• Fri, 28 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

مرحبا!آمد ِ رمضان

Updated: February 28, 2025, 5:10 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

یہ امر بھی نظام قدرت ہی سے وابستہ ہے کہ شعبان کا چاند نظر آتا ہے تو رمضان کا خیال آنے لگتا ہے، پھر روزمرہ کی بات چیت میں رمضان کا تذکرہ بار بار ہوتا ہے حتیٰ کہ نصف شعبان کی تقریب (شب ِ برأت) منعقد ہوتی ہے جس کے بعد دن گننے کا سلسلہ جاری ہوجاتا ہے کہ رمضان میں چودہ پندرہ دن ہیں ، آٹھدس دن ہیں ، چار پانچ دن ہیں اور چند ہی دن ہیں ، وغیرہ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 یہ امر بھی نظام قدرت ہی سے وابستہ ہے کہ شعبان کا چاند نظر آتا ہے تو رمضان کا خیال آنے لگتا ہے، پھر روزمرہ کی بات چیت میں  رمضان کا تذکرہ بار بار ہوتا ہے حتیٰ کہ نصف شعبان کی تقریب (شب ِ برأت) منعقد ہوتی ہے جس کے بعد دن گننے کا سلسلہ جاری ہوجاتا ہے کہ رمضان میں  چودہ پندرہ دن ہیں ، آٹھدس دن ہیں ، چار پانچ دن ہیں  اور چند ہی دن ہیں ، وغیرہ۔ 
 اس میں  شک نہیں  کہ سرکار ؐ دوعالم نے شعبان المعظم کی اہمیت و فضیلت بیان فرما کر (کہ یہ میرا مہینہ ہے) اہل ایمان کو ذہنی طور پر رمضان کیلئے تیار ہونے کی ترغیب دی ہے اور خدا کا شکر ہے کہ بہت سے لوگ آپؐ کے اِس فرمان کے مطابق شعبان کی فضیلت کو پیش نظر رکھتے ہیں  مگر جو لوگ ایسا نہیں  کرپاتے وہ بھی شعبان میں  رمضان کے تذکرہ کے ذریعہ ذہنی طور پر آمادہ اور تیار ہوتے رہتے ہیں ۔ نظام ِ قدرت کی اس جلوہ گری کو آپ دیکھ رہے ہوں گے اور ہر سال دیکھتے ہوں  گے کہ بہت سے ایسے لوگ بھی رمضان کی تیاریوں میں  مشغول ہوجاتے ہیں  جو سال کے دیگر مہینوں  میں  فرائض و واجبات سے بھی غافل رہتے ہیں ۔ ممکن ہے لوگ سمجھتے ہوں  کہ یہ اُن کی فکرمندی ہے، یقیناً ہے، اس سے انکار نہیں  کیا جاسکتا مگر اس میں  تائید ِ غیبی کا بھی دخل ہے اور کیوں  نہ ہو کہ ماہِ رمضاں  ماہِ قرآں  ہے۔
   ہمیں  یقین ہے کہ رمضان کی تیاری کے نام پر بہت سی مادّی تیاریاں  کرلی گئی ہوں  گی اور گھر میں  راشن بھروانے سے لے کر سحر و افطار کے پکوان اور کاروباری مصروفیات کے اوقات اور سونے جاگنے کی ترتیب وغیرہ کی فکر کرلی گئی ہوگی مگر رمضان اتنا ہی نہیں  بلکہ اس سے کہیں  زیادہ اہم اور اعلیٰ و ارفع تقاضے کرتا ہے۔ روحانی اعتبارسے یہ مہینہ اس لئے بھی اہم ہے کہ اس میں  عبادات کے تعلق سے فطری رغبت پیدا ہوتی ہے۔ اس کا ثبوت ہے کہ پورا مہینہ اور تقریباً تمام نمازوں  میں  مصلیان کی بڑی تعداد مساجد میں  موجود رہتی ہے۔ ایک نماز سے دوسری نماز کے درمیانی وقت میں  بہت سے لوگ تلاوتِ کلام پاک میں  مصروف رہتے ہیں ، صدقات و خیرات ادا کرنے پر توجہ خود بہ خود مبذول ہوتی ہے اور نیکیوں  کی طرف رجحان بڑھ جاتا ہے۔ رمضان کی برکتوں  میں  عمل کی نیت کو بھی شامل کرنا چاہئے کہ عام مہینوں  میں  اتنی آمادگی نہیں  ہوتی جتنی کہ رمضان المبارک میں  ہوتی ہے۔ 
 اس ماہ کے خاص ہونے کی اور بھی کئی علامات اور شواہد ہیں ،مثلاً اس کے شب و روز دیگرمہینوں  کے شب و روز سے مختلف محسوس ہوتے ہیں ، بڑی تازگی اور تابندگی نیز طہارت و روحانیت کا ماحول ہوتا ہے، وقت کا دامن بظاہر تنگ معلوم ہوتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ وقت میں  برکت ہوتی ہے ورنہ روزگار کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ اجتماعی و انفرادی عبادات کا نظم کیسے ممکن ہو۔ ہر زاویئے سے یہ مہینہ بہت مختلف ہوکر سامنے آتا ہے۔ ننھے ننھے بچوں  کا روزہ رکھنے کی ضد کرنا کیا ہے؟ دورِ حاضر کے بچے موبائل سے کھیلنے کے شوقین ہیں ، فیشن ایبل کپڑوں  کی ضد کرتے ہیں ، جدید تکنیکی آلات میں  کشش محسوس کرتے ہیں ، اپنی یا دوستوں  کی سالگرہ منانے پر اَڑ جاتے ہیں مگر اُنہی بچوں  کو دیکھئے کہ روزہ رکھنے پر اصرار کرتے ہیں ۔ یہ اس مہینے کی برکت ہی تو ہے۔پھریہ سوچئے کہ کمسنی کے باوجود پورا دن روزہ رکھنے کی تاب اُن میں  کہاں  سے آتی ہے۔ یہ سب سوچئے تو مظفر وارثی یاد آتے ہیں  کہ ’’کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے، وہی خدا ہے‘‘۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK