گزشتہ اتوار (۲۶؍نومبر) کی رات برطانوی دارالحکومت لندن میں ایک ادبی تقریب منعقد کی گئی جس میں امسال کا بکرپرائز حاصل کرنے والے انعام یافتہ کے نام کا باقاعدہ اعلان کیا گیا اور آئرش مصنف پال لنچ کو اس انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔
EPAPER
Updated: December 05, 2023, 2:31 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
گزشتہ اتوار (۲۶؍نومبر) کی رات برطانوی دارالحکومت لندن میں ایک ادبی تقریب منعقد کی گئی جس میں امسال کا بکرپرائز حاصل کرنے والے انعام یافتہ کے نام کا باقاعدہ اعلان کیا گیا اور آئرش مصنف پال لنچ کو اس انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔
گزشتہ اتوار (۲۶؍نومبر) کی رات برطانوی دارالحکومت لندن میں ایک ادبی تقریب منعقد کی گئی جس میں امسال کا بکرپرائز حاصل کرنے والے انعام یافتہ کے نام کا باقاعدہ اعلان کیا گیا اور آئرش مصنف پال لنچ کو اس انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔
’’پروفٹ سانگ‘‘ (نغمۂ پیغمبر) نامی اپنے ناول کیلئے یہ باوقار انعام وصول کرتے ہوئے تقریب کے شرکاء سے اپنے خطاب میں پال کا کہنا تھا کہ ’’انہیں جس ناول کی وجہ سے یہ اعزاز دیا گیا ہے، `وہ کوئی آسانی سے لکھی جانے والی کتاب نہیں تھی۔‘‘
پال لنچ نے کہا کہ یہ ناول شروع کرنے سے پہلے میں نے ’’غلط کتاب‘‘ لکھنے میں مہینوں گزارے۔ پھر، ایک جمعہ کی دوپہر، میں نے محسوس کیا کہ اس میں کوئی رمق او رکوئی لطف نہیں ہے۔ اگلے پیر کو میں نے ڈبلن میں اپنے باغ کے نچلے حصے میں اپنے شیڈ میں بیٹھ کر ’ورڈ‘ میں ایک نئی فائل بنائی اور ’پروفٹ سانگ‘ کا پہلا صفحہ لکھ ڈالا۔ یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ کتاب میں جو کچھ بیان کرنا تھا ، اس کا پورا مفہوم اس پہلے صفحے میں سما گیا، پھر بھی مجھے علم نہیں تھا کہ میں کیا لکھنے جا رہا ہوں۔ حالانکہ میرے اندر کا ادیب محسوس کررہا تھا کہ وہ ایک ایسی کتاب لکھ رہا ہے جو شاید اس کا کریئر برباد کردے مگر مجھے یہ کتاب لکھنی ہی تھی۔
اس کتاب کے انتخاب پر بکر پرائز کی پانچ رکنی جیوری کی سربراہ اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ناول نگار ایسی ایدُگین نے واضح کیا کہ جیوری نے اس سال کے بکر پرائز کا حقدار پال لنچ کو دینے کا فیصلہ اس لئے کیا کہ ان کایہ ناول بہت تکلیف دہ حالات میں انسانی جدوجہد کی کہانی کو بڑے جذباتی انداز میں لیکن بہادری سے بیان کرنے کے عمل کی فتح ہے۔ بقول ایدُگین ’’اپنے مناظر کی شفافیت اور داستان گوئی کے ساتھ، دی پروفٹ سانگ ان تمام سماجی اور سیاسی پریشانیوں اور بے چینیوں کا احاطہ کرتی ہے، جو ہمارے عہد کی پہچان بن چکی ہیں۔‘‘
’’پروفٹ سونگ‘‘ ایک تخیلاتی ناول ہے جو ڈبلن شہر میں مستقبل کے آئرلینڈ کے ایسے ماحول میں تصنیف کیا گیا ہے، جو مطلق العنانی سے عبارت ہے اور جس کا بنیادی خیال چار بچوں کی ایک ایسی ماں کی مسلسل جدوجہد ہے، جو اپنے خاندان کو آمرانہ اور خود پسندانہ نظام حکومت سے محفوظ رکھنا اور چانا چاہتی ہے۔
اس سال بکر پرائز کے لئے جن چھ ادیبوں کے نام شارٹ لسٹ کئے گئے تھے، ان میں پال لنچ کے علاوہ آئرلینڈ ہی کے ایک اور مصنف کا نام بھی شامل تھا جبکہ باقی چار میں سے دو کا تعلق امریکہ سے، ایک کا کینیڈا سے اور ایک کا کینیا سے تھا۔ پال لنچ کو اس سال کے بکر پرائز کے ساتھ ۵۰؍ ہزار برطانوی پاؤنڈ کا نقد انعام بھی دیا گیا۔