• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوم مادری زبان پر ’’دھوم ہماری زباں کی؟‘‘

Updated: February 21, 2025, 1:58 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

آج عالمی یوم مادری زبان کے موقع پر اُن تمام لوگوں کو جن کی مادری زبان اُردو ہے، یہ عہد کرنا ضروری ہے کہ ہم اپنی زبان سے محبت کا صرف دعویٰ نہیں کریں گے بلکہ اس کے تقاضوں کو بھی پورا کریں گے جن میں (۱) اس کی حفاظت (۲) اس پر فخر اور (۳) اس کی ترویج و اشاعت شامل ہے، ہم ان تقاضوں کی تکمیل سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 آج عالمی یوم مادری زبان کے موقع پر اُن تمام لوگوں کو جن کی مادری زبان اُردو ہے، یہ عہد کرنا ضروری ہے کہ ہم اپنی زبان سے محبت کا صرف دعویٰ نہیں  کریں  گے بلکہ اس کے تقاضوں  کو بھی پورا کریں  گے جن میں  (۱) اس کی حفاظت (۲) اس پر فخر اور (۳) اس کی ترویج و اشاعت شامل ہے، ہم ان تقاضوں  کی تکمیل سے کبھی پیچھے نہیں  ہٹیں  گے۔ یہ کیوں  ضروری ہے؟ اس لئے کہ اہل اُردو نے داغ کے مصرعے ’’ہندوستاں  میں  دھوم ہماری زباں  کی ہے‘‘ میں  تحریف کی اور اسے ’’سارے جہاں  میں  دھوم ہماری زباں  کی ہے‘‘ کردیا یعنی یہ دعویٰ کیا کہ اُردو کی دھوم صرف وطن عزیز میں  نہیں  بلکہ چار دانگ عالم میں  ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسا محبت میں  کیا گیا اسی لئے ہم نے کہا کہ محبت کا زبانی اظہار کافی نہیں ، عملی اظہار ہونا چاہئے اور اس کیلئے اعدادوشمار کو سامنے رکھنا چاہئے کہ اگر ہم داغ کے خیال سے آگے کا سفر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں  کہ اُردو کی دھوم صرف ہندوستان میں  نہیں  پوری دُنیا میں  ہے تو کیا اعدادوشمار بھی اس حقیقت کی چغلی کھاتے ہیں ؟ 
 اعدادوشمار بتاتے ہیں  کہ دُنیا کی ۱۰؍ سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں  میں  چینی (منڈارِن زبان)، انگریزی، اسپینی، فرانسیسی، ہندی، عربی، بنگالی، پرتگالی اور انڈونیشیائی زبان شامل ہیں ۔ منڈارِن بولنے والوں  کی مجموعی تعداد ایک ارب ۱۷؍ کروڑ، انگریزی بولنے والوں  کی تعداد ایک ارب ۱۳؍ لاکھ اور ہندی بولنے والوں  کی تعداد ۶۱ ؍ کروڑ ۵۰؍ لاکھ بتائی جاتی ہے۔ اس فہرست میں  اُردو کو ۱۱؍ واں مقام حاصل ہے اور اس کے بولنے والوں  کی تعداد ۱۷؍ کروڑ ہے۔ اعدادوشمار میں  تبدیلی ہوسکتی ہے اور زبانوں  کی درجہ بندی میں  ایک آدھ مقام اوپر نیچے ہوسکتا ہے مگر کسی بھی جدول سے ایک بات عیاں  ہے کہ اُردو دُنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان نہیں  ہے یعنی ’’سارے جہاں  میں  دھوم ۔۔۔کا دعویٰ نہیں  کیا جاسکتا۔ تو کیا ہندوستان میں  سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان اُردو ہے؟ اعدادوشمار اس کی بھی نفی کرتے ہیں  اور یہ کوئی انکشاف نہیں  ہے۔
  ہندوستان کی سب سے زیادہ بولی جانے والی ۱۰؍ زبانوں  میں  پہلا مقام ہندی (۵۲ء۸۳؍ کروڑ بولنے والے)، دوسرا بنگالی (۹ء۷۲؍ کروڑ)، تیسرا مراٹھی (۸ء۳۰؍ کروڑ)، چوتھا تیلگو (۸ء۱۱؍ کروڑ)، پانچواں  تمل (۶ء۹۰؍ کروڑ)، چھٹا گجراتی (۵ء۵۴؍ کروڑ) اور ساتواں  مقام اُردو (۵ء۰۷؍ کروڑ) کو حاصل ہے۔
  اس کا معنی یہ ہے کہ اُردو نہ تو دُنیا کی غالب زبان ہے نہ ہی ہندوستان کی، جہاں  اس کا نمبر ساتواں  ہے۔ اگر ’’دھوم‘‘ سے مراد شہرت لی جائے اور زبان بولنے یا برتنے والوں  کی تعداد نہیں  تو ہمیں  وہ دھوم بھی دکھائی اور سنائی نہیں  دیتی۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر ہم اپنی ز بان سے محبت کے تقاضوں  کو پورا کرنے کا عہد کریں  تو سب سے پہلے اعداد وشمار کو تسلیم کرنا اور شاعری سے حقیقت پسندی کی طرف آنا ہوگا تاکہ کوشش کرکے حقیقت پسندی سے شاعری کی طرف جاسکیں ۔ اُردو کو ہر خاص و عام تک پہنچانے کی باقاعدہ کوشش ہونی چاہئے جو علامتی یا نمائشی اقدامات کے ذریعہ نہ ہو بلکہ ٹھوس لائحہ عمل کے ذریعہ ہو۔ مشکل یہ ہے کہ ہم ٹھوس اقدامات پر یقین ہی نہیں  رکھتے۔ کچھ لوگ بلاشبہ مخلصانہ طور پر اپنا چراغ روشن کئے ہوئے ہیں  جن سے اندھیرا تو چھٹتا ہے مگر ماحول جگمگا جائے اس کا امکان پیدا نہیں  ہوتا۔ اس کیلئے بہت سے چراغ درکار ہونگے، بہت سوں  کو میدان عمل میں  آنا ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK