Inquilab Logo Happiest Places to Work

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ

Updated: April 01, 2025, 5:39 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

آج عید ہے اور عید کو عید کہہ دینا کافی ہوتا ہے۔ مزید کسی وضاحت یا تشریح کی ضرورت نہیں رہ جاتی۔ عید کیا ہے یہ سمجھانا بھی ضروری نہیں ہوتا۔ عید بذات خود اعلان کرتی ہے کہ وہ عید ہے۔ اس کی صبح نکھری نکھری سی، دھلی دھلی سی، نہایت پاکیزہ پاکیزہ سی معلوم ہوتی ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 آج عید ہے اور عید کو عید کہہ دینا کافی ہوتا ہے۔ مزید کسی وضاحت یا تشریح کی ضرورت نہیں   رہ جاتی۔ عید کیا ہے یہ سمجھانا بھی ضروری نہیں   ہوتا۔ عید بذات خود اعلان کرتی ہے کہ وہ عید ہے۔ اس کی صبح نکھری نکھری سی، دھلی دھلی سی، نہایت پاکیزہ پاکیزہ سی معلوم ہوتی ہے۔ اس کے چہرے کی تابانی سے مترشح ہوتا ہے کہ یہ صبح الگ ہے، عام صبحوں   جیسی نہیں   ہے، اس میں   نورانیت ہے، روحانیت ہے، کیفیت ہے اور ایک طرح کی ’’سرشاریت‘‘ ہے اور یہ اس لئے ہے کہ عید انعام کا دن ہی نہیں   بذات خود بھی انعام ہے۔ جس نے ماہِ رمضاں   کو بالکل اُس طرح گزارا جس طرح اُس کے گزارنے کا حق ہے تو اِس انعام کی قدروقیمت اور مقام و مرتبہ بڑھ جاتا ہے، کتنا بڑھ جاتا ہے یہ رب العالمین جانتا ہے مگر اسی باری تعالیٰ کی عنایت تو دیکھئے کہ جس نے ماہِ رمضاں   اُس طرح نہیں   گزارا جس طرح اُس کے گزارنے کا حق ہے وہ بدنصیب بھی عید کے دن فرحاں   و شاداں   رہتا ہے، اُسے رمضان کا انعام نہیں   ملا مگر عید کا انعام اُسے بھی مل جاتا ہے۔ یہ قدرت کی شانِ فیاضی اور شانِ کریمی ہے لہٰذا ماہ ِ رمضاں   سے کچھ نہ حاصل کرپانے والا بھی اس دن مسرور رہتا ہے کیونکہ عید مسرتیں   ہی ساتھ لاتی ہے۔ کس کی خوشی کتنی بامعنی ہے اور کس کی خوشی کتنی بے معنی، کس کی خوشی میں   وزن ہے اور کس کی خوشی بالکل بے وزن ہے، یہ بندہ خود جانتا ہے، کوئی اور جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔ 
 عید کی مذہبی اہمیت کسی تعارف کی محتاج نہیں   ہے مگر یہ نہیں   بھولنا چاہئے کہ اس دن کی ثقافتی اہمیت بھی ہے۔ وطن عزیز کا معاشرہ کثرت میں   وحدت کا معاشرہ ہے اس لئے یہاں   کا ہر تہوار ثقافتی نقطۂ نظر سے بہت اہم ہے۔ روزِ عید وطن عزیز کی شان بڑھاتا ہے، مختلف فرقوں   کے درمیان آپسی میل جول کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرہ کو حسن عطا کرتا ہے۔ عید کے جوش و خروش اور ہماہمی میں   ثقافتی اہمیت کے زاویئے سے کسی قیمت پر غفلت نہیں   ہونی چاہئے بالخصوص ایسے دَور میں   جب سماج اور معاشرہ کو بانٹنے کی جسارت پسندیدہ حربۂ سیاست بن گئی ہے اور یکجہتی نیز ہم آہنگی بڑھانے کی غیر معمولی طاقت رکھنے والے تہواروں   کو یکجہتی اور ہم آہنگی کے خلاف کھل کھیلنے کے موقع کے طور پر دیکھا جارہا ہو۔ اسے چیلنج کے طور پر قبول کرنا چاہئے کہ اگر اہل سیاست نفرت کا کاروبار کرنے لگے ہیں   تو ہم محبت کو عام کرنے کی اپنی رفتار کو دوگنابلکہ تین گنا کردینگے تاکہ جب آنے والی نسلوں   کے ذہنوں   میں   سوال آئے کہ جب نفرت بانٹی جارہی تھی، آپ محبت کے چراغ روشن کرنے کی سعی کررہے تھے یا نہیں   تو ہمیں   جواب دینے میں   سہولت ہو۔
 عید کا دن ملنے ملانے اور کھانے کھلانے ہی کا دن نہیں   ہے، اس میں   غوروفکر اور تدبر بھی ہونا چاہئے کہ جس اُمت کو خیر اُمت قرار دیا گیا ہے وہ خیر اُمت کی کسوٹی پر پورا اُترتی ہے یا نہیں  ، اُسے اپنے خیر اُمت ہونے کا احساس ہے یا نہیں  ، اُس کا ہر فرد خود کو خیر کی راہ پر گامزن کئے ہوئے ہے یا نہیں   اور دُنیا اُسے خیر کے حوالے سے جانتی ہے یا نہیں  ۔ یہ اصطلاح خیر ِ اُمت ماخوذہے کلام پاک کی سورہ آل عمران آیت نمبر ۱۱۰؍ سے جس میں   یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ خیر اُمت کا معنی کیا ہے اور اِس کی کیا ذمہ داری ہے۔ فرمایا گیا کہ ’’تم بہترین اُمت ہو جو لوگوں   کی بھلائی کیلئے برپا کی گئی ہے ، تم نیکی کی تلقین کرتے ہو اور بُرائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ یہی کسوٹی ہے اور اس پر خود کو پرکھنا ضروری۔ 

eid Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK