Inquilab Logo Happiest Places to Work

معاشیانہ: ڈجیٹل ورلڈ؛ کیا کھلونوں کی دنیا اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی؟

Updated: April 20, 2025, 12:59 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

کھلونے بنانے والی متعدد کمپنیوں کیلئے اپنے اخراجات پورے کرنا مشکل ہورہا ہے، درجنوں کمپنیاں بند ہوچکی ہیں یا دیگر اشیاء کی خرید و فروخت کرنے لگی ہیں۔

The toy market has been in decline for the past few years. Photo: INN.
گزشتہ چند برسوں سے کھلونوں کا مارکیٹ تنزلی کا شکار ہے۔ تصویر: آئی این این۔

دنیا بھر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا انقلاب برپا ہے۔ اسمارٹ فون جیسا آلہ آج تقریباً ہر شخص کے ہاتھوں میں ہے، پھر چاہے وہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو۔ الیکٹرانک گجٹس کی کم قیمتوں اور آسان رسائی نے اب بچوں کے ہاتھوں سے رنگ برنگے کھلونے چھین لئے ہیں اور ان کی جگہ ہر سیکنڈ لاکھوں رنگ بیک وقت تبدیل کرنے والے اسمارٹ فون نے لے لئے ہیں۔ روتے بچوں کو خاموش کروانے کیلئے اب گڑیا یا دیگر کھلونے نہیں بلکہ اسمارٹ فون تھما دیا جاتا ہے۔ غالباً الیکٹرانک گجٹس مارکیٹ کی وسعت کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اس کی کھپت اب ہر عمر کے فرد میں بڑھ گئی ہے۔ 
بزنس اسٹینڈرڈ کی جولائی ۲۰۲۴ء کی ایک رپورٹ کہتی ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے کھلونوں کا مارکیٹ تنزلی کا شکار ہے۔ ہر سال اس میں چند فیصد گراوٹ ہورہی ہے۔ صرف ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا اس تبدیلی سے گزر رہی ہے۔ کھلونے بنانے والی متعدد کمپنیوں کیلئے اپنے اخراجات پورے کرنا مشکل ہورہا ہے۔ درجنوں کمپنیاں بند بھی ہوچکی ہیں، یا دیگر اشیاء و خدمات میں خرید و فروخت کرنے لگی ہیں۔ ۲۰۲۳ء میں عالمی سطح پر ۱۰۸؍ بلین ڈالر کے کھلونے فروخت ہوئے تھے۔ یہ بڑی رقم ہے مگر گزشتہ سال (۲۰۲۲ء) سے ۲؍ فیصد کم ہے۔ ۲۰۲۲ء کے اعدادوشمار ۲۰۲۱ء سے ۳؍ فیصد کم ہیں۔ درحقیقت، ۲۰۱۶ء کے بعد سے کھلونوں کی فروخت میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ کھلونے تیار کرنے والی کمپنیاں ٹیکنالوجی اور صارفین کی مانگ کی مناسبت سے مینوفیکچرنگ ضرور کررہی ہیں مگر انہیں اس کا خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آرہا ہے۔ اس کے باوجود ’’’دی ٹوائے اسوسی ایشن‘‘ نے اندازہ لگایا ہےکہ۲۰۳۰ء تک کھلونوں کا مارکیٹ ۳۹۲؍ بلین ڈالر کا ہوجائے گا۔ 
ہندوستان نے کھلونے تیار کرنے میں کافی ترقی کرلی ہے۔ ۲۰۲۴ء کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ملک میں کھلونوں کی درآمد میں ۵۲؍ فیصد کمی آئی ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یہاں اب معیاری کھلونے بن رہے ہیں۔ تاہم، اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ اس کے برعکس ہے۔ یہ کہتی ہے کہ ہندوستان کھلونے ضرور بنارہا ہے مگر ان کی کھپت بڑھنے کے بجائے کم ہورہی ہے۔ مجموعی طور پر صورتحال یہی ہے کہ کھلونوں کی کھپت میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔ متعدد رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کھلونوں کی صنعت کو استحکام بخشنے کیلئے دو ہی کام کئے جاسکتے ہیں : اول یہ کہ ایسی دنیا کی تشکیل جہاں اسمارٹ فونز نہ ہوں (جو آئندہ کئی برسوں تک ممکن نہیں ہے)، دوسرا یہ کہ کھلونے اس قسم کے بنائے جائیں کہ لوگ اسمارٹ فونز چھوڑ کر انہیں استعمال کرنے لگیں۔ 
۲۰۱۷ء میں ایک کھلونا تیزی سے فروخت ہورہا تھا، جس کا نام تھا ’’فِجیٹ اِسپنر۔ ‘‘ یہ کھلونا ٹک ٹاک ٹرینڈ کے سبب مشہور ہوا جس کی اہم ترین وجہ کنیڈین گلوکار جسٹن بیبر تھے۔ اس وقت ان کا شمار سب سے زیادہ فالو کی جانے والی مشہور شخصیات میں ہوتا تھا۔ جب لوگوں نے ان کے ہاتھوں میں فجیٹ اسپنر دیکھا تو اسے خریدنے کیلئے دوڑ پڑے۔ اس دوران مہنگے سے مہنگے فجیٹ اسپنر بنائے گئے جنہیں لوگوں نے خریدا بھی۔ ہر عمر کا فرد اپنی انگلیوں کے درمیان اسے نچاتا نظر آرہا تھا۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اگر کسی انوکھے کھلونے کو بااثر شخصیات کے ذریعے بازار میں لایا جائے تو اسے ہاتھوں ہاتھ لیا جائے گا مگر اس کے بعد کوئی بھی کھلونا وہ شہرت نہیں حاصل کرسکا جو فجیٹ اسپنر کو حاصل ہوئی تھی۔ لیگوز اور منی ٹوائے ٹرین بھی چند ہفتوں تک مارکیٹ میں چل سکیں۔ یاد رہے کہ بااثر شخصیات کھلونوں کی تشہیر نہیں کرتیں جس کی کئی وجوہات ہیں البتہ یوٹیوب پر ایسے درجنوں چینلز ہیں جہاں کھلونوں کے تجزیئے پیش کئے جاتے ہیں اور غالباً انہی کی بدولت کھلونوں کا مارکیٹ اپنے آپ کو مستحکم رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔ 
آج سے ۱۰ سال قبل ’’باربی ڈولز‘‘ کا ٹرینڈ تھا۔ یہ گڑیاں اعلیٰ معیار کی ہوتی ہیں اور انہیں مختلف شکلوں اور رنگوں میں تیار کیا جاتا تھا۔ ایک وقت تھا جب باربی بنانے والی کمپنی کو کروڑوں کا منافع ہوتا تھا۔ مگر اسمارٹ فونز کی آمد، بچوں کے ’’کھیلنے کودنے‘‘ اور بڑوں کے ’’تربیت کے بدلتے انداز‘‘ نے انہیں کھلونوں سے دور کردیا۔ اب ہر مرض کی دوا کے مصداق اسمارٹ فونز کا بے دریغ استعمال ہورہا ہے۔ ’’باربی‘‘ کا مارکیٹ مستحکم رکھنے کیلئے فلم تک بنائی گئی جس میں موجودہ دور کے ٹاپ اداکاروں کو شامل کیا گیا۔ فلم نے خوب پیسے کمائے مگر باربی ڈولز کی فروخت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ایسے دور میں جب اسمارٹ فونز اور دیگر گجٹس تک آسانی سے رسائی ہے، کیا کھلونوں کی دنیا اپنا وجود باقی رکھ سکے گی؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK