• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

راہل گاندھی کا تازہ ویڈیو

Updated: September 26, 2024, 1:10 PM IST | Mumbai

راہل نے اپنے حالیہ دورۂ امریکہ کے دوران چند ایسے نوجوانوں سے ملاقات کی جو اپنے وطن ہریانہ میں بے روزگاری سے شدید متاثر تھے، اہل خانہ کی کفالت کیلئے اُنہوں نے امریکہ میں داخل ہونے کا وہی غیر قانونی اور پُر خطر راستہ اختیار کیا جو فلم ’’ڈنکی‘‘ کا مرکزی پلاٹ تھا اس فرق کے ساتھ کہ ڈنکی کے کردار برطانیہ گئے تھے اور یہ نوجوان امریکہ گئے ہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

شاہ رخ خان کی فلم ’’ڈنکی‘‘ ۲۰۲۳ء میں نمائش کیلئے پیش ہوئی تھی۔ فلموں کے شائقین اسے بھو‘لے نہیں ہونگے۔ اگر بھولنے کے قریب ہونگے تو راہل گاندھی کی ایک ویڈیو جو یوٹیوب پر دیکھی جارہی ہے، اُس فلم کی یاد دلانے کیلئے کافی ہے۔ راہل نے اپنے حالیہ دورۂ امریکہ کے دوران چند ایسے نوجوانوں سے ملاقات کی جو اپنے وطن ہریانہ میں بے روزگاری سے شدید متاثر تھے، اہل خانہ کی کفالت کیلئے اُنہوں نے امریکہ میں داخل ہونے کا وہی غیر قانونی اور پُر خطر راستہ اختیار کیا جو فلم ’’ڈنکی‘‘ کا مرکزی پلاٹ تھا اس فرق کے ساتھ کہ ڈنکی کے کردار برطانیہ گئے تھے اور یہ نوجوان امریکہ گئے ہیں۔ اُنہیں امریکہ پہنچنے اور روزگار کے حصول میں کامیابی ضرور ملی مگر اس کیلئے اتنی بڑی قیمت چکانی پڑی کہ اس کا احاطہ تحریر میں لانا مشکل ہے۔ اُنہیں علم ہے کہ وہ عام تارکین وطن کی طرح طویل رخصت لے کر اپنے وطن واپس نہیں جاسکتے اور اگر ہمیشہ کیلئے لوَٹنا چاہیں تو یہ بھی آسان نہیں ہوگا مگر اُن کا مسئلہ الگ ہے، وہ اپنا ’’آج‘‘ دیکھ رہے ہیں اس لئے کہ ’’آج‘‘ میں اُن کے پاس روزگار ہے اور تنخواہ یا اُجرت مل رہی ہے جو ہندوستان میں نہیں مل رہی تھی۔ راہل گاندھی نے ان نوجوانوں سے گفتگو کی، اُن کے درد کو سمجھا اور اُن میں سے ایک سے، جس نے کہا تھا کہ آپ ہریانہ میں ہمارے گھر جائیں، وعدہ کیا کہ وہ اُس کے والدین اور دیگر اہل خانہ سے ملاقات کیلئے ضرور اس کے گھر جائینگے۔ ویڈیو کے پہلے حصے کے ذریعہ راہل نے ہریانہ کی بے روزگاری، اس سے تنگ آکر حصول ِ روزگار کیلئے جان پر کھیل کر پردیس جانے کے جوکھم، ان نوجوانوں کی تنہائی، خطرات اور کسمپرسی کو منظر عام پر لانے کی دل کو چھو‘ لینے والی کوشش کی ہے۔ 
ویڈیو کے دوسرے حصے میں وہ اپنے وعدہ کے مطابق اُس نوجوان کے گھر گئے جس سے اُنہوں نے وعدہ کیا تھا اور اُس کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ ویڈیو کا یہ حصہ کافی جذباتی ہے جس میں بچے اپنے باپ کی جدائی سے اب تک دلبرداشتہ ہیں، گھر کے دیگر لوگ اُن کی جدائی کے غم کو دل پر پتھر رکھ کر برداشت کررہے ہیں کیونکہ ترک ِ وطن کرنے والا سیر سپاٹے کیلئے بیرون ملک نہیں گیا بلکہ بے روزگاری کے عذاب سے نمٹنے کیلئے گیا ہے۔ بچے آخر بچے ہیں۔ وہ اس نزاکت کو نہیں سمجھ سکتے اسلئے باپ کو بے طرح یاد کرتے ہیں اور اس غم سے ہنوز بے حال ہیں۔ 
راہل گاندھی کا یہ ویڈیو غیر قانونی طور پر غیر ملکوں کو جانے والے اُن تمام ہندوستانیوں اور اُن کے اہل خانہ کی حالت ِ زار کا عکاس ہے جنہیں بے روزگاری سے مقابلے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں سوجھا۔ اس ویڈیو کے ذریعہ راہل نے ہریانہ (اور پنجاب نیز دیگر ریاستوں ) کے ’’ڈنکیوں ‘‘ کے سنگین مسئلہ کو اُجاگر ہی نہیں کیا، ویڈیو کو عین اُس وقت جاری کرکے، جب ہریانہ کا اسمبلی انتخاب قریب ہے، سیاسی و انتخابی نقطۂ نظر سے غیر معمولی حکمت عملی کا ثبوت دیا ہے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ کانگریس کو ہریانہ میں کئی انتخابی ریلیوں سے جو فائدہ ملتا وہ اِس ایک ویڈیو سے مل سکتا ہے۔ فلم کی طرح ویڈیو میں بھی کہانی، منظر نگاری، مکالمے، جذباتی کیفیات اور بیک وقت کئی پیغامات ہیں (مثلاً ہریانوی تارکین وطن کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی)، مگر یہ فلم نہیں ہے بلکہ سو فیصد سچائی پر مبنی داستان ِ الم ہے۔ یہ پیشکش کانگریس کی سوشل میڈیا ٹیم کی فعالیت اور جدت پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK