۱۶۰۸ء میں جب پہلا برطانوی بحری جہاز سورت (گجرات) کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تو برطانوی صرف اپنی مصنوعات کے ساتھ ہماری سرحدوں میں داخل نہیں ہوئے بلکہ اپنی تہذیب و ثقافت اور کھیل بھی ساتھ لائے تھے۔
EPAPER
Updated: December 17, 2023, 12:57 PM IST
|
Shahebaz Khan
۱۶۰۸ء میں جب پہلا برطانوی بحری جہاز سورت (گجرات) کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تو برطانوی صرف اپنی مصنوعات کے ساتھ ہماری سرحدوں میں داخل نہیں ہوئے بلکہ اپنی تہذیب و ثقافت اور کھیل بھی ساتھ لائے تھے۔ ۱۶۰۸ء میں جب پہلا برطانوی بحری جہاز سورت (گجرات) کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تو برطانوی صرف اپنی مصنوعات کے ساتھ ہماری سرحدوں میں داخل نہیں ہوئے بلکہ اپنی تہذیب و ثقافت اور کھیل بھی ساتھ لائے تھے۔ ہندوستانی سرزمین پر برطانویوں نے پہلی مرتبہ کرکٹ کھیلا مگر ہندوستانیوں نے اس کھیل کو جس فراخدلی سے قبول کیا اور اپنا یا، دنیا کے شاید ہی کسی ملک نے ایسا کیا ہو۔ ہمارے ملک میں کرکٹ کسی تہوار کی طرح منایا جاتا ہے۔ گلی نکڑوں پر لوگ کرکٹ کھیلتے اور اس کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں ، غالباً یہی وجہ ہے کہ اب بھی بیشتر ہندوستانیوں کو لگتا ہے کہ کرکٹ ہمارا قومی کھیل ہے۔
ہر کھیل کی طرح، کرکٹ کا بھی ایک گورننگ بورڈ ہے جو اس کھیل کے انتظامات اور مالیات کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ بورڈ ٹورنامنٹس کے انعقاد، کھلاڑیوں کے معاہدوں کا انتظام کرنے، نشریاتی حقوق اور اسپانسر شپ کے ذریعے آمدنی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ بین الاقوامی سطح پر آئی سی سی (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) ہے، جو عالمی سطح پر اس کھیل کی نگرانی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ کرکٹ کھیلنے والے ہر ملک کا اپنا کرکٹ بورڈ ہے۔
آئی سی سی کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق دنیا کے ۱۰۸؍ ممالک کے کرکٹ بورڈ میں سب سے امیر بی سی سی آئی (بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن انڈیا) ہے۔ اس کے اثاثوں کی مالیت۲ء۲۵؍ بلین ڈالر (کم و بیش ۱۹؍ہزار کروڑ روپے) ہے۔ اس کے بعد کرکٹ آسٹریلیا (۷۹؍ ملین ڈالر)، انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (۵۹؍ ملین ڈالر)، پاکستان کرکٹ بورڈ (۵۵؍ ملین ڈالر) اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (۵۱؍ ملین ڈالر) کا نمبر آتا ہے۔ خیال رہے کہ ٹاپ ۱۰؍ امیر ترین کرکٹ بورڈ میں ۴؍ برصغیر میں ہیں (ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا) جن میں ہمارا کرکٹ بورڈ اتنا امیر ہے کہ اس کی مالیت دوسرے نمبر پر واقع آسٹریلیا کرکٹ بورڈ کی کل مالیت سے تقریباً۳؍ گنا زیادہ ہے۔
بی سی سی آئی کی امارت کی کئی وجوہات ہیں جن میں سب سے اہم آئی پی ایل (انڈین پریمیر لیگ) ہے۔ علاوہ ازیں ، دنیا کی تمام کرکٹ ٹیموں میں سب سے مشہور ہندوستانی ٹیم ہے جسے بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل ہے۔ کروڑوں مداح انڈین کرکٹ ٹیم کو فالو کرتے ہیں جس کے سبب بی سی سی آئی کی آمدنی میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ ہندوستانی کرکٹ شائقین کی دلچسپی بی سی سی آئی کو سودے بازی کی طاقت فراہم کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے آئی پی ایل کے نشریاتی اور ڈجیٹل اسٹریمنگ کے حقوق کی نیلامی کی، جس میں امریکہ اور برطانیہ کے او ٹی ٹی اور چینلوں نے بھی شرکت کی۔ تاہم، ڈزنی پلس ہاٹ اسٹار نے ۲۰۲۷ء تک کیلئے آئی پی ایل کے اسٹریمنگ کے حقوق ۶ء۲؍ بلین ڈالر میں خریدلئے۔ اسی سال بی سی سی آئی نے ’’ویمنز پریمیر لیگ‘‘ کے میدان میں بھی قدم رکھا اور فرنچائز اور میڈیا حقوق کے ذریعے تقریباً ۷۰۰؍ ملین ڈالر کی کمائی کی۔
بی سی سی آئی نے آئی پی ایل کے ذریعے ’’ٹائٹل اسپانسر شپ‘‘ کو خطیر رقم میں فروخت کیا۔ کسی بھی برانڈز کیلئے یہ اسپانسرشپ کافی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ کروڑوں افراد کرکٹ دیکھتے ہیں ، اس لئے ان کے ذہن میں آئی پی ایل کے ساتھ ٹائٹل اسپانسر کا نام بار بار درج ہوتا رہتا ہے، مثلاً امسال ’’ٹاٹا آئی پی ایل‘‘ کے نام سے یہ لیگ مشہور ہوئی۔اسی طرح ٹیم اسپانسر شپ کے ذریعے بھی بی سی سی آئی کے اکاؤنٹ میں بڑی رقم جمع ہوتی ہے۔ اس اسپانسر شپ میں برانڈ کا نام کھلاڑیوں کے جرسی پر پرنٹ کیا جاتا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ ٹورز بھی آمدنی میں مدد فراہم کرتا ہے۔ کرکٹ کِٹ اسپانسرز بھی بی سی سی آئی کو رقم ادا کرتے ہیں ۔ یہی نہیں آئی پی ایل کے دوران اشتہارات کا ’’سلاٹ‘‘ پانے کیلئے بھی برانڈز ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں کیونکہ اس دوران آئی پی ایل نشر کرنے والے چینلوں کی ویورشپ کافی بڑھ جاتی ہے۔ اسپورٹس کیڑا کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ کرکٹ ہندوستان میں دیکھا جاتا ہے۔ کرکٹ کے کسی بھی ٹورنامنٹ کو ۷۵؍ فیصد ویورشپ ہندوستانی مداحوں کی جانب سے ملتی ہے۔ ہندوستان میں کرکٹ کو کھیل ہی نہیں ایک جذبہ قرار دیا جاتا ہے جو لوگوں کے دلوں میں اس قدر پیوست ہے کہ اسے نکالنا ممکن ہی نہیں ۔ بی سی سی آئی لوگوں کے جذبات سمجھتی ہے اس لئے انہیں آئی پی ایل کے تحت کھیل کے ساتھ زبردست تفریح بھی فراہم کرتی ہے۔
منی کنٹرول کی تازہ رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی ، آئی پی ایل کی طرز پر’’ٹی ٹین‘‘ کرکٹ لیگ لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو آئندہ سال ستمبر یا اکتوبر میں کھیلی جاسکتی ہے۔ اس کی مدد سے بی سی سی آئی کے اکاؤنٹ میں مزید رقم جمع ہوگی۔ لہٰذا آئندہ جب آپ اپنا پسندیدہ کرکٹ ٹورنامنٹ اور اس کی چکا چوند دیکھیں تو اس کھیل میں ہونے والی ’’سرمایہ کاری‘‘ کو ذہن میں رکھیں کیونکہ اسی کی وجہ سے سب ممکن ہوا ہے۔