دین اسلام کی دو اہم عیدوں میں ایک عید الاضحی ہے، جو ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو عالمِ اسلام میں پورے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔
EPAPER
Updated: June 14, 2024, 12:54 PM IST | Qarat al-Ain Fatima | Mumbai
دین اسلام کی دو اہم عیدوں میں ایک عید الاضحی ہے، جو ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو عالمِ اسلام میں پورے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔
دین اسلام کی دو اہم عیدوں میں ایک عید الاضحی ہے، جو ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو عالمِ اسلام میں پورے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔ عیدالاضحی ایک انتہائی بامقصد اور یادگار دِن ہے، اس دِن کی دُعاؤں کی قبولیت کا عندیہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دیا گیا ہے، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ روزِ عید ہم سب مل کر توبہ استغفار کریں۔ زبانی نہیں، عملی توبہ۔ پروردگار کے حضور گڑگڑا گڑگڑا کر دُعا کریں، اپنی کوتاہیوں، گناہوں کی معافی طلب کریں اور اپنے رب کو راضی کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ یاد رہے، دُنیا کی ابتداء ہی سے قربانی تمام مذاہب کا ایک لازمی حصّہ رہی ہے۔ یہ اللہ کے حضور جان کی نذر ہے، جو کسی جانور کو قائم مقام ٹھہرا کر پیش کی جاتی ہے۔ عیدالاضحی کے دن جانور کے گلے پر رسماً اور عادتاً چھری چلائی جائے تو بہت آسان ہے لیکن اگر اسوۂ ابراہیمی کو مدنظر رکھا جائے تو پھر اس کے لئے انسان کو پہلے ان مراحل کو سامنے رکھنا پڑتا ہے جن سے حضرت ابراہیم علیہ السلام گزرے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: سفر ِ حج اورسفر ِ آخرت
سیّدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر اور تسلیم ورضا اور اطاعت ربانی کے پیکر تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنا خلیل (گہرا دوست) قرار دیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ساری زندگی استقامت دین کے لئے پیش کی جانے والی عظیم قربانیوں سے عبارت ہے۔ اللہ ربّ العزت کو آپ علیہ السلام کا جذبہ قربانی و استقامت اسقدر پسند آیا، کہ یہی جذبہ قربانی ہر دور کے لیے ایمانی معیار اور کسوٹی قرار دیا گیا ہے۔ آپ علیہ السلام ہر امتحان وآزمائش میں کامیاب وکامران ہوئے۔ یہاں تک کہ عقیدہ توحید بیان کرنے او ربت شکنی کی پاداش میں آپ علیہ السلام کو بادشاہ نمرود نے آگ میں ڈالا تو بھی آپ علیہ السلام عظمت دین اور عقیدہ توحید کی سر بلندی کے لئے پوری طرح ثابت قدم رہے۔ بالآخر اللہ تعالیٰ کا فرمان مبارک جاری ہوا ہم نے حکم دیا آگ کو، اے آگ! سرد ہو جا اور ابراہیم علیہ السلام پر سلامتی والی ہو جا۔
اسلامی تاریخ جن خواتین پر فخر کرتی ہے اور جنہوں نے اپنے ایمان و یقین کی دلچسپ اورولولہ انگیز تاریخ رقم کی ان میں حضرت ہاجرہ کا نام اہم ہے۔ جن کی زندگی قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے بالعموم اور عورتوں کے لئے بالخصوص ایک پیغام اور سبق ہے۔ حضرت ہاجرہ، حضرت ابراہیمؑ کی وفاشعار اہلیہ اور حضرت اسماعیلؑ کی عظیم ترین ماں تھی، ابنیاء کرامؑ کی فہرست میں یہ ایسا قابل ِ رشک گھرانہ ہے جس کا ہر فرد جذبہ عشق و محبت سے سرشار اور تسلیم ورضا کا پیکر تھا، اللہ تعالیٰ کی محبت اور فنائیت میں حضرت ابراہیم ؑ، حضرت اسماعیلؑ اور حضرت ہاجرہ نے بڑے بڑے امتحانات دئیے اور رہتی دنیا تک ایک مثالی خاندان ہونے کی یادگار چھوڑ گئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عیدالاضحی کے مقدس دن ایثار و قربانی کا پیکر بنائے اور زیادہ سے زیادہ مستحقین کی مدد کرنے کی توفیق دے۔