• Sun, 29 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بین الاقوامی تعلقات اور ہمارا ملک

Updated: July 17, 2023, 1:26 PM IST | Mumbai

دُنیا کے کسی بھی ملک میں ہندوستان کی پزیرائی اور اس کے نمائندوں کی عزت افزائی کے کئی اسباب ہیں۔ ان میں سے دو سب سے زیادہ اہم ہیں۔

Photo : INN
تصویر :آئی این این

 دُنیا کے کسی بھی ملک میں ہندوستان کی پزیرائی اور اس کے نمائندوں کی عزت افزائی کے کئی اسباب ہیں۔ ان میں سے دو سب سے زیادہ اہم ہیں۔ پہلا یہ کہ ہندوستان سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ دوسرا یہ کہ ہندوستان آبادی کے اعتبار سے ماضی میں دُنیا کا دوسرا سب سے بڑا اور اَب سرفہرست یعنی  سب سے بڑا ملک ہے۔ ہندوستان میں جمہوریت کو کس طرح برتا جارہا ہے اور آبادی کو کس نظریہ سے دیکھا جارہا ہے، یہ الگ بات ہے، جس سے بحث کرنا اس وقت ہمارا موضوع نہیں ہے، فی الوقت ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جمہوریت بھی ہماری طاقت ہے اور سب سے بڑی آبادی بھی ہماری طاقت ہے۔ ان دو طاقتوں کی وجہ سے ہمارے قریب آنے والے ممالک یقینی طور پر ہم سے فائدہ اُٹھانا چاہیں گے اسلئے اُن کا قریب آنا ہمارے لئے آزمائش ہے،ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم اُن کو فائدہ پہنچانے کے بعد یا فائدہ پہنچانے کے ساتھ خود فائدہ اُٹھانے کی کتنی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہم دیگر ملکوں کی جمہوریت سے بھی فائدہ اُٹھا کر اپنی جمہوریت کو زیادہ نافع بناسکتے ہیں اور دیگر ملکوں کی آبادی (انسانی وسائل کے بہتر طور پر بروئے کار لانے کے طریق کار) سے بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم ایسا کررہے ہیں؟ کیا مختلف ملکوں سے ہمارا تال میل ہمارے لئے فائدہ مند ثابت ہورہا ہے؟ اس کا تجزیہ اور اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ 
 مشکل یہ ہے کہ ارباب اقتدار خواہ وہ کسی دوسرے ملک کے ہوں یا ہمارے اپنے ملک کے، تجارتی و معاشی تعلقات ہی کو بنیادی اور کلیدی اہمیت دیتے ہیں۔ کس نے کس کو کتنا ایکسپورٹ کیا، کون کس سے تکنالوجی کے حصول میں کامیاب ہوا، کس نے کس کے وسائل کے تعلق سے بہترین معاہدہ کیا وغیرہ۔ یہ سب تجارتی اُمور ہیں۔ جب، تعلقات کی یہی بنیاد ہو تو وطن عزیز کو بھی دیکھنا چاہئے کہ ہم معاشی تعلقات میں کتنا آگے ہیں اور فائدہ پہنچا نے نیز فائدہ اُٹھانے کے عمل میں کس مقام پر ہیں، زیادہ فائدہ پہنچا رہے ہیں یا زیادہ فائدہ اُٹھا رہے ہیں؟
  یقیناً یہ ہمارے ارباب اقتدار کے ذہن میں رہتا ہے مگر مختلف ملکوں کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات کی تفصیل اعدادوشمار کی روشنی میں دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم اب بھی خاطر خواہ فائدہ اُٹھانے میں ناکام ہیں۔ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی معاشی بنیادوں کو جتنا مستحکم کرلینا چاہئے تھا، نہیں کیا ہے؟ ہندوستان زرعی ملک ہے اور ہماری زرعی پیداوار کی برآمدات کی وجہ سے ہمارے بیلنس آف پیمنٹ پر خوشگوار اثر پڑنا چاہئے۔ ہمارا مینوفیکچرنگ شعبہ بہت اہم ہے، کیا ہم صنعتی پیداوار کے ایکسپورٹ میں دوسروں سے اگر آگے نہیں تو کیا قابل قدر مقام پر ہیں؟ ان سوالوں کے جواب سے جو منظر نامہ اُبھرتا ہے وہ بہت اطمینان بخش نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے معاملات میں ہم پیچھے ہیں، مثلاً مین وفیکچرنگ، اس میں ہم چین کامقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہیں، چین کو جن ملکوں اور کمپنیوں نے الوداع کہا اُن میں سے زیادہ تر کو ہندوستان سے راہ و رسم بڑھانا چاہئے تھا مگر وہ بنگلہ دیش اور ویتنام چلے گئے، ہمارے یہاں نہیں آئے اس لئے کہ ہم چین کے مقابلے میں آنے کی کوشش ہی نہیں کرسکے۔ اسٹارٹ اپس کے ذریعہ اُمید کی جارہی تھی کہ ہم مینوفیکچرنگ میں غیر معمولی پیش رفت کرسکیں گے ۔ اگر ایسا ہوا ہوتا تو یہ شعبہ (مینوفیکچرنگ) بہت ترقی کرلیتا۔ ہمارے خیال میں اب بھی وقت ہے اور ہم غیر روایتی طریقے اختیار کرکے اپنی معاشی بنیادوں کو مضبوط کرسکتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK