ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے ۱۹۵؍ ممالک میں سے کم و بیش ۱۰۸؍ میں برڈفلو پھیلا ہوا ہےجن میں سرفہرست امریکہ اور ہندوستان ہیں۔
EPAPER
Updated: February 16, 2025, 1:52 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے ۱۹۵؍ ممالک میں سے کم و بیش ۱۰۸؍ میں برڈفلو پھیلا ہوا ہےجن میں سرفہرست امریکہ اور ہندوستان ہیں۔
اگر کوئی پرندہ غیرفعال اور سست نظر آرہا ہو، اس کی خوراک کم ہوگئی ہو، جسم کے مختلف حصوں پر ورم ہو یا رنگ بنفشی ہوچکا ہو، اسے سردی ہوئی ہو، ساتھی پرندوں سے دور الگ تھلگ بیٹھا ہو یا اسے ڈائریا کی شکایت ہوئی ہو تو کہا جاتا ہے کہ پرندہ ’’ایویئن انفلوئنزا‘‘ سے متاثر ہے۔ سائنسداں کہتے ہیں کہ یہ وائرس اگر پرندے پر حملہ کردے تو محض چند گھنٹوں میں اس کی اچانک موت ہوسکتی ہے۔ ایویئن انفلوئنزا کو آسان زبان میں ’’برڈ فلو‘‘ (Bird Flu) کہا جاتا ہے۔ مختلف ممالک کے مختلف علاقوں کے پرندے اس وائرس سے متاثر ہورہے ہیں جس کے سبب ان کی موت ہورہی ہے۔
اقوام متحدہ کے طبی ادارے کے مطابق فی الوقت دنیا کے ۷؍ براعظموں میں سے ۵؍ اس وائرس سے بری طرح متاثر ہیں۔ ۱۹۵؍ ممالک میں سے ۱۰۸؍ میں برڈفلو پھیلا ہوا ہےجن میں سرفہرست امریکہ اور ہندوستان ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ وائرس پرندوں کی ہر قسم کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کی زد میں آنے والے صرف ایک فیصد پرندے ہی بچ پاتے ہیں، بقیہ تمام کی موت ہوجاتی ہے۔ یہ وائرس ممالیوں میں بھی پھیل سکتا ہے، اور چند معاملات میں جنگلی جانوروں میں بھی۔ لیکن یہ سب سے زیادہ نقصان ’’پولٹری‘‘ (چوزے، مرغیاں، بطخ) کو پہنچاتا ہے۔ اگر اس وائرس سے متاثر پرندے اور جانور کا گوشت یا دودھ، انسان استعمال کرلے تو اس میں بھی یہ وائرس آسانی سے پہنچ سکتا ہے۔ یہ وائرس آنکھ، ناک، منہ یا عمل تنفس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ تاہم، ایسا شاذ ونادر ہی ہوتا ہے۔
کسی پولٹری فارم میں جب برڈ فلو پھیلتا ہے تو حکومت کی جانب سے اس کے کسان کو فوری طور پر تمام مرغیوں، چوزوں اور بطخوں کو ختم اور ان کے انڈوں کو تلف کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں یکم جنوری سےاب تک، برڈ فلو سے متاثرہ ۷؍ مراکز میں ۷؍ ہزار سے زائد پرندے ختم اور ڈھائی ہزار سے زائد انڈے تلف کئے جا چکے ہیں۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں یہ وائرس پھیلا ہوا ہے جس کی وجہ سے عوام مرغی کے گوشت اور انڈے کھانے سے احتراز کررہے ہیں۔ رپورٹ کہتی ہے کہ یہ وباء غیر منظم اور گھر کے باڑوں کے پولٹری فارموں میں تشخیص کی گئی ہے اور منظم شعبہ اس سے محفوظ ہے۔ خیال رہے کہ جس پولٹری فارم میں یہ وائرس پایا جاتا ہے کہ اس کے ۵؍ کلومیٹر کے اطراف کے تمام پولٹری فارموں کے پرندوں اور انڈوں کو ختم کیا جاتا ہے۔
ہندوستان میں پولٹری صنعت ۱ء۷۵؍ لاکھ کروڑ روپے مالیت کی ہے جو کروڑوں افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ برڈ فلو کی خبر عام ہوتے ہی سب سے پہلے مرغی کے گوشت اور انڈوں کے داموں میں تیزی سے گرواٹ ہوتی ہے۔ لوگ انہیں خریدنا اور استعمال کرنا بند کردیتے ہیں جس کے سبب قیمتوں میں تخفیف کی جاتی ہے۔ بعض مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ مرغی کا گوشت ۱۵؍ سے ۲۰؍ روپے فی کلو فروخت ہوتا ہے اور انڈے ۱۲؍ روپے درجن فروخت ہوتے ہیں۔ اتنی کم قیمت پر انہیں خریدنے میں پس و پیش ہوتا ہے کہ کھانے کے بعد انسان برڈ فلو سے متاثر نہ ہوجائے۔ منی کنٹرول کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ایک مہینے میں کم و بیش ۳۰؍ کروڑ انڈے اور ۹۰۰؍ کروڑ چکن کھائے جاتے ہیں۔ برڈ فلو پھیلنے سے سب سے زیادہ مرغی اور انڈوں کے کسان متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے بعد وہ افراد آتے ہیں جو اس صنعت سے براہ راست یا بلا واسطہ جڑے ہوتے ہیں۔ کسانوں کو اپنا ذریعۂ معاش مکمل طور پر تلف کرنا پڑتا ہے اور نئے سرے سے پولٹری فارم کو شروع کرنا پڑتا ہے۔ جن کسانوں کو مرغی اور انڈے تلف کرنے کا حکم دیا جاتا ہے انہیں حکومت معاوضہ ادا کرتی ہے تاکہ وہ اس رقم سے اپنا فارم پھر سے جما سکیں۔
برڈ فلو سے معیشت کو کتنا نقصان ہوتا ہے؟ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ تاہم، ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے تخمینہ لگایا ہے کہ برڈ فلو کے سبب ہندوستانی معیشت کو ۳ء۶؍ بلین سے ۹ء۳؍ بلین ڈالر تک کا نقصان ہوتا ہے جس کا جی ڈی پی میں ۱ء۸؍ سے ۵ء۸؍ فیصد تک اشتراک ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ کسی بھی شخص کو اندازہ نہیں ہوتا کہ برڈ فلو کا حملہ کب ہوگا، اس لئے کسی بھی سہ ماہی یا مالی سال میں برڈ فلو کے سبب معیشت کی رفتار سست پڑ سکتی ہے۔ اس کا اثر روزگار کی شرح اور معاشی نقصانات پر واضح طور پر نظر آتا ہے۔ جی ڈی پی میں پولٹری صنعت کا فیصد کم ضرور ہے مگر اس کا اثر معیشت پر ضرور پڑتا ہے۔