Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

اللہ کی ہدایت نصیب ہونے پر قلب نورِ الٰہی کا مسکن بن جاتا ہے

Updated: March 07, 2025, 1:32 PM IST | Zafarul Islam Islahi | Mumbai

جس شخص کا دل و دماغ ایمان سے منور ہوگیا اس کے دل کی تاریکی دور ہوجاتی ہے، آخرت کی فکر پیدا ہوجاتی ہے اور دنیا کی محبت نکل جاتی ہے۔

In the Quran and Hadith, those people are called wise who constantly reflect on the creation of the heavens and the earth and the system of life. Photo: INN
قرآن و حدیث میں ان لوگوں کو دانشمند کہا گیا ہے جو آسمان و زمین کی تخلیق زندگی کے نظام میں غور و فکر کرتے رہتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

اللہ رب العزت کا ارشادِ ہے: ’’ اللہ جس کو ہدایت دینا چاہتا ہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کھول دیتا ہے‘‘ (ا لانعام :۱۲۵)۔ اس آیت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اللہ جسے ہدایت کی توفیق بخشتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے تاکہ وہ دینِ حق کو قبول کرلے، اس کے بارے میں ہر طرح کے شکوک و شبہات سے پاک ہوجائے اور دینِ اسلام کو قبول کرنے اور اس کے تقاضے پورے کرنے کی راہ میں جو آزمائش یا تکلیف اسے پہنچے اسے وہ بخوشی گوارا کرنے کے لئے تیار ہوجائے۔ سورۃ الزمر کی آیت ۲۲؍ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ جس کے سینے کو ہدایت کے لئے کھول دیتا ہے اسے اپنے رب کی جانب سے ایک نور نصیب ہو جا تا ہے، یعنی وہ شخص نورِ الٰہی کے فیض سے حق وباطل، صحیح و غلط اور راہِ مستقیم و غیر مستقیم سب کچھ دیکھ لیتا ہے، اسی کے مطابق وہ شب وروز بسر کرتا ہے اور زیغ سے محفوظ رہتا ہے۔ وہ اللہ کی عطا کردہ روشنی ہی میں چلتا پھرتا ہے، کھاتا پیتا ہے، لوگوں سے تعلقات ومعاملات قائم کرتا ہے، اسی روشنی کے سہارے وہ سماجی ومعاشی مصروفیات جاری رکھتا ہے۔ غرض کہ وہ جو کچھ کرتا ہے اس میں نورِ الٰہی اس کا رہنما بنتا ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ دنیوی زندگی کی مختلف راہوں کے درمیان وہ دیکھ لیتا ہے کہ راہ ِ حق یا سیدھی راہ کون سی ہے، وہ اسی راہ کو اختیار کرتا ہے اور اس پر چلتا رہتا ہے۔ 
  حقیقت یہ کہ ہدایتِ الٰہی کی بدولت جس شخص کا دل و دماغ ایمان سے منور ہوگیا اور اس کے جسم کے دوسرے اعضاء و جوارح اس کے اثرات سے روشن ہوگئے تو اسے آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کا قرار اور ذہنی سکون کی انتہائی قیمتی نعمت اور بے بدل دولت میسر آگئی۔ اللہ کی توفیق بخشی سے ہدایت نصیب ہونے پر جب ایک شخص کا سینہ کھل جاتا ہے اور اس کے اندر نور داخل ہوجاتا ہے تو اس کی پہچان کیا ہوتی ہے؟ اس کی وضاحت ایک حد یث میں ملتی ہے، اس کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں : ’’ حضرت عبد اللہ ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : ’’ اللہ جسے ہدایت دینا چاہتا ہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کھول د یتا ہے‘‘ (الانعام:۱۲۵) اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: جب نور سینے کے اندر داخل ہوجا تا ہے تو سینہ کشادہ ہوجاتا ہے۔ دریافت کیا گیا: اے اللہ کے رسولﷺ! کیا کوئی ایسی چیز ہے جس سے اس کی پہچان ہوسکے ؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں، دھوکے کے گھر(یعنی دنیا) سے دل کا اُٹھ جانا ( یا اس کی محبت ختم ہو جانا)، ہمیشہ ہمیش کے گھر (آخرت) کا مشتاق ہونا ( یعنی اس کی طرف دل کا جُھک جانا) اور موت کے آنے سے پہلے اس کے لئے تیار ہوجانا( یعنی اس کی تیاری میں سرگرم رہنا)۔ (البیہقی، شعب الایمان) 
 اس حدیث کی تشریح میں مولانا محمد فاروق خاں ؒ تحریر کرتے ہیں :’’ مطلب یہ ہے کہ جب بندے کے دل کی تاریکی دور ہوجاتی ہے اور اسے نورِ ہدایت حاصل ہوجاتا ہے تو فطری طور پر آخرت سے لگائو اور شوق اس کے اندر پیدا ہوجاتا ہے۔ دنیا جسے ثبات نہیں ہے، اس کی محبت اس کے دل سے نکل جاتی ہے اور وہ اس ازندگی کی تعمیر میں لگ جاتا ہے جو موت کے بعد حاصل ہونے والی ہے۔ ‘‘ ( کلامِ نبوت)
 اسی ضمن میں یہ وضاحت اہم معلوم ہوتی ہے کہ قرآن و حدیث میں ان لوگوں کو دانشمند کہا گیا ہے جو آسمان و زمین کی تخلیق اور دنیوی زندگی کے نظام میں غور و فکر کرتے رہتے ہیں، اس نظام کے ایک عظیم مقصد سے مرتبط ہونے پر یقین رکھتے ہیں ، بعث بعد الموت اور قیا مت و آخرت پر ایمان لاتے ہیں اور موت کے آنے سے پہلے پہلے اس کے بعد کی زندگی یعنی آخرت کیلئے تیاری میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔ ارشادِ ربانی ہے: ’’بے شک آسمانوں و زمین کی تخلیق، رات ودن کے باری باری آنے جانے میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ دانش کے لئے جو اٹھتے بیٹھتے، لیٹے اللہ کا ذکر کرتے رہتے ہیں اور آسمانوں و زمین کی ساخت میں غور و فکر کرتے رہتے ہیں اور ( بے اختیار) یہ کہتے ہیں : اے ہمارے رب تو پاک ہے، تو نے یہ سب کچھ بلا مقصد نہیں بنایا ہے، پس ہمیں عذابِ جہنم سے بچا لے۔ ‘‘ (آل عمران: ۱۹۰۔ ۱۹۱) اس سلسلے کی ایک بہت معروف حدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اصل میں عقل مند وہ شخص ہے جو اپنے نفس کو قابو میں رکھے اور موت کے بعد والی زندگی، یعنی آخرت کے لئے عمل کرتا رہے (جامع ترمذی)
 حقیقت یہ کہ قرآن کریم اس معنی میں نورِ مبین ہے کہ یہ کتابِ ہدایت خود ایک روشن حقیقت ہے اور انسان کے لئے اللہ رب العزت کی ہدایات کو واضح کرنے والی اور اس کی مرضیات کی راہ کو روشن کرنے والی ہے۔ قرآن کی صورت میں یہ نور ِ مبین، جسے اللہ ربِّ کریم نے اپنے بندوں کے فائدے کے لئے نازل فرمایا ہے، بلاشبہ ایک خصوصی انعام ہے۔ قرآن کی متعدد آیات میں اس نور کا ذکر در اصل لوگوں بالخصوص اہلِ ایمان کو اس سے کسبِ فیض کی دعوت ہے، اور اس میں یہ قیمتی پیغام بھی ہے کہ جو شخص اس سے کسب ِ فیض کرے گا وہ اس کی روشنی میں راہِ مستقیم دیکھ لے گا، عقیدہ و عمل کی خرابی واضح ہوکر اس کے سامنے آجائے گی۔ متعدد قرآنی آیات میں قرآن کے لئے نور، نور مبین کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں اور اس کے نزول کے ذکر میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے لوگو! تم سب کے پاس تمہارے رب کی جانب سے روشن دلیل آگئی ہے اور ہم نے تمہارے لئے نور ِ مبین نازل کیا ہے۔ ‘‘ (النساء:۱۷۴) اسی طرح ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا فر ما ن ہے ’’پس ایمان لائو اللہ پر، اس کے رسول پر اور اس نور پر جسے ہم نے نازل کیا‘‘ (التغابن:۸) بعض آ یات میں قرآن کے نزول کا مقصد ہی یہ بیان کیا گیا ہے کہ لوگوں کو عقیدہ و عمل کی خرابی یا گمرہی کی تاریکی سے نکال کر دینِ حق کی روشن شاہراہ تک انہیں پہنچادیا جائے اور ہدایتِ الٰہی کی روشنی میں روز مرہ زندگی بسر کرنے کا طریقہ دکھا دیا جائے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ’’یہ (عظیم) کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے تاکہ آپ لوگوں کو (کفر کی) تاریکیوں سے نکال کر (ایمان کے) نور کی جانب لے آئیں۔ ‘‘ (ابراہیم:۱)
  قرآن کریم کے تعارف کے تعلق سے یہ حدیث بڑی اہمیت کی حامل ہے، حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :یہ قر آ ن اللہ کی رسی ہے اور نور مبین ہے، اور نفع بخش شفاء ہے، اُس کے لئے بچائو اورمحا فظت ہے جواسے مضبوطی سے پکڑے اور اُس کے لئے نجات ہے جواس کی پیروی اختیار کرے، نہ وہ ( سیدھی ) راہ سے ہٹے گا کہ اس کی فہمائش کرنی پڑے اور نہ ٹیڑھا ہوگا کہ ( اسے) سیدھا کرنے کی ضرورت پیش آئے۔ ‘‘
(الحاکم النیشا پوری، المستدرک) 
 اللہ رب العزت ہم سب کے دلوں کو نورِ ایمان سے منور کردے، ہمیں دین حق پر استقامت عنایت فرما ئے اور لازوال نعمتوں سے معمور جنت نصیب فرمائے۔ آمین ثمّ آمین۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK