Inquilab Logo Happiest Places to Work

عالمی معیشت کو لاحق خطرات اور ٹرمپ

Updated: April 09, 2025, 1:28 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

کل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ کہا، مفہوم: ’’تیل کی قیمتیں کم ہیں ، شرح سود بھی کم ہے، (سست رفتار مالیاتی ادارہ کو شرح مزید کم کرنی چاہئے)، غذائی اجناس کی قیمتوں میں بھی تخفیف ہے، افراط زر نہیں ہے اور وہ تمام ممالک جو ٹیریف کے ذریعہ امریکہ کا استحصال کیا کرتے تھے

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 کل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ کہا، مفہوم: ’’تیل کی قیمتیں  کم ہیں ، شرح سود بھی کم ہے، (سست رفتار مالیاتی ادارہ کو شرح مزید کم کرنی چاہئے)، غذائی اجناس کی قیمتوں  میں  بھی تخفیف ہے، افراط زر نہیں  ہے اور وہ تمام ممالک جو ٹیریف کے ذریعہ امریکہ کا استحصال کیا کرتے تھے، نئے ٹیریف کا اعلان کرکے امریکہ نے اُنہیں  سبق سکھایا، اس کے باوجود سب سے بڑے استحصالی ملک چین نے، جس کا شیئر مارکیٹ بُری طرح ٹوٹ رہا ہے، اپنا ٹیریف ۳۴؍ فیصد کردیا ہے جبکہ مَیں  نے متعلقہ ملکوں  کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ٹیریف نہ بڑھائیں  اور کسی قسم کا ردعمل ظاہر نہ کریں  کیونکہ اُنہوں  نے دہائیوں  تک امریکہ کو لو‘ٹا ہے، جس کیلئے ہمارے اپنے لیڈران (سابقہ صدور  ذمہ دار ہیں )، مگر اب ضرو ری ہے کہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنایا جائے۔‘‘
 ڈونالڈ ٹرمپ جو کہہ اور کررہے ہیں  یہ جانے بغیر کررہے ہیں  کہ اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے۔ سیاستدانوں  کی یہی مفاد پرستی اُنہیں  لے ڈوبتی ہے مگر پوری طرح ڈوبنے سے پہلے وہ دُنیا کو بہت ہچکولے دیتے ہیں ۔ ٹرمپ تو سیاستداں  بھی نہیں  ہیں ۔ تو پھر کیا ہیں ؟ یہ بتانے کی ضرورت نہیں  ہے مگر ہم یہ ضرور بتانا چاہیں  گے کہ اُن کے اقدامات پوری دُنیا میں  خودغرضی بڑھانے، اپنے اپنے مفادات کیلئے کسی بھی حد تک جانے اور سفارتی تعلقات کی پروا نہ کرنے پر ہی منتج ہوسکتے ہیں ، اس کے علاوہ کچھ نہیں ۔ اِس وقت بیشتر ممالک پریشان ہیں  محض اِس شخص کی وجہ سے۔ عالمی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔ کوئی نہیں  جانتا کہ صورت حال کیا ہوگی۔ ٹرمپ کو یہ بھی فکر نہیں  ہے کہ خود اُن کے ملک میں  شدید بے چینی کا ماحول ہے۔ ۱۲؍ سو مقامات پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں  سے اُنہیں  کوئی فرق نہیں  پڑا۔ ممکن ہے ۲۴؍ سو مقامات پر احتجاج ہو تب بھی وہ ٹس سے مس نہ ہوں ۔وہ اپنے منصوبے کے مطابق آگے بڑھتے رہیں  گے جیسا کہ کسی کی نہ سننے کا اُن کا مزاج ہے۔ اُن کے منصوبے سے امریکہ کو فائدہ تو ہوسکتا ہے مگر نقصان بھی ہوگا۔ وہ فائدے کو ذہن میں  رکھے ہوئے ہیں  اور شاید یہ سوچ رہے ہوں  کہ جب ان فوائد کے اثرات سامنے آئینگے تب اہل امریکہ اُن کی دور اندیشی اور حکمت کے قائل ہوجائینگے اور اُن کی پہلے سے زیادہ حمایت کرینگے۔ امریکہ میں  دو میعادوں  کے بعد تیسری میعاد کیلئے کوئی بھی شخص صدر نہیں  بن سکتا مگر ٹرمپ نے اس کا بھی کوئی منصوبہ بنا رکھا ہے۔ وہ امریکی تاریخ کے ایسے صدر کے طور پر اپنا نام درج کروانا چاہتے ہیں  جو تیسری میعاد کیلئے بھی صدر بنا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آندھی اور طوفان کی طرح اپنے اقدامات کے ساتھ آگے بڑھ  رہے ہیں ۔ 
 مگر کیا دُنیا میں  وہی ایک حکمراں  ہیں  اور دوسرا کوئی نہیں ؟ پہلے تو اُنہوں  نے خود کو ہی پوری دُنیا کا حکمراں  سمجھ لیا تھا مگر جب چند ملکوں  نے آنکھیں  دکھائیں  بالخصوص چین اور اب یورپ نے بھی، تو ایسا لگ رہا ہے کہ اُن کے تیور بدل سکتے ہیں ۔ کیا واقعی ایسا ہوگا؟ اُن کے بارے میں  سنا جاتا ہے کہ وہ اپنا کوئی بھی فیصلہ بدل سکتے ہیں  بشرطیکہ اس کے مقابلے میں  اُنہیں  کوئی نئی اور اُن کے خیال میں  بہت دَمدار تجویز پیش کی جائے۔کچھ لوگ اُنہیں  سنکی بھی کہتے ہیں ۔ ہوسکتا ہے وہ ہوں ، ہوسکتا ہے نہ ہوں ، مگر ایک بات طے ہے کہ امریکہ نے ایسا صدر پہلے کبھی نہیں  دیکھا۔ کیا عوام  اُنہیں  منتخب کرکے پچھتا رہے ہیں ؟ ا سکی کوئی پکی خبر ہمارے پاس نہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK