کل اس کالم میں عرض کیا گیا تھا کہ کس طرح متوسط طبقہ اہل سیاست کی توجہ کا ہمیشہ سے مرکز رہا ہے۔ اس سلسلے میں ، دہلی الیکشن کے پس منظر میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے مطالبات کا حوالہ دیا گیا تھا جس سے ظاہر تھا کہ یہ پارٹیاں جانتی ہیں کہ متوسط طبقے کی فلاح میں انتخابی فلاح اگر مضمر نہیں تو اس کا بھرپور امکان ضرور ہوتا ہے۔
کل اس کالم میں عرض کیا گیا تھا کہ کس طرح متوسط طبقہ اہل سیاست کی توجہ کا ہمیشہ سے مرکز رہا ہے۔ اس سلسلے میں ، دہلی الیکشن کے پس منظر میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے مطالبات کا حوالہ دیا گیا تھا جس سے ظاہر تھا کہ یہ پارٹیاں جانتی ہیں کہ متوسط طبقے کی فلاح میں انتخابی فلاح اگر مضمر نہیں تو اس کا بھرپور امکان ضرور ہوتا ہے۔ کل ہی ہم نے یہ بھی عرض کیا تھاکہ سیاست غریبوں بشمول نچلے متوسط طبقوں کی دُہائی دیتی ہے اور اُن کیلئے اسکیمیں جاری کرکے اُنہیں تھپکی دے کر سلانے پر توانائی صرف کرتی ہے جبکہ اعلیٰ متوسط طبقے اور امیروں کے مفادات کی حفاظت کرتی ہے۔ رہ جاتے ہیں درمیانی لوگ جو متوسط طبقہ کہلاتے ہیں تو عرصۂ دراز سے حکومت خواہ وہ کسی دور اور کسی پارٹی کی رہی ہو، اُن کو ناراض نہ کرنے پر توجہ دیتی آئی ہے کیونکہ یہی وہ طبقہ ہے جس کے افراد اپنا آئینی اور جمہوری حق مانگتے ہیں ، مطالبے کرتے ہیں ، احتجاج کرتے ہیں اور عدالتوں کا رُخ کرتے ہیں ۔ حکومت ان کی ناراضگی مول لینے سے بچتی ہے۔
مگر، عام طور پر متوسط طبقے اور متوسط آمدنی والے طبقے کو ایک ہی فرض کرلیا جاتا ہے۔ متوسط طبقے کے افراد کی آمدنی متوسط ہوسکتی ہے مگر یہ ضرو ری نہیں ، اسی طرح، متوسط آمدنی والے افراد کا تعلق متوسط طبقے سے ہوسکتا ہے مگر یہ بھی ضروری نہیں ہے کیونکہ یہ دو الگ الگ طبقات ہیں جن کے افراد پر دونوں طبقات سے متعلق ہونے کا گمان ہوسکتا ہے مگر یہ لازمی نہیں ۔ متوسط طبقہ محض آمدنی کی بنیاد پر متوسط نہیں بنتا جبکہ متوسط آمدنی والا طبقہ محض آمدنی کی وجہ سے متوسط شمار کیا جاتا ہے۔ مڈل کلاس کہلانے والا متوسط طبقہ دراصل ایک سماجی طبقہ ہے اور اسے سماجی نقطۂ نظر ہی سے متوسط کہا جاتا رہا ہے۔ اس کے رہن سہن کا اپنا طریقہ ہوتا ہے۔ اس کی اپنی سماجی حیثیت ہوتی ہے۔ تہوار منانے کا وہ جوش و خروش جو اس طبقے میں پایا جاتا ہے، کہیں اور مشکل سے ملتا ہے۔ اس طبقے میں حصولِ تعلیم، نوعیت ِ ملازمت کے تعین اور سہولیاتِ زندگی سے استفادہ کا بھی اپنا طریقہ اور سلیقہ ہوتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کیلئے اگر صرف نوعیت ِ ملازمت ہی کو لے لیں تو اس کا معنی یہ ہے کہ متوسط طبقہ (مڈل کلاس) کے لوگ دفتری ملازمت بالخصوص سرکاری ملازمت کو اولین ترجیح دیتے ہیں جسے وہائٹ کالر جاب کہا جاتا ہے۔
اس کے برخلاف مڈل انکم یا متوسط آمدنی والا طبقہ محض آمدنی کی بنیاد پر مڈل انکم کہلاتا ہے۔ اسے مڈل کلاس سے تعبیر کرنا غلط ہے،جو لوگ ان دو اصطلاحوں کو ایک دوسرے کا ہم معنی سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ۔ مڈل انکم گروپ اُن افراد کا گروہ ہے جو ۷ء۵؍ لاکھ سے ۱۵؍ لاکھ روپے سالانہ کماتے ہیں ۔ قومی محکمہ شماریات (این ایس او) کے جاری کردہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ حالیہ برسوں میں مڈل انکم گروپ کی سالانہ آمدنی میں ۹ء۲؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اگر یہ اتنا نہ رہے بلکہ اس سے بھی بڑھ جائے تب بھی یہ گروہ مڈل کلاس نہیں کہلا سکتا۔ اسی طرح مڈل کلاس کی آمدنی جتنی ہے اُس سے کافی زیادہ بڑھ جائے اور وہ ہائر انکم گروپ میں شامل ہوجائے تب بھی وہ اپنے رہن سہن، اپنے طور طریقوں اور قدروں کی وجہ سے مڈل کلاس ہی کہلائے گا۔معلوم ہوا کہ ایک گروہ ایسا ہے جس کا تعین آمدنی پر ہوتا ہے اور ایک گروہ ایسا ہے جس کو اُس کی قدروں اور سنسکاروں سے پہچانا جاتا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ مڈل کلاس اب کافی بدل گیا ہے مگر کہلاتا مڈل کلاس ہی ہے۔ n