیلئے پیدل ہی نکل پڑے تھے۔ 
 دو روز قبل عالمی یوم خواتین پر مختلف النوع تقریبات منعقد کی گئیں ، ان میں  شاید ہی کوئی تقریب ہو جس میں  بے گھر کنبوں  کی اُن خواتین کی حالت زار پر بحث ہوئی ہو جو نہایت مخدوش ماحول میں  گزر بسر کرتی ہیں ۔ کیا ان کا اتنا بھی حق نہیں  کہ ہم ان کے بارے میں  جانیں  کہ اُنہیں  کن مسائل کا سامنا رہتا ہے!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK