Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسلام پُر امن اور باعزت زندگی کو انسان کا پیدائشی حق قرار دیتا ہے

Updated: April 25, 2025, 3:41 PM IST | Muhammad Shoaib Nadvi | Mumbai

اسلام ایک اجتماعیت پسند دین ہے اور اہل ایمان کے اتحاد و اتفاق کومطلوب قرار دیتا ہے۔ محض خارجی اتحاد کی نہیں، حقیقی اتحاد کی بنا انسانی قلوب میں رکھتاہے ان کو ایک اخوت اور برادری میں جو ڑ دیتا ہے۔

Islam values ​​the honor, dignity, wealth and property of a person. Photo: INN
اسلام انسان کی عزت و آبرو ،مال و جائداد کو محترم قرار دیتا ہے۔ تصویر: آئی این این

اسلام ایک اجتماعیت پسند دین ہے اور اہل ایمان کے اتحاد و اتفاق کومطلوب قرار دیتا ہے۔ محض خارجی اتحاد کی نہیں، حقیقی اتحاد کی بنا انسانی قلوب میں رکھتاہے ان کو ایک اخوت اور برادری میں جو ڑ دیتا ہے۔ اسلام نے اجتماعیت کی بنیاد ایمان، اور ایثار پر رکھی ہے ان بنیادوں پر معاشرہ استوار کر تا ہے۔ معاشرہ میں باہمی تعلقات کی خوشگواری کے لئے اسلامی معاشرہ کے خصائص اور اصول و ضوابط کی جانب توجہ ضر وری ہے۔ 
اسلامی تصور سماج: انسان اور حیوان میں فرق یہ ہے کہ حیوان، انسانی عقل و شعور سے محرو م ہوتا ہے۔ اس کے بالمقابل انسان شعور و و جدان کی دولت سے مالا مال ہے عقل و دانشمندی انسان کا طرہ امتیاز ہے، خاص طور پر مسلمان کی شخصیت میں یہ امتیاز و تفوق دوبالا ہوجاتاہےیہ حقیقت ہے کہ سماج و معاشرہ انسان کی ضرورت ہے۔ اسلام میں انسان کی حیثیت بیان کی گئی ہے کہ وہ خلیفۃ اللہ ہے اور اللہ کا عبد ہے جس کو قرآن میں یوں بیان کیا گیا ہے کہ وما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون (الذریات :۵۶) ’’میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔ ‘‘ اسلامی تعلیمات میں عبادت انسان کا بنیادی عمل ہے۔ سماج اس کی کارکردگی کا میدان ہے۔ عصر حاضر میں مذہب کو ترقی کی راہ میں حائل سمجھا جاتا ہے۔ جس کے نتیجہ میں ہوس کا غلبہ ہوگیا ہے عصرِ حاضر کے برعکس ا سلامی نظریہ حیات خدا کی رضا کے لئے نیکی کی تلقین کرتا ہے۔ نیکی کا واضح تصور قرآن یوں بیان کرتاہے : ’’نیکی یہ نہیں کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لئے یا مغرب کی طرف، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخرت کو اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کو اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتہ داروں اور یتیموں پر، مسکینوں اور مسافروں پر، مد دکے لئے ہاتھ پھیلانے والوں پر اورغٖلاموں کی رہائی پر خرچ کرے۔ ‘‘ (البقرۃ :۱۷۷)اِن نیکیوں میں اللہ کے حقوق کے ساتھ بندوں کے حقوق شامل ہیں، جن کی ادائیگی، سماج کو صالح بنیادوں پر تسلیم کرتی ہے۔ 
وحدت بنی آدم: اسلام کی نگاہ میں نوع انسانی کی اصل ایک ہی ہے، ان کا طریق پیدائش اور مادہء تخلیق بھی ایک ہے، اسلام میں عصبیت اوراونچ نیچ کے لئے کوئی گنجائش نہیں اسلام کا یہ امتیازی و صف ہے رنگ و نسل، زبان، وطن و قومیت کا تعصب عالمگیر فساد کا موجب ہے جس کا مشاہدہ آج دنیا کر رہی ہے۔ ان حقائق کو حضو ر ﷺ نے اپنے خطبات میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا اس کی عملی شکل مدینہ منورہ میں خوشگوار اسلامی معاشرہ کی تشکیل و تاسیس کی شکل میں پیش کی۔ جس کا معاندین اسلام بھی اعتراف کرتے ہیں ۔ فتح مکہ کے موقع پر طواف کعبہ کے بعد آپ ﷺ نے تقریر فرمائی اس میں فرمایا : ’’شکر ہے اس خدا کا جس نے تم سے جاہلیت کا عیب اور اس کا تکبر دو ر کر دیا۔ لوگو، تمام انسان بس دو ہی حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں، ایک، نیک اور پرہیزگار، جو اللہ کی نگاہ میں عزت والا ہے۔ دوسرا فاجر اور شقی، جو اللہ کی نگاہ میں ذلیل ہے، سارے انسان آدم کی اولاد ہیں اور اللہ نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا تھا۔ ‘‘
 تکریم انسانیت: اللہ تعالی نے انسان کو محترم بنایا ہے، شکل و صورت کے اعتبار سے کامل پیداکیا ہے، دینی اور دنیوی امور میں نفع و نقصان کے امتیاز کا ملکہ اس کے اندر ودیعت فرمایا ہے، اس کو عزت و بزرگی، تعظیم و تکریم عطا کی ہے، انسانوں کوبہت سی مخلوقات پر فضیلت و برتری بخشی ہے۔ ارشاد ربانی ہے :
 ’’ہم نے آد م کی اولاد کو عزت بخشی اور اس کو خشکی اور تری میں سواری عطا کی، اور پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا، اور اپنی بہت سی مخلوقات پر اس کو فضیلت دی، پوری فضیلت۔ ‘‘ (الاسراء :۷۰)
 اسلام پر امن اور باعزت زندگی کو انسان کا پیدائشی حق قرار دیتاہے، اس معزز زندگی کے لئے اسلام نے حقوق و تحفظات کا نظم کیا ہے۔ اسلام انسان کی عزت و آبرو، مال و جائداد کو محترم قرار دیتا ہے۔ قتل ناحق کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتاہے: ’’ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کوزندگی بخشی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔ ‘‘(المائدہ :۳۲) معاشرہ کی حفاظت و صیانت کی خاطر سخت قوانین بنائے چنانچہ قصاص کے نظام میں ہی انسانوں کی زندگی کی بقا و سلامتی ہے (البقرۃ :۱۷۹)چوری پر قطع ید کے حکم سے قدغن لگائی:ا(المائدۃ :۳۸)زنا انسانی نسل کو تباہ کرنے والا اور معاشرہ میں انتشار و فساد کا موجب ہوتا ہے اس کے قریب جانے سے منع کر دیا۔ (الاسراء :۳۲)
 اس کے علاوہ معاشرہ کی تباہی و بربادی کاسبب بننے والے اسباب و وسائل کی اسلام نے بیخ کنی کی ہے، مذموم صفات، غیبت، بہتان، چغل خوری، بغیر تحقیق کے خبر پر اعتماد، تعصب و عناد سے روکا:’’اے ایمان والو ! بہت گمان سے بچو یقین مانو کہ بعض بدگمان گناہ ہیں اور بھید نہ ٹٹولا کرو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔ ‘‘(الحجرات :۱۲)دوسری جگہ فرمایا: ’’اے مسلمانو !اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو، ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذاپہنچا دو پھر اپنے کیے پر پشیمانی اٹھاؤ۔ ‘‘ اسلام رحمت و شفقت پر مبنی معاشرہ تشکیل دیتا ہے اور باہمی تعلقات قائم رکھنے کے لئے مزید آداب اور ضابطے متعین کیے ہیں جو ایک ایک حق کو ادا کرنے کا تقاضہ کرتے ہیں ۔ ایمان والوں کی اہم صفت خیر خواہی ہے۔ n
۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK