Inquilab Logo Happiest Places to Work

اچھے نتائج میں مسلم ووٹرس کا اہم کردار

Updated: June 05, 2024, 5:22 PM IST | Shahid Latif | Mumbai

برادران وطن کو شکایت تھی کہ مسلمانوں کو ووٹ بینک بنے رہنے سے کوئی عار نہیں ہے۔ خود مسلمانوں کو اپنے آپ سے شکوہ تھا کہ وہ اپنے ووٹوں کی ناقدری کا سبب بنتے ہیں، انتشار سے باز نہیں آتے اور خود کو سیاسی طور پر بے اثر کرچکے ہیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

برادران وطن کو شکایت تھی کہ مسلمانوں کو ووٹ بینک بنے رہنے سے کوئی عار نہیں ہے۔ خود مسلمانوں کو اپنے آپ سے شکوہ تھا کہ وہ اپنے ووٹوں کی ناقدری کا سبب بنتے ہیں، انتشار سے باز نہیں آتے اور خود کو سیاسی طور پر بے اثر کرچکے ہیں۔ مگر رفتہ رفتہ مسلمانوں نے اپنے سیاسی شعور کو جگایا اور ایک زندہ قوم کی اپنی خوبیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انتخابی حکمت عملی وضع کی جس کا نتیجہ ہے کہ اُن کے ووٹ فیصلہ کن ثابت ہونے لگے او راس بار تو کمال ہی ہوگیا۔ گزشتہ روز کے نتائج کا تجزیہ کرلیجئے، درجنوں حلقوں میں  مسلم ووٹ بکھرے نہیں  بلکہ مؤثر اور تیر بہدف ثابت ہوئے۔ اگر آپ تسلیم کرتے  ہیں کہ ’’انڈیا‘‘ کی کارکردگی میں یوپی کا بڑا دخل ہے تو آپ کو یہ بھی ماننا ہوگا کہ یوپی کی شاندار کارکردگی میں مسلم ووٹوں کا بڑا دخل ہے۔ جہاںجہاں انڈیا اتحاد کے اُمیدوار جیتے ہیں وہاں وہاں مسلم ووٹوں نے بڑی ذمہ داری نبھائی۔ مہاراشٹر میں اصلی شیوسینا اور این سی پی (جنہیں نقلی بنانے کی کوشش کی گئی) کی کامیابی میں بھی مسلم ووٹوں کا اہم کردار ہے۔ ہریانہ کے نتائج بھی اس کی توثیق کرینگے اور کرناٹک نیز تلنگانہ کے بھی۔ ایک بہار کا معاملہ مختلف ہے جس پر الگ سے بات ہوگی۔ بہرکیف، مسلم رائے دہندگان کا من حیث القوم انڈیا اتحاد کے ساتھ ہونا اور اسے کامیاب کرنا ایسی نظیر ہے جس کے آئندہ بھی دُہرائے جانےکا پورا یقین ہے۔ اس الیکشن میں مساجد کے ائمہ، ٹرسٹی حضرات،  سماجی جذبہ رکھنے والے نوجوانوں اور ملی و سماجی تنظیموں نے ذہن سازی سے لے کر ووٹر لسٹ میں نام شامل کروانے اور ووٹ ڈلوانے تک مثالی خدمت انجام دی ہے۔ اس طرح اُنہوں نے مسلمانوں کی سیاسی بے اثری کو ختم کرنے  ہی کی نہیں جمہوریت کو طاقت بخشنے کی بھی کوشش کی ہے۔  بیک وقت کئی سیکولر جماعتوں کی موجودگی کے باوجود مسلمانوں کا ’’ متحدہ ووٹ کا فیصلہ‘‘  اُن کی بیداری و دانشمندی کا ثبوت ہے۔ یہاں مسلم خاتون ووٹرس کی ستائش بھی ضروری ہے  جو معمولی تعداد میں ووٹ دینے نکلتی تھیں مگر اس الیکشن میں شدید گرمی کے باوجود پولنگ بوتھوں پر پہنچیں، دھوپ میں کھڑی رہیں اور ووٹ دے کر ہی گھر لوٹیں۔ معاشرہ کی خواتین نے پولنگ سے پہلے بھی چھوٹی چھوٹی میٹنگوں میں شرکت کرکے اپنی سیاسی بیداری کا ثبوت دیا۔ یہ وہی خواتین ہیں جن کا پولنگ فیصد ہمیشہ بہت کم ہوا کرتا تھا۔ جب بوتھ وائز اعدادوشمار کا تجزیہ کیا جائیگا تب یہ ثابت ہوجائیگا کہ مسلم خواتین اپنے فرض سے غافل نہیں رہیں بلکہ اُمور خانہ داری سے خود کو فارغ کرکے اپنی جمہوری ذمہ داری نبھانے میں بڑی فعالیت کا ثبوت دیا۔ 
 اس کامیابی میں نوجوان مسلم رائے دہندگان بھی شراکت دار بنے جن کی مساعیٔ جمیلہ اظہر من الشمس ہیں۔ جو برسرکار ہیں وہ بھی اور جو برسرکار نہیں ہیں وہ بھی ووٹ دینے کے معاملے میں مستعد رہے۔جو خاندان مضافات میں منتقل ہوچکے ہیں مگر اُن کا نام جنوبی یا وسطی ممبئی کی انتخابی فہرستوں میں ہے، اُنہوں نے شدید گرمی کو بہانہ نہیں بنایا، مسافت کو بھی سد راہ نہیں بننے دیا بلکہ مضافات سے ممبئی آنے اور ووٹ دینے کی زحمت اُٹھائی۔ ذمہ داری اور فرض شناسی کا یہی عالم ممبرا، پنویل، نوی ممبئی، تھانے، کلیان، بھیونڈی، پونے، مالیگاؤں، شولاپور اور دیگر شہروں میں دیکھنے کو ملا۔ اس جوش و خروش کو دیکھ کر محسوس ہوا  جیسے کوئی تہوار ہو۔ اس طرح مسلم رائے دہندگان اور مسلم محلے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے نعرے ’’ چناؤ کا پَرو (تہوار) ، دیش کا گر َو‘‘ کو عملاً ثابت کردکھانے میں مشغول تھے۔ واضح رہنا چاہئے کہ مسلمانوں کے طرز عمل کی ستائش اور اس ستائش کی گونج اب بار بار سنائی دینے لگی ہے خواہ وہ صحافیوں کی تحریریں اور ویڈیوز ہوں یا سیاستدانوں کی باہمی گفتگو یا دانشوروں کا اظہار خیال۔ دو باتیں خصوصاً زیر بحث آئیں: (۱) مسلمانوں نے فرقہ وارانہ نعروں، بیانوں اور تقاریر کے جواب میں بڑی دانشمندانہ خاموشی اختیار کی، اور (۲) مسلم رائے دہندگان اب سوچ سمجھ کر اور ووٹوں کو مؤثر بنانے کی کوشش کرتے ہوئے ووٹ دیتے ہیں۔ یہ خراج تحسین نہیں تو اور کیا ہے۔یقیناً اس سے مسلم سیاسی بے اثری کم اور ختم ہوگی۔ آنے والے دِنوں میں انڈیا اتحاد کی کامیابی کے حوالے سے مسلم رائے دہندگان کے اس جوش و خروش کی ستائش ضرور ہوگی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK