• Wed, 01 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: ہندوستان کیلئے ۲۰۲۴ء معاشی چیلنجز سے بھرپور رہا!

Updated: December 29, 2024, 2:27 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

۲۰۲۴ء میں ہندوستانی معیشت اور اقتصادی اشاریوں کی مختلف رپورٹیں شائع ہوتی رہیں۔ قومی اور بین الاقوامی مالی اداروں نے اپنے اپنے طور پر ہندوستان کی جی ڈی پی، تجارتی خسارے، مہنگائی، روپے کی قدر، ایف ڈی آئی، غیر ملکی زر مبادلہ، ارب پتیوں کی بڑھتی تعداد، بے روزگاری کی شرح، وغیرہ کی رپورٹیں پیش کیں۔

Indian billionaires hold 7% of the world`s total wealth, and in the same year, Mumbai snatched the title of `capital of billionaires` from Beijing. Photo: INN.
دنیا کی کل دولت کا ۷؍ فیصد ہندوستانی ارب پتیوں کے پاس ہے، اسی سال ممبئی نے بیجنگ سے ’ارب پتیوں کا دارالحکومت‘ کا خطاب چھین لیا ہے۔ تصویر:آئی این این۔

۲۰۲۴ء میں ہندوستانی معیشت اور اقتصادی اشاریوں کی مختلف رپورٹیں شائع ہوتی رہیں۔ قومی اور بین الاقوامی مالی اداروں نے اپنے اپنے طور پر ہندوستان کی جی ڈی پی، تجارتی خسارے، مہنگائی، روپے کی قدر، ایف ڈی آئی، غیر ملکی زر مبادلہ، ارب پتیوں کی بڑھتی تعداد، بے روزگاری کی شرح، وغیرہ کی رپورٹیں پیش کیں۔ تاہم، ۲۰۲۳ء کے مقابلے ۲۰۲۴ء میں ہم معاشی طور پر کتنے مستحکم یا کمزور ہوئے، یا، عالمی درجہ بندی پر کون سے مقام پر رہے، آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں : 
(۱) معیشت: ہندوستان اس وقت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے۔ اس وقت ہماری معیشت ۳ء۸۹؍ کھرب ڈالر کی ہے جو ۸ء۲؍ فیصد کی متاثر کن شرح سے بڑھ رہی ہے۔ ۲۰۲۳ء میں یہ ۳ء۲؍ کھرب ڈالر تھی۔ ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ ۲۰۳۰ء تک یہ ۷؍ کھرب ڈالر کا ہندسہ پار کرلے گی۔ تاہم، ۱۶ء۰۲؍ کھرب ڈالر کے جی ڈی پی کے حجم کے ساتھ قوتِ خرید کی بنیاد پر ہم دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق اس فہرست میں ہم چین اور امریکہ سے پیچھے ہیں۔ 
(۲) ارب پتیوں کی بڑھتی تعداد: دنیا کی کل دولت کا ۷؍ فیصد ہندوستانی ارب پتیوں کے پاس ہے۔ اسی سال ممبئی نے بیجنگ سے ’’ارب پتیوں کا دارالحکومت‘‘ کا خطاب چھینا ہے۔ ۲۰۲۴ء میں ارب پتیوں کی فہرست میں ۹۴؍ افراد شامل ہوئے ہیں۔ یہ دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ہندوستا ن میں ارب پتیوں کی تعداد ۲۷۱؍ ہوگئی ہے۔ فوربز کے مطابق، دنیا میں سب سے زیادہ کروڑ پتیوں کی فہرست میں ہندوستان تیسرے نمبر پر ہے۔ 
(۳) کام کے اوقات: اس فہرست میں ہندوستان دوسرے نمبر پر ہے۔ یہاں کے ۵۱؍ فیصد لوگ ساڑھے ۷؍ گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں مگر ان کی اجرت دنیا کے دیگر ممالک سے کم ہے۔ اس محاذ پر ہندوستان میانمار، کانگو، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک سے بھی پیچھے ہے۔ 
(۴) سونے کے ذخائر: اس فہرست میں ہندوستان ۸؍ ویں نمبر پر ہے۔ ہمارے پاس ۸۴۰ء۷۶؍ ٹن سونا ہے۔ 
(۵) اسٹاک ایکسچینج: اس فہرست میں ہم کم و بیش ۵۱؍ لاکھ ڈالر کے مارکیٹ کیپ کے ساتھ ۵؍ ویں نمبر پر ہیں۔ 
(۶) غیر ملکی زرمبادلہ: امسال زرمبادلہ کے ذخائر ۶۰۰؍ بلین ڈالر کے قریب رہے، جو روپے کی قدر کو سہارا دیتے ہیں اور بیرونی تجارت اور ادائیگیوں میں استحکام کو یقینی بناتے ہیں۔ اپنی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت کے ساتھ، ہندوستان نے ستمبر میں دنیا کے سب سے بڑے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی صف میں شامل ہونے کا اہم کارنامہ انجام دیا، اور چین، جاپان اور سوئزرلینڈ کے بعد عالمی سطح پر چوتھا مقام حاصل کیا۔ 
(۷) روپے کی قدر: ۲۹؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو ایک امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر ۸۳ء۱۶؍ تھی جو ۲۷؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو ۸۵ء۲۷؍ ہوگئی۔ اس محاذ پر ہم کمزور ہوئے ہیں۔ (۸) گھریلو اخراجات میں اضافہ: ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں امسال لوگوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا، خاص طور پر خوردہ، آٹوموبائل، اور سفر جیسے شعبوں میں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ بہتر آمدنی اور امید کی عکاسی ہے۔ تاہم، دوسری جانب یہ مہنگائی کی بھی علامت ہے۔ 
(۹) پی ایم آئی: مینوفیکچرنگ اور خدمات کیلئے پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس (پی ایم آئی) اس سال، گزشتہ سال کے مقابلے کم ہوا۔ جولائی ۲۰۲۳ء میں یہ ۶۱ء۲۳؍ تھا جو اس سال ۵۵؍ کے آس پاس رہا۔ یہ اشاریہ صنعتی سرگرمیوں اور خدمات کے شعبے کی مضبوط ترقی کو اجاگر کرتا ہے۔ دونوں ہی شعبے ہندوستان کی اقتصادی رفتار میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ 
(۱۰) غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی): مینوفیکچرنگ، ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں نمایاں بیرون ملک سے نمایاں سرمایہ کاری ہوئی۔ ۲۰۲۳ء میں ۲۸؍ بلین ڈالر کا ایف ڈی آئی تھا جبکہ اس سال کے نصف تک ملک میں ۴۲ء۱؍ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ ماہرین کے مطابق ۳۱؍ دسمبر تک یہ ایک کھرب ڈالر کا ہندسہ پار کرلے گی۔ 
(۱۱) تجارتی خسارہ: اکتوبر ۲۳ء کی سہ ماہی میں یہ ۳۱ء۵؍ بلین ڈالر تھا جو اکتوبر ۲۴ء میں ۲۷ء۱؍ بلین ڈالر ہوگیا۔ اس محاذ پر ہندوستان نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 
(۱۲) بے روزگاری کی شرح: ۲۰۲۳ء میں ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح ۳ء۲؍ فیصد تھی جو اَب بھی اتنی ہی ہے۔ 
(۱۳) مہنگائی: دسمبر ۲۰۲۳ء میں افراط زر ۵ء۶۹؍ فیصد تھی جو فی الحال ۵ء۴۸؍ فیصد ہے۔ اس محاذ پر معمولی بہتری آئی ہے۔ 
ہندوستان آنے والے برسوں میں ایک اہم عالمی سپر پاور کے طور پر آگے بڑھ رہا ہے مگر اسے کئی معاشی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کے دوران اسے اپنی ترقی کی رفتار پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہوگا۔ اسے اپنی اقتصادی رفتار کو برقرار رکھنے اور آبادی کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔ حکومت کو اس جانب توجہ دینی ہوگی کہ یہاں کے شہری کم اجرت اور تنخواہ، بے روزگاری اور ایسے کئی مسائل سے دوچار ہیں جن کیلئے اصلاحات کے نفاذ اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK