چونکہ فو ج کی ملازمت ایک قومی ملازمت ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں خدمات کا موقع ملتا ہے اس لئے مسلم اقلیت طبقے میں ایک سنجیدہ بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
EPAPER
Updated: January 09, 2025, 9:16 PM IST | Dr Mushtaq Ahmed | Mumbai
چونکہ فو ج کی ملازمت ایک قومی ملازمت ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں خدمات کا موقع ملتا ہے اس لئے مسلم اقلیت طبقے میں ایک سنجیدہ بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
اس تلخ حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہندوستان کی فضا دن بہ دن مکدّر ہوتی جا رہی ہے اور بالخصوص مسلم اقلیت طبقے کے لئے تشویشناک ماحول پیدا ہو رہاہے لیکن ایک مثبت فکر بھی پیدا ہورہی ہے کہ ہمارے برادرِ وطن کی اکثریت ملک کی سب سے بڑی مسلم اقلیت کے خلاف زہر افشانی کی مذمت کر رہے ہیں اور اس طرح کے نفرت انگیز ماحول کو ملک کی سا لمیت کے لئے مضر سمجھ رہے ہیں لہٰذا ویسے سیکولر ذہن برادرِ وطن کی ایک بڑی فہرست ہے جو اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ بھی مسلم اقلیت طبقے کی فکر مندی کو دور کرر ہے ہیں اور حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ یہ ملک امن وشانتی کا گہوارہ رہاہے اور دنیا کی مختلف تہذیب وتمدن کے پیروکاروں کو اس سرزمین نے پناہ دی اورپھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا۔
بہر کیف! اس وقت میرا موضوع یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں مسلم معاشرے میں جس طرح کی اضطرابی کیفیت پیدا ہوئی ہے اس سے مایوسی بڑھ رہی ہے لیکن جیسا کہ میں نے پہلے ہی کہا کہ ملک میں اب بھی اکثریت امن وامان چاہتی ہے اور وہ سبھی طبقے کی فلاح وبہبود کی متمنی ہے۔ ایسے آزمائشی ماحول میں اگر ہم اپنی حکمتِ عملی اور ترجیحات میں تبدیلی نہیں لائیں گے تو پھر ہماری مشکلیں دن بہ دن بڑھتی جائیں گی اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے بدلتے حالات کا سامنا کرنے کے لئے ہماری فکرونظر میں بھی تبدیلی لازمی ہے اور تعلیمی شعبے کے ساتھ ساتھ ملازمت کے شعبے میں بھی اپنی موجودگی کا احساس کرانے کے لئے ٹھو س لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ دن ہمارے کالج میں محکمۂ افواج کی جانب سے ایک ترغیبی کیمپ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس کیمپ کا مقصد یہ تھا کہ کالج میں زیر تعلیم طلبا ءوطالبات کو محکمہ فوج کی ملازمت کی اہمیت وافادیت سے روشناس کرایا جائے اور زیادہ سے زیادہ طلبا ء آرمی، بحری اورفضائی افواج کی اسامیوں میں شامل ہوں اور اپنے روشن مستقبل کی راہیں ہموار کریں۔ واضح ہو کہ محکمۂ افواج میں یہ سہولیت میسر ہے کہ کوئی خواہش مند طلباءقلیل مدتی ملازمت کر سکتا ہے یا پھر کل وقتی ملازمت۔ قلیل مدتی ملازمت میں پندرہ سالوں تک محکمہ افواج میں ملازمت کرنے کے بعد وہ سبکدوشی اختیار کرسکتا ہے اورپھر دوسرے محکموں میں ملازمت کرنے کا اہل بن سکتا ہے اور کل وقتی ملازمت کا مطلب یہ ہے کہ وہ ۵۸ ؍ برسوں تک ملازمت کرنے کے بعد سبکدوشی حاصل کرے گا۔ اس ملازمت میں دو زمرے کی اسامیاں آتی ہیں اول تو کمیشن آفیسر کی اور دوئم جنرل زمرے کی۔ جن طلباء وطالبات کی عمر ۲۵ ؍ سال تک کی ہے وہ محکمہ ٔ افواج کے مختلف زمرے کی اسامیوں میں عرضداشت داخل کر سکتا ہے۔ میٹرک کے بعد ہی این ڈی اے کے قومی مقابلہ جاتی امتحانات میں شامل ہو کر طلبہ اپنا مستقبل روشن کر سکتے ہیں اور جو گریجویٹ تک کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں وہ بھی مختلف کمیشن میں شامل ہو کر اعلیٰ عہدے پر فائز ہو سکتے ہیں۔ اس ترغیبی کیمپ میں مجھے یہ احساس ہوا کہ مسلم طبقے میں بیروزگارنوجوانوں کی ایک بڑی قطار موجود ہے اور وہ ملازمت چاہتے ہیں لیکن ان کی ترجیحات میں محکمہ افواج کی ملازمت نہیں ہے۔ اس کیمپ میں ایئر فورس کے ایک اعلیٰ آفیسر نے بھی اس حقیقت کا انکشاف کیا کہ مسلم طبقے کے لڑکے یا لڑکیاں محکمہ فوج کی ملازمت میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ جب کہ اس محکمے میں آج بھی امیدواروں کی لیاقت کو ترجیح دی جاتی ہے اور طبی اعتبار سے جو امیدوار پورے اترتے ہیں ان کی ملازمت یقینی ہوتی ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ ملک میں مسلم آبادی کی شرح کے تناسب میں مسلم اقلیت طبقے کے امیدوار محکمہ افواج کی ملازمت کی طرف راغب نہیں ہیں ۔ میرے خیال میں ملک میں محکمہ افواج ہی ایک ایسا محکمہ ہے جس میں کثیر تعداد میں بحالیاں ہوتی رہتی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آج بھی محکمہ افواج کی ملازمت کے لئے مقابلہ جاتی امتحانات ہوں یا پھر زبانی امتحان، قدرے شاف وشفاف ہے۔ ہر سال ایئر فورس میں بڑی تعداد میں اسامیاں آتی ہیں یہ ایک سنہری موقع ہے کہ مسلم اقلیت طبقے کے امیدوار اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ میرے خیال میں محکمہ فوج کی ملازمت دیگر سرکاری محکموں کی ملازمت سے قدرے بہتر ہے کہ انہیں بہت ساری سرکاری مراعات دستیاب ہیں اور محکمہ فوج میں ملازمت کرنے والوں کو سماج میں بھی عزت واحترام کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ وقت کا تقاضہ بھی ہے کہ ہمارے اقلیت طبقے کے بچے حفاظتی دستوں میں ملازمت حاصل کرنے کی طرف راغب ہوں اور اپنی علمی صلاحیت کی بنیاد پر اپنی شناخت مستحکم کریں۔
چونکہ فو ج کی ملازمت ایک قومی ملازمت ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں خدمات کا موقع ملتا ہے اس لئے مسلم اقلیت طبقے میں ایک سنجیدہ بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے کہ وہ اس شعبے میں اپنی موجودگی کا احساس کرائیں اور ملازمت کے ساتھ ساتھ حب الوطنی کا مظاہرہ کریں۔ کیوں کہ دیگر محکموں کی ملازمت اور محکمہ افواج کی ملازمت میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اس کے تینوں شعبے یعنی زمینی، بحری اور فضائی میں ملازمت کرنے والے افراد کے بچوں کی تعلیم کا بھی معقول نظام ہوتا ہے اور ان کے بچوں کو روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ اور تکنیکی تعلیم حاصل کرنے میں بھی خصوصی سہولت دی جاتی ہیں ۔ غرض کہ اقلیت طبقے کی نئی نسل کے سنہرے مستقبل کے لئے بھی محکمہ افواج کی ملازمت کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنا مفید بخش ہے۔ میرے خیال میں مسلم اقلیت طبقے کے مسائل میں دلچسپی رکھنے والی رضا کار تنظیموں کو بھی ایک خصوصی مہم چلانے کی ضرورت ہے کہ وہ مسلم معاشرے میں یہ مثبت پیغام پہنچائیں کہ صرف اور صرف ملک کے حالات پر فکر مندی کے شکار ہونےکے بجائے امید افزا راستوں کی تلاش کریں تاکہ ان کی مایوسیاں دور ہو سکیں اور معاشرے میں ایک انقلاب کی صورت پیدا ہو سکے کہ وقت کا یہی تقاضہ ہے۔