• Sat, 25 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

خوشی کے مواقع اللہ کی نعمت ہیں انہیں اعتدال کے ساتھ گزاریئے

Updated: January 24, 2025, 8:00 PM IST | Mudassir Ahmed Qasmi | Mumbai

اسلام زندگی کے ہر پہلو میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے؛ چاہے وہ غم ہو یا خوشی۔ خوشی کے مواقع پر اسلام ہمیں اعتدال، شکر گزاری اور عفو و درگزر کی تعلیم دیتا ہے تاکہ خوشی کے یہ لمحات دنیا و آخرت دونوں میں خیر و برکت کا سبب بنیں۔ لیکن اگر خوشی کے مواقع پر اسلامی تعلیمات کو نظر انداز کیا جائے تو یہ خوشی گناہ، تکبر اور نقصان دہ طرز عمل کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

Thank Allah for every blessing. Photo: INN
ہر نعمت پر اللہ کا شکر ادا کیجئے۔ تصویر: آئی این این

اسلام زندگی کے ہر پہلو میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے؛ چاہے وہ غم ہو یا خوشی۔ خوشی کے مواقع پر اسلام ہمیں اعتدال، شکر گزاری اور عفو و درگزر کی تعلیم دیتا ہے تاکہ خوشی کے یہ لمحات دنیا و آخرت دونوں میں خیر و برکت کا سبب بنیں۔ لیکن اگر خوشی کے مواقع پر اسلامی تعلیمات کو نظر انداز کیا جائے تو یہ خوشی گناہ، تکبر اور نقصان دہ طرز عمل کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ 
 مذکورہ تمہید کے پس منظر میں خوشی کے مواقع پر مثبت ردعمل کے طور پر درج ذیل اقدامات کی اسلام نے ہمیں تعلیم دی ہے:
(۱) شکر گزاری: شکر گزاری ایک ایسا خوبصورت وصف ہے جو انسان کو نہ صرف اللہ کے قریب کرتا ہے بلکہ اس کے دل و دماغ کو سکون، اطمینان اور خوشی سے بھر دیتا ہے۔ اسلام میں شکر گزاری کو نہایت اہمیت دی گئی ہے کیونکہ یہ بندے کی اللہ سے محبت اور اس کی نعمتوں کا اعتراف کرنے کا عملی اظہار ہے۔ اس حوالے سے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشادفرماتے ہیں : ’’اگر تم شکر ادا کروگے تو تمہیں اور عطا کروں گا اوراگر ناشکری کروگے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے۔ ‘‘ (اِبراہیم:۷) شکر گزاری ایک ایسی عبادت ہے جو زبان، دل اور عمل کے ذریعے ادا کی جاتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اللہ کی عطا کردہ ہر نعمت پر شکر ادا کریں اور اپنی زندگی کو اللہ کی مرضی کے مطابق گزاریں تاکہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل ہو۔ 
(۲) اعتدال اور میانہ روی:خوشی کے اظہار میں حد سے تجاوز کرنا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے؛ حالانکہ خوشی کا اظہار اسلام میں جائز اور فطری عمل ہے، کیونکہ انسان کی خوشی اللہ کی عطا کردہ نعمتوں اور کامیابیوں کی قدردانی کا مظہر ہے۔ تاہم، اسلام ہمیں خوشی کے اظہار میں اعتدال، سادگی اور اخلاقی حدود کی پاسداری کا درس دیتا ہے۔ خوشی کے لمحات میں جذبات پر قابو رکھنا اور ایسا رویہ اختیار کرنا جو اللہ کی رضا کے مطابق ہو، ایک مؤمن کی ذمہ داری ہے۔ ایسی خوشی جو اللہ کی قائم کردہ حدود کو پامال کرے یا دوسروں کے لئے تکلیف، حسد یا شرمندگی کا باعث بنے، وہ نہ صرف اسلامی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ سماجی بگاڑ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، دکھاوے اور اسراف سے بھرپور تقریبات یا ایسے اعمال جن میں حرام چیزوں کا سہارا لیا جائے خوشی کے صحیح اظہار کی روح کے منافی ہیں۔ اسی طرح، دوسروں کی محرومیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی خوشی کا غیر ضروری طور پر مظاہرہ کرنا بھی اسلامی اخلاقیات کے خلاف ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’فضول خرچی نہ کرو، بے شک اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ‘‘ (الانعام:۱۴۱) یہ آیت ہمیں خوشی یا کسی بھی موقع پر اسراف سے باز رہنے کی تلقین کرتی ہے، جس سے ہمیں اعتدال کا پیغام ملتا ہے۔ 
 (۳)صدقہ و خیرات: خوشی کے مواقع پر ضرورت مندوں اور غریبوں کو اپنی خوشیوں میں شامل کرنا ایک عظیم عمل ہے۔ عید کے موقع پر صدقۂ فطر کی تعلیم اس کی بہترین مثال ہے۔ خوشی کے مواقع پر صدقہ و خیرات نہ صرف انسان کو اللہ کے قریب کرتے ہیں بلکہ معاشرے میں محبت، اخوت، اور ہمدردی کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ عمل خوشی کو حقیقی معنوں میں باعث ِ برکت بنا دیتا ہے اور انسان کے لئے دونوں جہانوں کی کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنی خوشیوں کو دوسروں کے ساتھ بانٹیں اور ان لمحات کو اللہ کی رضا کے حصول کا ذریعہ بنائیں۔ 
(۴) دعا اور ذکر: خوشی کے لمحات میں اللہ کو یاد کرنا اور دعا کے ذریعے اپنی کامیابی یا نعمت کا شکر ادا کرنا ایک مؤمن کی اعلیٰ صفت اور اس کے ایمان کی پختگی کی علامت ہے۔ اکثر اوقات خوشی کے لمحات انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کر دیتے ہیں، لیکن ایک سچا مؤمن ہر حالت میں اپنے رب کو یاد رکھتا ہے اور اس کی دی ہوئی نعمتوں پر شکر گزار ہوتا ہے۔ عملی طور پر زبان سے ’’الحمد للہ‘‘ اور’’سبحان اللہ‘‘ کہنا نعمتوں کے شکر اور اللہ کی بڑائی کا اظہار ہے۔ اسی طرح خوشی کے مواقع پر شکرانے کے دو رکعت نفل ادا کرنا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔ اسی کے ساتھ خوشی کے لمحے میں اللہ سے مزید برکت، حفاظت، اور استقامت کی دعا کرنا چاہئے۔ 
 خلاصہ یہ ہے کہ اسلام خوشی کے مواقع کو اللہ کی نعمت قرار دیتا ہے اور ان لمحات کو اعتدال، شکر گزاری اور خیر خواہی کے ساتھ گزارنے کی تلقین کرتا ہے۔ اس کے برعکس، تکبر، فضول خرچی اور حرام اعمال جیسے منفی رویے ان مواقع کی برکت کو ختم کر سکتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ خوشی کے ہر لمحے میں اسلامی تعلیمات کو اپنائیں تاکہ ہماری خوشی نہ صرف ہمارے بلکہ دوسروں کیلئے بھی باعث ِ خیر اور اللہ کی رضا کا ذریعہ بنے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK