• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جو ہوا نہایت افسوسناک ہے!

Updated: December 20, 2024, 1:54 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

پارلیمنٹ میں گزشتہ روز، انڈیا اتحاد کے احتجاج کےد وران جو کچھ ہوا وہ نہایت افسوسناک ہے۔ جمہوریت کے اس مندر کے تقدس پر باتیں تو بہت کی جاتی ہیں دعوے بھی بہت کئے جاتے ہیں مگر اس کے احترام کے تقاضوں کی کس کو کتنی فکر ہے، یہ اہم سوال ہے اور اس سوال کا جواب اس بات سے ملتا ہے کہ اگر فکر ہوتی تو وہ نہ ہوتا جو ہوا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 پارلیمنٹ میں  گزشتہ روز، انڈیا اتحاد کے احتجاج کےد وران جو کچھ ہوا وہ نہایت افسوسناک ہے۔ جمہوریت کے اس مندر کے تقدس پر باتیں  تو بہت کی جاتی ہیں  دعوے بھی بہت کئے جاتے ہیں  مگر اس کے احترام کے تقاضوں  کی کس کو کتنی فکر ہے، یہ اہم سوال ہے اور اس سوال کا جواب اس بات سے ملتا ہے کہ اگر فکر ہوتی تو وہ نہ ہوتا جو ہوا۔ کل کا دن، پارلیمنٹ کی تاریخ کا یقیناً سیاہ دن تھا۔ جو دھکا مکی ہوئی اور جس میں  چند اراکین زخمی بھی ہوئے، وہ کیسے ہوئی، کس نے کس کو دھکا دیا، جان بوجھ کر دیا یا موقع پر ایسا ہوگیا، اس کے ذریعہ کچھ حاصل کرنا مقصود تھا، وغیرہ، ایسے سوالات ہیں  جن کا جواب تفتیش کے بعد ہی حاصل ہوسکے گا۔
  فی الحال ہم اس موقف میں  نہیں  ہیں  کہ اس پر اپنی جانب سے سوالات کھڑے کریں  تاوقتیکہ واقعہ کی مکمل تفصیل سامنے نہیں  آجاتی مگر ایک بات بہت ٹھوس طریقے سے سامنے آئی اور کل دن بھر سامنے آتی رہی کہ این ڈی اے کے اراکین کانگریس اور بالخصوص راہل گاندھی کو مورد الزام ٹھہراتے رہے۔ کسی نے تو یہ تک کہہ دیا کہ راہل غنڈوں  جیسا برتاؤ کررہے تھے۔پھر ایک ویڈیو چلائی گئی جس میں  راہل گاندھی کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ ’’ہاں  کیا ہے، کیا ہے، مگر ٹھیک ہے، دھکا مکی سے ہمیں  کچھ ہوتا نہیں  ہے۔‘‘ یہی جملے سوشل میڈیا کے حوالے کئے گئے اور ویڈیو تیزی سے گشت کرتا رہا۔اس سے ویڈیو دیکھنے والوں  کو یہ تاثر ملے گا جیسے راہل گاندھی دھکا مکی کا اعتراف کررہے ہیں  اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے ہیں  کہ اس سے ہمیں  (انڈیا اتحادکو) کوئی فرق نہیں  پڑتا۔سوال یہ ہے کہ کیا ویڈیو اتنا ہی تھا؟ یا اُس کے کچھ حصے حذف کردیئے گئے؟ اس سلسلے کی تحقیق میں  ہمیں  یہ علم ہوا کہ آلٹ نیوز نے اس کا خلاصہ کیا ہے۔ آلٹ نیوز کے مطابق مذکورہ جملے کو سیاق و سباق کے بغیر جاری کیا گیا۔ اس کے بغور مطالعے کے بعد یہ پایا گیا کہ راہل گاندھی وہاں  موجود صحافیوں  کے اس سوال کا کہ ’’کھرگے جی کے ساتھ دھکا مکی ہوئی ہے؟‘‘ جوا ب دے رہے تھے کہ ’’ہاں ، کیا ہے (انہوں  نے دھکا مکی کی ہے) مگر اس سے ہمیں  کچھ نہیں  ہوتا۔‘‘ آلٹ نیوز نے اپنی تحقیق کو اس نتیجہ کے ساتھ پیش کیا ہے کہ ’’بی جے پی لیڈروں  کا یہ دعویٰ کہ راہل گاندھی نے بی جے پی لیڈروں  کو دھکا دیا، مان لیا ہے، یہ دعویٰ سراسر جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔ جس وقت یہ سطور لکھی جارہی ہیں ، بی جے پی لیڈروں  نے آلٹ نیوز کے خلاصے کی تردید نہیں  کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے : خلاء میں ۲۰۰؍ دِن اور واپسی ہنوز معلق

 ایسے میں  کیا سمجھا جائے؟ ہم نہیں  جانتے کہ حقیقت کیا ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد ایک طرف آئین کے معمار ڈاکٹر امبیڈکر کے خلاف وزیر داخلہ امیت شاہ کی تضحیک آمیز بیان بازی کے خلاف چوطرفہ برہمی کم کرنا اور دوسری طرف کسانوں  کے احتجاج سے عوامی توجہ ہٹانا ہے۔ جو بھی ہو، پارلیمانی جمہوریت میں  اس کی اجازت کسی کو نہیں  دی جاسکتی کہ وہ پارلیمانی اخلاقیات کی اس طرح دھجیاں  اُڑائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جو ہنگامہ آرائی ہوئی اس کی مکمل تفتیش ہو اور غیر جانبدارانہ ہو۔ عوام کے جو نمائندے پورے ملک کے نظم و نسق کو پیش نظر رکھتے ہیں  اور جہاں  ضروری ہو قوانین میں  ترمیم یا تنسیخ کیلئے سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں ، بحثیں  کرتے ہیں  اور کوئی نتیجہ اخذ کرتے ہیں ، انہیں  پارلیمنٹ میں  کچھ ایسا نہیں  ہونے دینا چاہئے جو نظم و نسق کے منافی ہو۔ ایسے دور میں  جب خبر کے مشتہر ہونے میں  دیر نہیں  لگتی، پوری دُنیا میں  یہ خبر گئی ہوگی اور ہم بدنام ہورہے ہونگے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK