• Sun, 02 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سنڈے اسپیشل: اس بار عام بجٹ سے آپ کو کس طرح کی امیدیں ہیں؟

Updated: February 02, 2025, 4:16 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai

’قاری نامہ‘ کے تحت انقلاب کو بہت ساری رائے موصول ہوئیں۔ ان میں سے وقت پر پہنچنے والی منتخب آرا کو شامل اشاعت کیا جارہا ہے۔

What a common man wants from a common budget is to see if there is any reduction in the prices of essential commodities. Photo: PTI
عام بجٹ سے ایک عام آدمی یہی دیکھنا چاہتا ہے کہ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کوئی کمی آتی ہے یا نہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

انکم ٹیکس کی چھوٹ میں اضافہ ہونا چاہئے


 ہمیں عام بجٹ سے متعلق توقع ہے کہ حکومت ریلوے کی سہولیات میں بہتری لائے گی، ٹکٹوں کی قیمتوں کو کم کرے گی اور جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس میں رعایت فراہم کرے گی۔ جی ایس ٹی کا موجودہ نظام ایک طرح سے عوام پر ظلم ہے۔ انکم ٹیکس کی بات کریں تو حکومت نے فی الحال ۵؍ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر چھوٹ دی ہوئی ہے۔ امید ہے کہ حکومت اس چھوٹ کی حد میں اضافہ کرے گی۔ انکم ٹیکس کی چھوٹ کم از کم ۷؍ لاکھ کی آمدنی تک ہونی چاہئے۔ ریلوے کی سہولیات میں بہتری اور ٹکٹوں کی قیمتوں کو کمی بھی ہونی چاہئے۔ منماڑ سے مالیگاؤں اور دھولیہ ریلوے لائن کا مطالبہ بھی پچھلے ۵۰؍ سال سے ہو رہا ہے لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا ہے۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ موجودہ حکومت اس پر کیا کارروائی کرتی ہے؟
انصاری اخلاق احمد محمد اسماعیل ( کُرلا ممبئی)
ہمیں بجٹ سے کوئی خاص توقع نہیں 


  ہمیں موجودہ موجودہ حکومت اور موجودہ بجٹ سے کوئی خاص توقع نہیں ہے۔ ایک بار نہیں بلکہ بار بارنرملا سیتارمن ایک ناکام وزیر مالیات ثابت ہوچکی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ٹیکس اور جی ایس ٹی لگانے کے علاوہ کچھ اورجانتی بھی نہیں ہیں۔  ان کے بجٹ کی دو خاص باتیں ہوتی ہیں۔ اول :‏امیروں کی پنشن میں اضافہ اور دوم: غریبوں کی ٹینشن میں اضافہ۔ اس کے سوا ان کے بجٹ میں کچھ نہیں ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت کو ووٹ تو بے روزگار طبقہ بھی دیتا ہے لیکن ان کی بے روزگاری دور کرنے کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں ہوتا ہے۔ ایک اچھے نظام حکومت میں عام طبقے کی بھی نمائندگی ہوتی ناکہ صرف ایک مخصوص طبقے کی لیکن ایسالگتا ہے کہ اس حکومت میں مہنگائی کم کرنے اور عام آدمی کو راحت پہنچانے کے بارے میں غور ہی نہیں کیا جاتا۔ 
رضوان قاضی (کوسہ، ممبرا)
عام آدمی کو بڑی راحت کی ضرورت


 جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ آج کے وقت میں مہنگائی آسمان چھو رہی ہیں جس کی وجہ سے آج ملک میں ایک ایسا طبقہ ہیں جس کیلئے گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے۔ اگر ہم اس طبقے کے بارے میں غور کریں تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس طبقے کو حکومت کی طرف سے ایک بڑی راحت کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو متوسط طبقہ کہلاتا ہے۔ اس کی بھی اپنی پریشانیاں ہیں۔ اگر ہم موجودہ ٹیکس کے نصاب کی بات کریں تو اس میں ۲؍ زمرے ہیں، ایک نیا اور ایک پرانا۔ نئے زمرے میں سرمایہ کاری کیلئے کوئی رعایت نہیں ہے، اسلئے ان کی آمدنی کی سطح کو بڑھا کر ۱۰؍ لاکھ کر دی جائے تو راحت ہو گی۔ اسی طرح پرانے ٹیکس زمرے کیلئےآمدنی کی سطح کو بڑھا کر ساڑھے ۷؍ لاکھ کیا جانا چاہئے۔ خیر دیکھئے کیا ہوتا ہے؟
جواد عبدالرحیم قاضی (ساگویں، رتناگیری)
تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری ہو 


 کسی بھی ملک میں عوام کیلئے حکومت کا عام بجٹ بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ عوامی فلاح و بہبود کیلئے اس کی حکومت کا منصوبہ کیا ہے؟ میں امید کرتی ہوں کہ ہماری حکومت بھی مہنگائی پر قابو پانے کیلئے سبسیڈ یز میں اضافہ کرے گی، ٹیکس میں کمی اور بنیادی ضروری اشیا کی قیمتیں کم کرنے کے اقدامات کرے گی۔ 
  اس بار عام بجٹ میں صنعتی، زراعتی اور سروس سیکٹر کی ترقی کیلئے بھی اسکیمیں شامل ہونی چاہئے تاکہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ میرے خیال سے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ معیار زندگی بہتر ہو۔ دراصل یہی وقت کا تقاضا ہے۔ آج دنیا جس رُخ پر چل رہی ہے، اس میں یہ بہت ضروری ہے۔ اسی کے ساتھ ٹیکس نظام کو آسان اور منصفانہ بنایا جایا جائے گا تاکہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر بوجھ کم ہو۔ توقع ہے کہ اس بار مرکزی حکومت بجٹ خسارے کو کم کرنے اور قرضوں پر انحصار کم کرنے کیلئے بھی مضبوط اور منظم منصوبہ بندی کرے گی۔ 
شیخ ناظمہ محمد یوسف ( لیکچرر، ستیش پردھان گیان سادھنا کالج، تھانے )
 بجٹ غریبوں اور متوسط طبقے کے حق میں ہوگا


 عام طور پر بجٹ پیش ہونے سے قبل عوام کو یہ امید رہتی ہے کہ اس سال بجٹ بہت ہی اچھا ہوگا۔ غریبوں اور متوسط طبقے کے حق میں ہوگا۔ اسی لئے اس بجٹ میں سرمائے کے اخراجات میں اضافہ کئے جانے کی توقع ہے اور اس بات کی بھی امید کی جا رہی ہے کہ ملازمتیں پیدا کرنے میں پیش رفت ہوگی، جس کی اشد ضرورت ہے۔ اس بجٹ سے اس بات کی بھی توقع کی جا رہی ہے کہ درآمدات اور مقامی پیداوار کی بڑھتی ہوئی لاگت کم ہوگی۔ 
  بجٹ پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق اس مرتبہ بجٹ میں درمیانی آمدنی والے افراد کے ٹیکس سلیب پر نظر ثانی کی جائے گی اور خام مال کی قیمتوں میں اُتارآنے سے تعمیراتی لاگت اور مکانات کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ میری ناقص رائے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس بار حکومت، لوگوں کو روزمرہ کی ضرورتو ں اور بالخصوص اشیائے خو ر دونی کے داموں میں مناسب کمی کے بارے میں سوچے۔ سرمایہ داروں کا بڑا طبقہ جو مہنگائی میں اضافے کا سبب بنتاہے، اس پر سخت نظر رکھی جائے تاکہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔ 
 پرنسپل محمدسہیل لوکھنڈ والا(سابق رکن اسمبلی، ممبئی)
 دیہی ترقی پرخصوصی توجہ دی جانی چاہئے


  ہمارا ملک دیہاتوں میں بستاہے۔ اس بارعام بجٹ میں دیہی ترقی پرخصوصی توجہ دی جانی چاہئے۔ گاؤں کی ترقّی اسی وقت ممکن ہے جب کسان خوشحال ہوں۔ زراعت سے متعلق لوازمات بيج، کھاد اورجراثیم کش ادویات کی قیمتوں پربجٹ میں خصوصی راحت دی جانی چا ہئے اور ایمانداری سے ایم ایس پی کا نفاذ ہونا چاہئے۔ کسان اورفصل کے بیمہ کی رقم کو بڑھانا چاہئے۔ زراعت کیلئے استعمال ہونےوالے ٹریکٹر، بجلی، آب پاشی اور شمسی توانائی کے آلات ودیگر لوازمات کی خریداری پرٹیکس میں خصوصی راحت دی جانی چاہئے۔ زراعت کے معاون پیشے جیسے جانورپالنا، مچھلی کی افزائش اوردودھ کی پیداوار وغیرہ کو فروغ دینے کیلئے بھی مرکزی حکومت کو بجٹ میں ایک بڑی رقم مخصوص کرنی چا ہئے۔ امید کی جاتی ہے کہ گاؤں میں صحت اورتعلیم و روزگار کی بہترین فراہمی کرنے والا یہ بجٹ ہوگاتاکہ گاؤں سے شہروں کی جانب ہونے والی نقل مکانی کم سے کم ہو۔ 
 اسی طرح ٹیکس ادا کرنے والے نوکری پیشہ افرادکو ٹیکس سلیب میں بھی راحت دی جانی چاہئے۔ وقت پر ٹیکس ادا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ بدعنوانی، رشوت خوری اورغبن پر لگام کسنے والا بجٹ ہو۔ تجارتی گھرانوں کو بڑے بڑے قرض دے کر انہیں معاف کرنے کی روش ترک کی جانی چاہئے اور فراڈ کرکے غیر ممالک میں پناہ لینے والے تجارتی افراد سے قرض وصولی کی جانی چاہئے۔ 
اسماعیل سلیمان (کرہاڈ خرد، پاچورہ، جلگاؤں )
اب تو صرف مالداروں کیلئے بجٹ ہوتا ہے


  ملک کے عوام کو، عام بجٹ کے مواقع پرپہلے کی سرکاروں سے کچھ امیدیں ہوا کرتی تھیں۔ پہلے ہی سے بجٹ پر بحثیں بھی ہوا کرتی تھیں ۔ بجٹ والے دن لوگوں کے انٹرویو لئے جاتے تھے۔ اسٹیشن کے باہر موجودہ نیوز وینوں کے پاس کھڑے نیوز اینکروں کے ذریعےٹی وی پر وِنود دُوا اور دیگر کو سننے کیلئے لوگوں کی بھیڑ جمع ہو جایا کرتی تھی۔ ایک تیوہار سا دن لگتا تھا۔ عام بجٹ اور ریل بجٹ الگ الگ پیش کئے جاتے تھے۔ ہر ایک کو اس بجٹ سے امیدیں وابستہ ہوا کرتی تھیں لیکن اب وہ دن پرانے ہوگئے۔ اب تو صرف مالداروں کے حق میں ہی بجٹ آتا ہے۔ تبھی تو اسپیشل ریل گاڑیاں مالداروں کیلئے چلا کرتی ہیں۔ آج احمد آباد سے ممبئی کیلئے جاپان کے تعاون سے سپر فاسٹ ٹرین چلانے کیلئے تو بجٹ ہے لیکن غریبوں اور مزدوروں کیلئے چلنے والی ٹرینوں کیلئے کچھ نہیں ہے۔ ایسے میں کیا امید کی جائے۔ 
مرتضیٰ خان (نیا نگر، میرا روڈ، تھانے)
بجٹ عوامی مفاد کے خلاف ہی ہوگا


  یہ بجٹ بھی مایوس کن اور عوامی مفاد کے خلاف ہی ہوگا۔ اسلئے کہ بجٹ پیش ہونے سے قبل ہی بنیادی ضروریات اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی ایس ٹی، ٹیکسی اور آٹو رکشا کے کرائے میں اضافہ ہو چکا ہے۔ ہماری معیشت دنیاکی پانچویں سب سے بڑی معیشت ضرور ہے مگر امریکہ میں ٹرمپ کے برسراقتدار آنے سے، عالمی معیشت جتنا متاثر ہوگی، اس سے کہیں زیادہ ہندوستان کی معیشت، لاکھوں ہندوستانیوں کو ملک بدری کے خطرے سے ہوگی۔ اگر ٹرمپ حکومت اور امریکی عدالت گوتم اڈانی کو اپنی تحویل میں لیتی ہے تو ملک کی ساری معیشت لڑکھڑا جائے گی۔ ملک کی سیاسی بساط ہی یکسر بدل جائے گی کیونکہ مودی حکومت کے رویے سے لگتا ہے کہ یہ ملک اپنی حکومت سے نہیں بلکہ اڈانی سے چل رہا ہے۔ اب کل پتہ ہی چل جائے گا کہ حکومت پر عوام کا اثر ہے یا اڈانی کا؟
انصاری محمد صادق (حسنہ عبدالملک مدعو ویمنس ڈگری کالج، کلیان)
 اس بار بھی بجٹ ` اڈانی اور امبانی نواز ہوگا


  موجودہ حکومت کے سابقہ بجٹ کو دیکھتے ہوئے یہی امید ہے کہ اس بار بھی بجٹ ` اڈانی اور امبانی نواز ہوگا۔ اس میں تنخواہ دارطبقے کو نظر انداز کیا جائے گا اور سرمایہ کاروں کے مفاد کا خیال رکھا جائے گا۔ سیتا رمن اب تک ۷؍ مرتبہ بجٹ پیش کرچکی ہیں۔ ان کے پیش کردہ بجٹ سے مہنگائی کم نہیں ہوئی ہے۔ متوسط طبقہ بہت زیادہ پریشان ہے۔ معمولی اشیاء جیسے پنسل، مسکہ اورپھلوں کے جوس وغیرہ پر۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی لگا دیا گیا ہے۔ بجٹ میں ریل کرائے میں کمی کے ساتھ ہی جی ایس ٹی کی شرح میں بھی کمی ہونی چاہئے۔ اسی ساتھ انکم ٹیکس کی حد بھی بڑھائی جانی چاہئے۔ 
 شاہد ہنگائی پوری علیگ( سکون ہائٹس، ممبرا)
نوجوان طبقے کو روزگار کے نئے مواقع کی امید ہے 


 اس بار عام بجٹ سے عوام کو مہنگائی کم کرنے، روزگار کے مواقع بڑھانے اور معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی امید ہے۔ خاص طور پر متوسط طبقہ اور غریب طبقہ یہ توقع رکھتا ہے کہ حکومت ٹیکسوں میں رعایت اور سبسیڈی دینے اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کیلئے پالیسیاں اپنائے گی۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری ہوگی، زراعت کیلئے امدادی پیکیج جاری ہوگا اور کاروبار کو فروغ دینے کیلئے آسان قرضوں کی فراہمی بھی اہم توقعات میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، نوجوان طبقہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے کیلئے مراعات کا منتظر ہے۔ 
 عام بجٹ کیلئے درج ذیل نکات امید کی کرن بن سکتے ہیں۔ 
 مہنگائی اور روزگار: عوام کو سب سے زیادہ امید مہنگائی پر قابو پانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ہے۔ حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جو ضروری اشیاء کی قیمتوں کو قابو میں رکھ سکیں اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کریں۔ 
تعلیم اور صحت: تعلیم کسی بھی قوم و ملک کی ترقی کی ضامن ہے۔ بجٹ میں تعلیم اور صحت کے شعبے کو زیادہ اہمیت دی جانی چاہئے۔ سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں کی بہتری، اسکالرشپ پروگرام اور دیہی علاقوں میں طبی سہولتوں کی فراہمی عوام کیلئے اہم مطالبات ہیں۔ 
زراعت اور دیہی ترقی: ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا زراعتی ملک ہے۔ کسانوں کو مالی مدد، جدید ٹیکنالوجی اور مارکیٹ تک رسائی فراہم کرنا زراعت کے شعبے کو مستحکم کر سکتا ہے۔ 
ٹیکس میں رعایت: متوسط طبقہ چاہتا ہے کہ انکم ٹیکس میں چھوٹ دی جائے تاکہ اس کی مالی مشکلات کم ہوں۔ اس کے علاوہ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو بھی ٹیکس میں رعایت ملنی چاہئے۔ 
ماحولیاتی مسائل: بجٹ میں ماحولیات کے تحفظ کیلئے بھی اہم اقدامات متوقع ہیں، جیسے کہ صاف توانائی کے منصوبے، جنگلات کی حفاظت، اور شہروں کی صفائی کیلئے خصوصی فنڈز وغیرہ۔ 
مومن فیاض احمد غلام مصطفیٰ (ایجوکیشنل اینڈ کریئر کونسلر، صمدیہ ہائی اسکول بھیونڈی)

 قارئین کو حالات حاضرہ سے باخبر رکھنے کیلئے خبروں کے ساتھ خبروں کی تہہ میں جانا انقلاب کا خاصہ رہا ہے۔ اس کیلئے ہم مختلف سیاسی اور سماجی موضوعات پر ماہرین کی رائے اور تجزیاتی مضامین بھی پیش کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مختلف موضوعات پر قارئین بھی اظہار خیال کریں۔ اس سلسلے کے تحت ہر ہفتے ایک موضوع دیا جائے گا، جس پر آپ کی تحریریں (آپ کی تصویر کے ساتھ) سنڈے میگزین میں شائع ہوں گی۔ 
اس ہفتے کا عنوان
 گزشتہ دنوں راج ٹھاکرے نے انتخابی عمل پر کئی سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کچھ اس طرح آئے کہ ہارنے والوں کی کیا بات کریں، خود جیتنے والے بھی حیران ہیں۔ (خبر ملاحظہ کریں روزنامہ انقلاب، ۳۱؍ جنوری، صفحہ ۴؍) ایسے میں سوال یہ ہے کہ:
 راج ٹھاکرے کے بیان کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں ؟
 اس موضوع پر آپ دو تین پیراگراف پر مشتمل اپنی رائے لکھ کر انقلاب کے نمبر (8850489134) پر منگل کو شام ۸؍ بجے تک وہاٹس ایپ کر دیں۔ منتخب تحریریں ان شاء اللہ اتوار (۹؍فروری) کے شمارے میں شائع کی جائیں گی۔ کچھ تخلیقات منگل اور اس کے بعد کے شمارے میں شائع ہوں گی (ادارہ)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK