Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

معاشیانہ: ’ڈائن آؤٹ‘ سے’آن لائن گیمنگ‘ تک ہندوستانیوں کے خرچ کا بدلتا انداز

Updated: March 09, 2025, 1:35 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

باہر جاکر کھانے کے مقابلے میں اب آن لائن فوڈ ڈیلیوری پر اکتفا کیا جارہا ہے اس لئے اس مد میں شہریوں کے خرچ میں کمی آئی ہے۔ متذکرہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باہر کے کھانے پر ہندوستانیوں نے ۴۹۲؍  روپے سے لے کر ۲؍ہزار ۱۷۰؍ روپے خرچ کئے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

قومی اور بین الاقوامی سطح کے مالی اداروں کی جانب سے شائع ہونے والی متعدد رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانیوں کی قوتِ خرید میں اضافہ ہورہا ہے جس کا فیصد آئندہ چند برسوں میں مزید بڑھے ہوگا۔ چینی اور امریکیوں کے بعد ہندوستانی ہی ہیں جو اشیائے ضروریہ کے علاوہ ایسی اشیاء اور خدمات پر زیادہ صرف کرتے ہیں، جو بنیادی چیزوں میں شمار نہیں ہوتیں۔ تاہم، اس دوران عالمی بینک کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ۱۰؍ برس قبل، خاص طور پر سوشل میڈیا کی آمد سے پہلے، ہندوستانی بنیادی چیزوں کے علاوہ دیگر اشیاء پر شاذ و نادر ہی خرچ کرتے تھے مگر سوشل میڈیا پر دوسروں سے بہتر آنے کی غیر ضروری مقابلہ آرائی نے لوگوں کو خرچ(بلاوجہ اصراف) پر مجبور کردیا ہے۔ لہٰذا اگر ۲۰۱۳ء سے قبل لوگ بچت کرتے تھے، اور ان کا بینک بیلنس گزرتے دنوں کے ساتھ مستحکم ہوتا جاتا تھا، تو اب ایسا نہیں ہے۔ اب بچت کے نام پر شہریوں کے بینک کھاتوں میں اتنی ہی رقم ہوتی ہے کہ کسی ناگہانی کی صورت میں وہ اپنے خاندان کو سپورٹ کرنے کی کمزور سی کوشش کرسکیں۔ 
اگر کہا جائے کہ عصر حاضر بے وجہ اصراف کا دور ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا۔ فضول خرچی، مقابلہ آرائی، اور اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر ثابت کرنے کی ہوڑ میں شہری اپنی بچت کی بھی پروا نہیں کرتے۔ گزشتہ ہفتوں شائع ہونے والی ’بلوم وینچرز‘ کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ہندوستان میں ۱۰۰؍ کروڑ افراد کے پاس خرچ کرنے کیلئےپیسہ نہیں ہے۔ وہ بمشکل اپنی بنیادی ضرورتیں پوری کرپاتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ہندوستان کی معاشی ترقی اور صارفین کی کھپت بنیادی طور پر صرف امیر طبقے اور اَپر مڈل طبقہ کی مرہون منت ہے۔ امیر مزید امیر ہو رہے ہیں جبکہ غریب مزید غریب۔ ملک میں وہ طبقہ جو باقاعدگی سے اشیاء اور خدمات پر خرچ کرتا ہے اس کی تعداد صرف ۱۴؍کروڑ ہے جو میکسیکو کی آبادی کے برابر ہے۔ اسی دوران پی ڈبلیو سی اور پیرفوائس کی مشترکہ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ہندوستانی صارفین نے ۲۰۲۳ء میں اپنے اخراجات کا ۲۹؍ فیصد، ایسی اشیاء پر صرف کیا جن کا شمار بنیادی ضرورتوں میں نہیں ہوتا۔ اور اس ۲۹؍ فیصد میں ایک بڑا حصہ آن لائن گیمنگ پر خرچ کیا گیا۔ خیال رہے کہ اس رپورٹ میں ۳۰؍  لاکھ سے ٹیک سیوی قرض دہندگان کے بینکنگ ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ واجبی اخراجات، بشمول قرض کے ای ایم آئی کا سب سے بڑا حصہ ۳۹؍ فیصد ہے۔ اس کے بعد ضروری اخراجات جیسے گروسری پر ۳۲؍ فیصد ہے۔ تجزیہ کردہ صارفین کی اکثریت (۷۳؍  فیصد) کی ماہانہ آمدنی ۴۰؍ ہزار روپے تک تھی۔ 
حیران کن اور تشویشناک ڈیٹا آن لائن گیمنگ کا ہے جس پر ہندوستانیوں نے ۱۳ء۷؍ فیصد خرچ کیا ہے۔ اس کے مقابلے باہر جاکر کسی ہوٹل یا ریستوراں میں کھانا کھانے کا فیصد محض ۱ء۱۳؍ فیصد ہے۔ آن لائن گیمنگ پر خرچ کرنے والے افراد کی ماہانہ آمدنی ۱۸؍ ہزار سے ایک لاکھ روپے سے زائد کے درمیان ہے۔ اس میں لوئر مڈل کلا س سے ایلیٹ طبقہ تک کے افراد شامل ہیں۔ دہلی این سی آر، ممبئی، اور بنگلور جیسے میٹرو شہروں کے باشندےآن لائن گیمنگ پر ماہانہ اوسطاً ۵؍ ہزار ۸۱؍ روپے خرچ کرتے ہیں جبکہ ٹائر ۲؍ شہروں کے باشندے ۴؍ ہزار ۷۶۳؍ روپے۔ 
اہم سوال یہ ہے کہ آن لائن گیمنگ کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟ اسمارٹ فونز پر گیمز کی بہتات اور انٹرنیٹ تک آسان رسائی سے اب ہر عمر کے شہری فائدہ اٹھارہے ہیں۔ نوعمروں اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد تفریح کی غرض سے گیم کھیلتی ہے۔ علاو ازیں، لوڈو، رَمی سرکل، کیرم، پوکر، ۸؍ بال پول اور ڈریم ۱۱؍ جیسے ایپس پر سب سے زیادہ پیسے خرچ کئے جارہے ہیں۔ ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ان گیمز کے ذریعہ صارفین کو پیسے کمانے کا موقع بھی مل رہا ہے، اس لئے وہ میدان میں باہر جاکر کھیلنے کے بجائے گھنٹوں اپنے فون پر صرف کرتے ہیں اور آن لائن کھلاڑیوں سے مقابلہ کرتے ہوئے جیت حاصل کرتے ہیں۔ اس ضمن میں انہیں گیمنگ کمپنیوں کی جانب سے رقم بھی ادا کی جاتی ہے۔ یہ آمدنی کا ایک ذریعہ ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت ہند نے اس پر ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی عائد کی ہے۔ وزیر خزانہ نے ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی عائد کرتے ہوئے یہ نہیں واضح کیا کہ آن لائن گیمنگ پر اتنا زیادہ ٹیکس کیوں ہے۔ تاہم، اس سے اتنا ضرور واضح ہوجاتا ہے کہ نوعمروں اور نوجوانوں کی بڑھتی تعداد کو آن لائن گیمنگ کے میدان میں ’’کریئر‘‘ بنانے سے روکنے کیلئے زیادہ جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ۲۰۲۳ء کے اعدادوشمار کہتے ہیں کہ ہندوستان کے ۵۷؍ کروڑ شہری آن لائن گیمنگ کھیلتے ہیں۔ 
’’ڈائن آؤٹ‘‘ یعنی باہر جاکر کھانے کے مقابلے میں اب آن لائن فوڈ ڈیلیوری پر اکتفا کیا جارہا ہے اس لئے اس مد میں شہریوں کے خرچ میں کمی آئی ہے۔ متذکرہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باہر کے کھانے پر ہندوستانیوں نے ۴۹۲؍ روپے سے لے کر ۲؍ہزار ۱۷۰؍ روپے خرچ کئے۔ ہندوستانی صارفین کا باہر کی کھانے پینے کی اشیاء پر خرچ کم کرتے ہوئے آن لائن گیمنگ پر خرچ بڑھا دینا، کس جانب اشارہ کرتا ہے؟ کیا ہندوستانی صارفین ایک مرتبہ پھر ایک بڑی تبدیلی سے گزر رہے ہیں ؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK