• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

موت کے بعد کی تیاری: خطباتِ نبویؐ سے ایک انتخاب

Updated: October 02, 2024, 4:08 PM IST | Muslim Sajjad | Mumbai

’’مبارک ہے وہ شخص جس کے اخلاق اچھے ہوں، دل پاکیزہ ہو اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھے۔ 

Too many luxuries also make a person neglectful. Photo: INN
بہت زیادہ عیش و آرام بھی انسان کو غفلت میں مبتلا کردیتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

’’قافلے کا سالار اپنے ہی ساتھیوں کو جھوٹی خبر کبھی نہیں دیتا۔ خدا کی قسم! اگر میں سب لوگوں سے جھوٹ کہنے پر تیار ہوجاتا تب بھی تم سے خلافِ واقعہ بات نہ کرتا اور اگر سب لوگوں کو دھوکا دینے پر بھی آمادہ ہوجاتا تو بھی تم کو ہرگز دھوکے میں نہ ڈالتا۔ اس خدا کی قسم، جو وحدہٗ لاشریک ہے، میں تمہاری طرف خصوصاً اور باقی تمام لوگوں کی طرف پیغمبر بناکر بھیجا گیا ہوں۔ بخدا ضرور تم کو ایک دن مرجانا ہے بالکل اس طرح جیساکہ روز سوتے ہو، اور پھر بلاشبہ زندہ ہونا ہے جیساکہ روز خواب سے بیدار ہوتے ہو۔ اور تمہارے اعمال کا ضرور محاسبہ ہوگا۔ نیکی کا بدلہ نیکی اور برائی کا بدلہ برائی، مل کر رہے گا۔ اُس وقت یا تو ہمیشہ کیلئے جنت ملے گی یا ہمیشہ کیلئے جہنم۔ (جمہرۃ الخطب)
’’اگر تم لذتوں کا قلع قمع کرنے والی موت کو پیش نظر رکھتے تو آج میں تم کو ہنستے ہوئے نہ دیکھتا۔ سو، موت کو اکثر اپنے سامنے رکھو کیونکہ قبر سے ہر روز آواز آتی ہے: میں غربت اور تنہائی کا گھر ہوں۔ میں خاک میں ملا کر خاک بنا دینے والا مکان ہوں۔ میں کیڑوں کا مسکن ہوں۔ پس جب کوئی مومن قبر میں دفن کیا جاتا ہے تو وہ اس سے کہتی ہے: مرحبا! آنا مبارک ہو۔ میری پشت پر چلنے پھرنے والوں میں سے تم مجھے سب سے زیادہ محبوب تھے۔ آج، جب کہ تم مجھے ملے ہو تو میرا سلوک دیکھ لو گے۔ پھر اس کیلئے حدنظر تک فراخ ہوجاتی ہے اوراس کیلئے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اور جب کوئی بے عمل اور بے دین دفن ہوتا ہے تو قبر اسے دھتکار کر کہتی ہے: تجھے فراخی اور آرام نصیب نہ ہو۔ میری پشت پر چلنے والوں میں تو مجھے سب سے زیادہ مبغوض تھا۔ آج جب تو میرے قابو میں آیا ہے، تجھے میرا سلوک معلوم ہوجائے گا۔ پھر قبر سمٹ کر اسے بھینچتی ہے، حتیٰ کہ اس کی پسلیاں توڑ پھوڑ کر ایکدوسرے میں داخل کردیتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:فتاوے: سود کے پیسے اور تاوان، طلاق کا مسئلہ، قصداً ترک جمعہ

راوی بیان کرتا ہے کہ اس موقع پر آپؐ نے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسری میں ڈال کر بتایا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری میں اس طرح داخل ہوجائیں گی۔ پھر آپؐ نے فرمایا: اور اس کیلئے ۷۰؍ ایسے زہریلے اژدہے مقرر کئے جاتے ہیں کہ اگر ان میں ایک بھی دُنیا میں پھنکار مار جائے تو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے زمین کی قوتِ نامیہ ختم ہوجائے۔ حشر تک وہ اژدہے اسے ڈستے اور نوچ نوچ کر کھاتے رہیں گے۔ اس سلسلے میں آپؐ نے مزید فرمایا: قبر یا تو جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے یا دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔ (ترمذی) 
’’اے لوگو! تم ان کی طرح نہ بنو جو دنیا اور آرزوؤں کی خواہش میں پھنس گئے، بدعتوں کی طرف مائل ہوئے اور جلد فنا ہونے والی دنیا کی طرف جھک پڑے۔ گزرے ہوئے وقت کے مقابلے میں دنیا کا اتنا کم حصہ باقی رہ گیا ہے، جیسے ساربان اُونٹنی کو بٹھاتا ہے یا گوالا ایک دودھ کی دھار لیتا ہے۔ تم کس بھروسے پر ہو اور کس بات کا انتظار کر رہے ہو؟ خدا کی قسم! دنیا کا یہ موجودہ وقت ایسے گزر جائیگا گویا کبھی تھا ہی نہیں اور جس آخرت کی جانب تم جارہے ہو وہ غیرفانی ہے۔ سو یہاں سے انتقال کیلئے سامان تیار کرلو اور کوچ کیلئے توشہ مہیا کرلو اور یاد رکھو کہ جو کچھ آگے بھیج دو گے (یعنی نیک عمل کرو گے) اس کا اجر مل جائے گا اور جو پیچھے چھوڑ جائو گے اس پر نادم ہونا پڑے گا۔ 
’’اے لوگو! مرنے سے پہلے اپنے لئے کچھ سامان کرلو۔ تم کو معلوم ہوجائے گا۔ خدا کی قسم! تم میں سے ہر ایک پر موت کی بے ہوشی طاری ہوجائیگی اور اپنی بکریوں کو بغیر نگہبان کے چھوڑ جائیگا۔ پھر خدا، جسے نہ ترجمان کی حاجت ہے نہ دربان کی ضرورت، اُس سے پوچھے گا: کیا میرے رسولؐ نے آکر تمہیں میرے احکام نہیں پہنچائے تھے؟ اور میں نے تم کو دولت نہیں دی تھی؟ اور اپنے فضل و کرم سے نہیں نوازا تھا؟ پس بتائو تم نے اپنے لئے آگے کیا بھیجا ہے؟
 اس وقت وہ حیران ہوکر دائیں بائیں دیکھے گا مگر کچھ نظر نہیں آئے گا۔ پھر سامنے کی طرف دیکھے گا تو آگ کے سوا کچھ نظر نہ آئے گا۔ پس جس کو توفیق ہو وہ اپنے آپ کو اس آگ سے بچالے، خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے سے ہی کیوں نہ ہو۔ اور جس کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کہہ کر اپنے آپ کو عذابِ الٰہی سے بچالے کیونکہ ایک نیکی کا بدلہ ۱۰؍ گنا سے لے کر ۷۰۰؍ گنا تک دیا جائیگا۔ والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکا تہ‘۔ (زاد المعاد)
’’اے لوگو! ہماری غفلت کا یہ حال ہے کہ گویا موت ہمارے لئے نہیں بلکہ فقط دوسروں کیلئے مقرر ہوچکی ہے اور گویا حقوق کی ادائیگی ہم پر نہیں بلکہ تنہا دوسرے لوگوں پر واجب ہے۔ جن مُردوں کے ساتھ ہم قبرستان تک آتے ہیں گویا وہ چند دن کے مسافر ہیں جو واپس ہوکر ہم سے ملیں گے۔ ہم ان کو تو قبر میں دفن کردیتے ہیں لیکن ان کا مال اتنے اطمینان سے کھاتے ہیں کہ گویا ہم کو ان کے بعد دنیا میں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے۔ نصیحت کی ہربات ہم فراموش کر بیٹھے اور ہر آفت کی طرف سے مطمئن ہوچکے ہیں۔ 
’’مبارک باد ہے اس شخص کیلئے جو اپنے عیوب پر نظر کر کے دوسروں کی عیب جوئی سے بچ رہا۔ 
’’مبارک باد ہے اس کیلئے جس نے حلال کی کمائی خدا کی راہ میں خرچ کی، علماء اور عقلمندوں کی ہم نشینی اختیار کی اور غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ ملتا جلتا رہا۔ 
’’مبارک ہے وہ شخص جس کے اخلاق اچھے ہوں، دل پاکیزہ ہو اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھے۔ 
’’مبارک ہے وہ شخص جو ضرورت سے بچا ہوا مال خدا کی راہ میں خرچ کرے اور فضول گفتگو سے پرہیز کرے۔ راہِ شریعت پر عمل کرنا اس کیلئے آسان ہو اور بدعت اسے اپنی طرف راغب نہ کرسکے۔ (کنزالعمال)۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK